وعن عبد الله بن شقيق قال: سالت عائشة عن صلاة رسول الله صلى الله عليه وسلم عن تطوعه فقالت: كان يصلي في بيتي قبل الظهر اربعا ثم يخرج فيصلي بالناس ثم يدخل فيصلي ركعتين وكان يصلي بالناس المغرب ثم يدخل فيصلي ركعتين ويصلي بالناس العشاء ويدخل بيتي فيصلي ركعتين وكان يصلي من الليل تسع ركعات فيهن الوتر وكان يصلي ليلا طويلا قائما وليلا طويلا قاعدا وكان إذا قرا وهو قائم ركع وسجد وهو قائم وإذا قرا قاعدا ركع وسجد وهو قاعد وكان إذا طلع الفجر صلى ركعتين. رواه مسلم. وزاد ابو داود: ثم يخرج فيصلي بالناس صلاة الفجر وَعَن عبد الله بن شَقِيق قَالَ: سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ تَطَوُّعِهِ فَقَالَتْ: كَانَ يُصَلِّي فِي بَيْتِي قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا ثُمَّ يَخْرُجُ فَيُصَلِّي بِالنَّاسِ ثُمَّ يَدْخُلُ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَكَانَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْمَغْرِبَ ثُمَّ يَدْخُلُ فَيصَلي رَكْعَتَيْنِ وَيُصلي بِالنَّاسِ الْعِشَاءَ وَيَدْخُلُ بَيْتِي فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَكَانَ يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ تِسْعَ رَكَعَاتٍ فِيهِنَّ الْوَتْرُ وَكَانَ يُصَلِّي لَيْلًا طَوِيلًا قَائِمًا وَلَيْلًا طَوِيلًا قَاعِدا وَكَانَ إِذَا قَرَأَ وَهُوَ قَائِمٌ رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ قَائِم وَإِذا قَرَأَ قَاعِدًا رَكَعَ وَسَجَدَ وَهُوَ قَاعِدٌ وَكَانَ إِذَا طَلَعَ الْفَجْرُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ. رَوَاهُ مُسْلِمٌ. وَزَادَ أَبُو دَاوُدَ: ثُمَّ يَخْرُجُ فَيُصَلِّي بِالنَّاسِ صَلَاة الْفجْر
عبداللہ بن شقیق ؒ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نفل نماز کے متعلق عائشہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ظہر سے پہلے چار رکعتیں میرے گھر میں پڑھتے، پھر نماز پڑھانے تشریف لے جاتے، پھر آ کر دو رکعتیں پڑھتے، پھر آپ نماز مغرب پڑھاتے، پھر گھر تشریف لا کر دو رکعتیں پڑھتے، پھر نماز عشاء پڑھاتے اور میرے گھر تشریف لا کر دو رکعتیں پڑھتے، آپ وتر سمیت نو رکعت نماز تہجد پڑھا کرتے تھے، آپ رات دیر تک کھڑے ہو کر نماز پڑھتے اور دیر تک بیٹھ کر نماز پڑھتے، جب آپ کھڑے ہو کر قراءت کرتے تو رکوع و سجود بھی کھڑے ہو کر کرتے، اور جب آپ بیٹھ کر قراءت کرتے تو رکوع و سجود بھی بیٹھ کر ہی کرتے، اور جب فجر طلوع ہو جاتی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعتیں پڑھتے۔ مسلم، اور امام ابوداؤد نے یہ اضافہ نقل کیا ہے: پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز فجر پڑھانے کے لیے تشریف لے جاتے۔ رواہ مسلم و ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (105/ 730) و أبو داود (1251)»