وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «والذي نفس محمد بيده لا يسمع بي احدق من هذه الامة يهودي ولا نصراني ثم يموت ولم يؤمن بالذي ارسلت به إلا كان من اصحاب النار» . رواه مسلموَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَا يسمع بِي أحدق مِنْ هَذِهِ الْأُمَّةِ يَهُودِيٌّ وَلَا نَصْرَانِيٌّ ثُمَّ يَمُوتُ وَلَمْ يُؤْمِنْ بِالَّذِي أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَّا كَانَ من أَصْحَاب النَّار» . رَوَاهُ مُسلم
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جان ہے اس امت کے یہودی اور نصرانی مجھے سن لے پھر وہ مر جائے اس حال میں کہ نہ مجھ پر ایمان لایا اور نہ میری لائی ہوئی شریعت پر ایمان لایا، تو وہ دوزخی ہو گا۔“ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (153/ 240)»
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 10
تخریج الحدیث: [صحيح مسلم 386]
فقہ الحدیث ➊ اس حدیث اور دیگر دلائل سے صاف صاف ثابت ہے کہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لانا ہر انسان پر فرض ہے۔ جو شخص چاہے یہودی ہو یا عیسائی یا کسی دوسرے مذہب والا ہو، جب تک وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہیں لاتا، آپ کو رسول و نبی نہیں مانتا تو یہ شخص کافر اور ابدی جہنمی ہے۔ ➋ یہودیوں اور عیسائیوں کا خاص اس وجہ سے ذکر کیا گیا ہے کہ یہ دنیا کے دو بڑے آسمانی مذہب ہیں، جو انبیاء اور رسولوں کو ماننے کے دعویدار ہیں، انہیں اہل کتاب بھی کہتے ہیں۔ جب یہ اہل کتاب بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان نہ لانے کی وجہ سے جہنم میں جائیں گے تو معلوم ہوا کہ دوسرے مذاہب مثلاً ہندو، بدھ مت وغیرہ والے بھی آپ پر ایمان نہ لانے کی وجہ سے دوزخ میں جائیں گے۔ ➌ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تشریف لانے کے بعد سابقہ تمام شریعتیں منسوخ ہو گئی ہیں۔ ➍ جس شخص تک اسلام کی دعوت نہ پہنچے، اس کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے۔ ❀ ایک حدیث میں آیا ہے کہ ایسے شخص کا امتحان قیامت کے دن ہو گا۔ دیکھئے: [صحيح ابن حبان الموارد: 1827]، [والصحيحة للشيخ الالباني رحمه الله 1434] تنبیہ: یہ روایت اپنی تمام سندوں کے ساتھ ضعیف ہے۔ ➎ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کی صفت «يد» ہاتھ کا اثبات ہے۔ ہم ان الفاظ پر ایمان رکھتے ہیں، ان کی تاویل نہیں کرتے اور نہ انہیں کسی قسم کی تشبیہ دیتے ہیں، اور یہی اہل سنت کا مسلک و مذہب ہے۔ اللہ کی صفت «يد» کو متشابہات میں سے کہنا اہل بدعت کا مسلک ہے۔