الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال
Characteristics of the Day of Judgment, Paradise, and Hell
14. باب مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَالزَّرْعِ وَمَثَلُ الْكَافِرِ كَشَجَرِ الأَرْزِ:
14. باب: مومن اور کافر کی مثال۔
Chapter: The Believer Is Like A Plant And The Hypocrite And The Disbeliever Are Like Cedars
حدیث نمبر: 7094
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، ومحمد بن بشر ، قالا: حدثنا زكرياء بن ابي زائدة ، عن سعد بن إبراهيم ، حدثني ابن كعب بن مالك ، عن ابيه كعب ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " مثل المؤمن كمثل الخامة من الزرع تفيئها الريح تصرعها مرة وتعدلها اخرى حتى تهيج، ومثل الكافر كمثل الارزة المجذية على اصلها لا يفيئها شيء حتى يكون انجعافها مرة واحدة ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ كَعْبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ تُفِيئُهَا الرِّيحُ تَصْرَعُهَا مَرَّةً وَتَعْدِلُهَا أُخْرَى حَتَّى تَهِيجَ، وَمَثَلُ الْكَافِرِ كَمَثَلِ الْأَرْزَةِ الْمُجْذِيَةِ عَلَى أَصْلِهَا لَا يُفِيئُهَا شَيْءٌ حَتَّى يَكُونَ انْجِعَافُهَا مَرَّةً وَاحِدَةً ".
زکریا بن ابی زائدہ نے سعد بن ابراہیم سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے بیٹے نے اپنے والد کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مومن کی مثال کھیتی کے باریک تیلی جیسے تنے کی ہے۔ہوا اسے موڑ دیتی، ایک مرتبہ زمین پر لٹادیتی ہے اور دوسری مرتبہ اسے سیدھا کریتی ہے، یہاں تک کہ وہ پیلا ہوکر خشک ہوجاتا ہے اور کافر کی مثال ویودار درخت کی سی ہے جو اپنی جڑوں پر تن کر کھڑا ہوتا ہے، اسے کوئی چیز موڑ نہیں سکتی، یہاں تک کہ اس کا اکھڑ کاگرنا ایک ہی بار ہوتا ہے۔"
حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مومن کی تمثیل ترو تازہ اور کچی کھیتی کی سی ہے، جسے ہوا جھکاتی ہے، کبھی گراتی ہے اور کبھی سیدھا کرتی ہے حتی کہ وہ پختہ ہو کر پک جاتی ہے اور کافر کی مثال زمین میں پیوست صنوبر کی ہے جو اپنی جڑ پر کھڑا رہتا ہے۔ اسے کوئی چیز ہلا نہیں سکتی حتی کہ درخت ایک ہی دفعہ اکھڑ جاتا ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2810

   صحيح البخاري5644عبد الرحمن بن صخرمثل المؤمن كمثل الخامة من الزرع من حيث أتتها الريح كفأتها فإذا اعتدلت تكفأ بالبلاء الفاجر كالأرزة صماء معتدلة حتى يقصمها الله إذا شاء
   صحيح البخاري7466عبد الرحمن بن صخرمثل المؤمن كمثل خامة الزرع يفيء ورقه من حيث أتتها الريح تكفئها فإذا سكنت اعتدلت وكذلك المؤمن يكفأ بالبلاء مثل الكافر كمثل الأرزة صماء معتدلة حتى يقصمها الله إذا شاء
   صحيح مسلم7094عبد الرحمن بن صخرمثل المؤمن كمثل الزرع لا تزال الريح تميله ولا يزال المؤمن يصيبه البلاء مثل المنافق كمثل شجرة الأرز لا تهتز حتى تستحصد
   جامع الترمذي2866عبد الرحمن بن صخرمثل المؤمن كمثل الزرع لا تزال الرياح تفيئه ولا يزال المؤمن يصيبه بلاء مثل المنافق مثل شجرة الأرز لا تهتز حتى تستحصد
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 7094 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 7094  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
الخامة:
انکھواں،
زمین سے نکلنے والی سوئی،
ابتدائی انگوری۔
(2)
المجذية:
گڑی ہوئی،
زمین میں پیوست،
(3)
انجعاف:
اکھڑنا۔
فوائد ومسائل:
ایک مومن مصائب اور تکالیف سے متاثر ہوتا ہے،
اپنے حالات کو درست کرنے کی کوشش کرتا ہے،
لیکن کافر مصائب وتکالیف سے متاثر ہوکر اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی طرف رخ نہیں کرتا،
حتی کہ موت کے سخت تھپڑوں سے دوچار ہوجاتاہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 7094   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7466  
