27. باب: سکون کے ساتھ نماز پڑھنے کا حکم، سلام کے وقت ہاتھ اٹھانے اور ہاتھوں سے اشارہ کرنے کی ممانعت اور پہلی صف کو مکمل کرنے اور مل کر کھڑے ہونے کا حکم۔
Chapter: The Command To Be Calm During The Prayer And The Prohibition Of Gesturing With One's Hand And Raising It When Saying The Salam; And Completing The First Rows, Aligning In Them, And The Command To Come Together
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 969
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) شُمُس: شُمُوسٌ کی جمع ہے، وہ گھوڑے جو ٹک کر، سکون کے ساتھ کھڑے نہیں ہوتے بلکہ اپنی دموں اور پاؤں کو ہلاتے رہتے ہیں۔ (2) حَلْقاً: حلقه کی جمع ہے، گروہ، ٹولی، لوگوں کا دائرہ، حاء پر زیر اور زبر دونوں آ سکتے ہیں۔ (3) عِزِيْن: عِزَةٌ کی جمع ہے الگ الگ یا متفرق گروہ یا متفرق جماعتیں۔ (4) يَتَرَاصُّوْنَ: باہم مل کر اور جڑ کر کھڑے ہوں۔ إِرْصُ الشَّيْء کا معنی ہوتا ہے ایک کو دوسرے سے ملانا، چمٹانا۔ فوائد ومسائل: 1۔ اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے، پہلے اگلی صفوں کو پورا کرنا ضروری ہے، جب تک اگلی صف مکمل نہ ہو دوسری میں کھڑا ہونا درست نہیں، گویا خالی جگہ آخری صف میں ہو گی۔ 2۔ صفوں میں سیسہ پلائی عمارت کی طرح جڑ کر کھڑا ہونا چاہیے، دو آدمیوں کے درمیان کوئی جگہ خالی نہ رہے۔ 3۔ نماز میں گھوڑوں کی دموں کی طرح ہاتھوں کو دائیں بائیں نہیں اٹھانا چاہیے اس سے مراد، رکوع میں جاتے اور رکوع سے اٹھتے وقت رفع یدین سے روکنا مقصود نہیں ہے، کیونکہ رفع یدین میں گھوڑوں کی دموں کی طرح ہاتھ دائیں بائیں کی طرف نہیں اٹھائے جاتے، اگر بالفرض اس سے رفع الیدین مراد ہے تو پھر نمازکے آغاز میں تکبیر تحریمہ کے ساتھ رفع یدین کرنا کیونکر جائز ہو سکتا ہے، نیز الحَدِیْثُ یُفَسِّرُ بَعْضُہُ بَعْضاً، ایک حدیث دوسری حدیث کی وضاحت کرتی ہے کے اصول کی رو سے اگلی حدیث جو جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہی ہے۔ اس جملہ کی وضاحت وتفسیر کر رہی ہے اس کو چھوڑ کر اس سے رفع یدین مراد لینا محض سینہ زوری اور ہٹ دھرمی ہے جو جائز نہیں ہے اور نہ اس کو تسلیم کیا جا سکتا ہے۔ 4۔ مسجد میں اذان کے بعد نماز سے پہلے مختلف حلقوں میں بیٹھنا صحیح نہیں ہے۔ بلکہ صفیں بنا کر بیٹھنا چاہیے اور پہلی صف مکمل ہونے پر دوسری صف بنانی چاہیے، ہاں نماز کے علاوہ الگ الگ علمی حلقے بنا کر بیٹھنا درست ہے۔