وعنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إذا وضع عشاء احدكم واقيمت الصلاة فابدؤوا بالعشاء ولا يعجل حتى يفرغ منه» وكان ابن عمر يوضع له الطعام وتقام الصلاة فلا ياتيها حتى يفرغ منه وإنه ليسمع قراءة الإمام وَعَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا وُضِعَ عَشَاءُ أَحَدِكُمْ وَأُقِيمَتِ الصَّلَاة فابدؤوا بِالْعَشَاءِ وَلَا يَعْجَلْ حَتَّى يَفْرُغَ مِنْهُ» وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُوضَعُ لَهُ الطَّعَامُ وَتُقَامُ الصَّلَاةُ فَلَا يَأْتِيهَا حَتَّى يَفْرُغُ مِنْهُ وَإِنَّهُ لِيَسْمَعَ قِرَاءَةَ الْإِمَامِ
ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جب شام کا کھانا لگا دیا جائے اور نماز کے لیے اقامت کہہ دی جائے تو پہلے شام کا کھانا کھا لو، اور کوئی شخص جلدی نہ کرے حتیٰ کہ اس سے فارغ ہو جائے۔ “ ابن عمر رضی اللہ عنہ کے لیے کھانا لگا دیا جاتا اور نماز کھڑی کر دی جاتی تو آپ اس سے فارغ ہو کر ہی نماز کے لیے آیا کرتے تھے، حالانکہ وہ امام کی قراءت سن رہے ہوتے تھے۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (673) و مسلم (66/ 559)»