7466. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مومن کی مثال کھیت کے نرم پودے کی سی ہے جدھر کی ہوا چلتی ہے اس کے پتے ادھر ہی جھک جاتے ہیں۔ جب ہوا رک جاتی ہے تو وہ سیدھا ہوجاتا ہے، یعنی ہوائیں اسے ادھر ادھر جھکاتی رہتی ہیں۔ اسی طرح مومن بلاؤں اور مصیبتوں کی وجہ سے ادھر اُدھر جھکتا رہتا ہے۔ اور کافر کی مثال صنوبر کے درخت جیسی ہے جو ایک حالت پر کھڑا رہتا ہے حتیٰ کہ جب اللہ چاہتا ہے اسےایکبار ہی اکھاڑ پھینکتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7466]
حدیث حاشیہ:
مومن کی مثال کچھ نرم کھیتی سے ہے جس کے پتے ہوا کے رخ پر مڑ جاتے ہیں اسی طرح مومن ہر حکم الہی کے سامنے سرنگوں ہو جاتا ہے اور کافر کی مثال صنوبر کے درخت جیسی ہے جو احکام الہی کے سامنے مڑناجھکنا جانتا ہی نہیں۔
یہاں تک کہ عذاب خداوندی موت وغیرہ کی شکل میں آ کر اسے ایک دم موڑ دیتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7466   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5644  
5644. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مومن کی مثال درخت کی ہری شاخ جیسی ہے کہ جب بھی ہوا چلتی ہے تو اسے جھکا دیتی ہے اور کبھی اسے سیدھا کر دیتی ہے پھر مصیبت برداشت کرنے کے قابل بنا دیتی ہے اور فاجر انسان صنوبر کی طرح ہے جو سخت اور سیدھا کھڑا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالٰی جب چہتا ہے اسے اکھاڑ پھینکتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5644]
حدیث حاشیہ:
مطلب یہ ہے کہ مومن تو ہر وقت اللہ تعالیٰ کے حکم کے تابع اور اس پر راضی رہتا ہے۔
اگر اس پر کبھی تنگی یا سختی آ جائے تو اسے خندہ پیشانی سے برداشت کرتا اور اللہ تعالیٰ سے خیر کی امید رکھتا ہے، پھر جب مصیبت ٹل جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوئے ثابت قدمی کا اظہار کرتا ہے۔
اس کے برعکس منافق اور کافر دنیا میں خوشحال رہتا ہے اور کسی آزمائش سے دوچار نہیں ہوتا تاکہ قیامت کے معاملات اس کے لیے سنگین ہوں۔
آخر کار جب اللہ تعالیٰ اس کی ہلاکت کا فیصلہ کرتا ہے تو اسے یک لخت صنوبر کے درخت کی طرح اکھاڑ پھینکتا ہے تاکہ اس کی موت اس کے لیے سخت عذاب اور سنگین سزا ثابت ہو۔
واللہ أعلم
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5644   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7466  
7466. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مومن کی مثال کھیت کے نرم پودے کی سی ہے جدھر کی ہوا چلتی ہے اس کے پتے ادھر ہی جھک جاتے ہیں۔ جب ہوا رک جاتی ہے تو وہ سیدھا ہوجاتا ہے، یعنی ہوائیں اسے ادھر ادھر جھکاتی رہتی ہیں۔ اسی طرح مومن بلاؤں اور مصیبتوں کی وجہ سے ادھر اُدھر جھکتا رہتا ہے۔ اور کافر کی مثال صنوبر کے درخت جیسی ہے جو ایک حالت پر کھڑا رہتا ہے حتیٰ کہ جب اللہ چاہتا ہے اسےایکبار ہی اکھاڑ پھینکتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7466]
حدیث حاشیہ:

مومن کبھی مصائب میں مبتلا ہوتا ہے تو اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔
اس کے درجات کی بلندی کا باعث ہے جب آرام پاتا ہے تو خود کو اللہ تعالیٰ کے ذکر و فکر میں مصروف کر لیتا ہے جیسے نرم کھیتی کی شاخ ہو جب ہوا چلتی ہے تو وہ کبھی ادھر گرتی ہے کبھی اُدھرگرتی ہے جب ہوا ٹھہرجاتی ہے تو وہ سیدھی رہتی ہے۔
اس کے برعکس کافر کی مثال صنوبر کے درخت جیسی ہے وہ ہواؤں کی وجہ سے جھکتا نہیں ہے۔
اسی طرح کافر بھی احکام الٰہی کے سامنے جھکنا نہیں چاہتا یہاں کہ تک اللہ تعالیٰ کا عذاب یا موت اسے یکدم ختم ہر دیتی ہے پھر وہ اللہ تعالیٰ کے حضور زندگی کے پورے گناہ لے کر پیش ہوتا ہے کیونکہ اس کی دنیوی زندگی نہایت آرام اور سکون سے گزری ہوتی ہے۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث سے اللہ تعالیٰ کی مشیت کو ثابت کیا ہے یعنی جب اللہ تعالیٰ اسے ہلاک کرنے کا ارادہ کر لیتا ہے تو ایک ہی بار اس کی ہلاکت ہو جاتی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا میں تمام کام اللہ تعالیٰ کی مشیت سے سر انجام پاتے ہیں۔
اس عالم رنگ و بو میں چھوٹا بڑا کوئی کام بھی اللہ تعالیٰ کے ارادے اور اس کی مشیت کے بغیر پروان نہیں چڑھتا اور اس کی مشیت ہر چیز میں کار فرما ہے اور وہ ہر چیز پر مکمل طور پر قادر ہے واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7466   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.