الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جنت اس کی نعمتیں اور اہل جنت
The Book of Paradise, its Description, its Bounties and its Inhabitants
13. باب النَّارُ يَدْخُلُهَا الْجَبَّارُونَ وَالْجَنَّةُ يَدْخُلُهَا الضُّعَفَاءُ:
13. باب: اس بات کے بیان میں کہ دوزخ میں ظالم و متکبر داخل ہوں گے اور جنت میں کمزور و مسکین داخل ہوں گے۔
Chapter: The Arrogant Will Enter The Fire, And The Humble Will Enter Paradise
حدیث نمبر: 7183
Save to word اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، والحسن بن علي الحلواني ، وعبد بن حميد ، قال عبد بن حميد: اخبرني، وقال الآخران: حدثنا يعقوب وهو ابن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن صالح ، حدثنا نافع ، ان عبد الله ، قال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " يدخل الله اهل الجنة الجنة، ويدخل اهل النار النار، ثم يقوم مؤذن بينهم، فيقول يا اهل الجنة: لا موت، ويا اهل النار: لا موت كل خالد فيما هو فيه ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وعبد بن حميد ، قَالَ عَبد بن حميد: أَخْبَرَنِي، وقَالَ الْآخَرَانِ: حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا نَافِعٌ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ ، قَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يُدْخِلُ اللَّهُ أَهْلَ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ، وَيُدْخِلُ أَهْلَ النَّارِ النَّارَ، ثُمَّ يَقُومُ مُؤَذِّنٌ بَيْنَهُمْ، فَيَقُولُ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ: لَا مَوْتَ، وَيَا أَهْلَ النَّارِ: لَا مَوْتَ كُلٌّ خَالِدٌ فِيمَا هُوَ فِيهِ ".
نافع نے ہمیں حدیث بیان کی کہ حضرت عبداللہ (ابن عمر رضی اللہ عنہ) نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ اہل جنت کو جنت میں داخل کرے گا اور اہل جہنم کو جہنم میں داخل کرے گا۔پھر ان کےدرمیان ایک اعلان کرنے والا کھڑا ہوکر اعلان کرے گا: اے اہل جنت!اب موت نہیں ہے، اور اے اہل دوزخ!اب موت نہیں ہے ہر شخص جہاں ہے وہیں ہمیشہ رہنے والا ہے۔"
حضرت عبد اللہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اللہ اہل جنت کو جنت میں داخل کرے گا اور اہل دوزخ کو دوزخ میں داخل کردے گا، پھر ان کے درمیان ایک اعلان کرنے والا کھڑا ہو گا اور کہے گا، اے اہل جنت!موت نہیں ہے اور اے اہل دوزخ!موت نہیں آئے گی، جو شخص جہاں ہے وہیں ہمیشہ رہے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2850

   صحيح البخاري6544عبد الله بن عمريدخل أهل الجنة الجنة وأهل النار النار ثم يقوم مؤذن بينهم يا أهل النار لا موت ويا أهل الجنة لا موت خلود
   صحيح البخاري6548عبد الله بن عمرإذا صار أهل الجنة إلى الجنة وأهل النار إلى النار جيء بالموت حتى يجعل بين الجنة والنار ثم يذبح ثم ينادي مناد يا أهل الجنة لا موت ويا أهل النار لا موت فيزداد أهل الجنة فرحا إلى فرحهم ويزداد أهل النار حزنا إلى حزنهم
   صحيح مسلم7184عبد الله بن عمرإذا صار أهل الجنة إلى الجنة وصار أهل النار إلى النار أتي بالموت حتى يجعل بين الجنة والنار ثم يذبح ثم ينادي مناد يا أهل الجنة لا موت ويا أهل النار لا موت فيزداد أهل الجنة فرحا إلى فرحهم ويزداد أهل النار حزنا إلى حزنهم
   صحيح مسلم7183عبد الله بن عمريدخل الله أهل الجنة الجنة ويدخل أهل النار النار ثم يقوم مؤذن بينهم فيقول يا أهل الجنة لا موت ويا أهل النار لا موت كل خالد فيما هو فيه
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 7183 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7183  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ان حدیثوں سے ثابت ہوتا ہے کہ جنت اور دوزخ اور ان کے باشندے،
ہمیشہ ہمیشہ باقی رہیں گے،
ان میں سے کوئی چیز فنا پذیر نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7183   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 6548  
6548. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب اہل جنت، جنت میں چلے جائیں گے اور اہل جہنم، دوزخ میں پہنچ جائیں گے تو موت کو لایا جائے گا۔ پھر جنت اور دوزخ کے درمیان اسے ذبح کر دیا جائے گا۔ اس کے بعد ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا۔ اے اہل جنت! تمہیں موت نہیں آئے گی اور اہل جہنم! اب تمہیں بھی موت نہیں آئے گی۔ اس بات سے اہل جنت کی خوشی میں اضافہ ہوگا اور اہل جہنم کا غم مزید بڑھ جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6548]
حدیث حاشیہ:
یہ موت ایک مینڈھے کی شکل میں مجسم کر کے لائی جائے گی۔
اس لیے اس کا ذبح کیا جانا عقل کے خلاف قطعی نہیں ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 6548   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6548  
6548. حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جب اہل جنت، جنت میں چلے جائیں گے اور اہل جہنم، دوزخ میں پہنچ جائیں گے تو موت کو لایا جائے گا۔ پھر جنت اور دوزخ کے درمیان اسے ذبح کر دیا جائے گا۔ اس کے بعد ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا۔ اے اہل جنت! تمہیں موت نہیں آئے گی اور اہل جہنم! اب تمہیں بھی موت نہیں آئے گی۔ اس بات سے اہل جنت کی خوشی میں اضافہ ہوگا اور اہل جہنم کا غم مزید بڑھ جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:6548]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ایک حدیث میں ہے:
موت کو سیاہ اور سفید رنگ کے مینڈھے کی شکل میں لایا جائے گا اور اہل جنت اور اہل جہنم سے شناخت کرانے کے بعد اسے ذبح کیا جائے گا۔
(صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 4730)
ایک روایت میں ہے:
جنت اور دوزخ کے درمیان دیوار پر اسے ذبح کیا جائے گا۔
(جامع الترمذي، صفة الجنة، حدیث: 2557)
سفید سے اہل جنت کی خوبصورتی اور سیاہ سے اہل جہنم کی بدصورتی کی طرف اشارہ مقصود ہے۔
(فتح الباري: 511/11) (2)
کچھ لوگوں نے اعتراض کیا ہے کہ موت تو ایک عرض ہے جس کا اپنا ذاتی کوئی وجود نہیں تو اسے ذبح کرنے کے کیا معنی؟ لیکن یہ اعتراض برائے اعتراض ہے، اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں کیونکہ قادر مطلق اسے مینڈھے کا وجود دے گا پھر اسے ذبح کیا جائے گا۔
اس طور پر اس کا ذبح کیا جانا عقل کے خلاف نہیں کہ حدیث پر خلاف عقل ہونے کا دھبا لگایا جائے۔
(3)
اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ موت کو ذبح کرنے کے بعد کسی وقت بھی جہنم کو ختم نہیں کیا جائے گا بلکہ وہ ہمیشہ رہے گی۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6548   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.