عطاء نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: مسلمانوں میں سے کچھ لوگ ایک شخص کو کو ملے جو بکریوں کے ایک چھوٹے سے ریوڑ میں تھا اس نے (ان کو دیکھ کر) کہا: السلام علیکم۔تو (اس کے باوجود) انھوں نے اس کو پکڑا اسے قتل کیا اور بکریوں کا وہ چھوٹا ساریوڑ لے لیا۔تو یہ آیت اتری: "اور اسے جو تم سے سلام کہے یہ مت کہو کہ تم مومن نہیں ہو۔" اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے اس (السلم) کو السلام پڑھا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،کچھ مسلمانوں کی ایک آدمی سے اس کی چند بکریوں کے ساتھ ملاقات ہوئی،تو اس نے کہا،السلام علیکم،سو انہوں نے اسے پکڑ کر قتل کردیا اور ان چند بکریوں پر قبضہ کرلیا،اس پر یہ آیت نازل ہوئی،"جو شخص تم کو سلام پیش کرے،اس کے بارے میں یہ نہ کہو،تم مومن نہیں ہو،"(نساء آیت نمبر94)حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے"السَلَم" كی جگہ "السَلامَ"پڑھا ہے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7548
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: حافظ ابن حجر رحمہُ اللہُ نے اسی آیت کے شان نزول میں مختلف واقعات بیان کیے ہیں اور ایسے سب واقعات اس آیت کا مصداق ہوں گے، کیونکہ اصل مقصد تو یہ ہے، اسلام کا اظہار کرنے والے پر بلاوجہ بدگمانی کرنا صحیح نہیں ہے، اس کو اس وقت تک مسلمان تصور کیا جائے گا، جب تک اس سے اس دعویٰ کے خلاف کوئی حرکت سرزد نہ ہو اور اس آیت میں لفظ السلم كو السلام اور السِلم بھی پڑھا گیا ہے، مقصود ایک ہی ہے۔