وعن مرثد بن عبد الله قال: اتيت عقبة الجهني فقلت: الا اعجبك من ابي تميم يركع ركعتين قبل صلاة المغرب؟ فقال عقبة: إنا كنا نفعله على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم. قلت: فما يمنعك الآن؟ قال: الشغل. رواه البخاري وَعَن مرْثَد بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: أَتَيْتُ عُقْبَةَ الْجُهَنِيَّ فَقُلْتُ: أَلَا أُعَجِّبُكَ مِنْ أَبِي تَمِيمٍ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ صَلَاةِ الْمَغْرِبِ؟ فَقَالَ عُقْبَةُ: إِنَّا كُنَّا نَفْعَلُهُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قُلْتُ: فَمَا يَمْنَعُكَ الْآنَ؟ قَالَ: الشّغل. رَوَاهُ البُخَارِيّ
مرثد بن عبداللہ ؒ بیان کرتے ہیں، میں عقبہ جہنی رضی اللہ عنہ کے پاس آیا تو میں نے کہا: کیا بنو تمیم کے متعلق میں تمہیں تعجب انگیز بات نہ بتاؤں کہ وہ نماز مغرب سے پہلے دو رکعتیں پڑھتے ہیں، تو عقبہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دور میں ان پر عمل پیرا تھے، میں نے کہا: اب تمہیں کون سی چیز مانع ہے؟ انہوں نے فرمایا: مشغولیت۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (1184)»