الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ذکر الہی، دعا، توبہ، اور استغفار
The Book Pertaining to the Remembrance of Allah, Supplication, Repentance and Seeking Forgiveness
17. باب الدُّعَاءِ عِنْدَ النَّوْمِ
17. باب: سوتے وقت کی دعا۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 6894
Save to word اعراب
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، عن حماد بن سلمة ، عن ثابت ، عن انس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان إذا اوى إلى فراشه، قال: " الحمد لله الذي اطعمنا وسقانا وكفانا وآوانا، فكم ممن لا كافي له ولا مؤوي؟ ".حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ، قَالَ: " الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَكَفَانَا وَآوَانَا، فَكَمْ مِمَّنْ لَا كَافِيَ لَهُ وَلَا مُؤْوِيَ؟ ".
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بستر پر جاتے تو فرماتے: "اللہ تعالیٰ کی حمد ہے جس نے ہمیں کھلایا، پلایا، (ہر طرح سے) کافی ہوا اور ہمیں ٹھکانا دیا۔ کتنے لوگ ہیں جن کا نہ کوئی کفایت کرنے والا ہے نہ ٹھکانہ دینے والا۔"
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر قرار پکڑتے، یہ دعا پڑھتے"حمدو شکر کا حقدار اللہ ہے جس نے ہمیں کھلا یا اور پلایا اور ہماری ضرورتیں پوری کیں اور ہمیں ٹھکانا دیا سو کتنے ہی بندے ہیں۔ جن کا نہ کوئی ضروریات پوری کرنے والا ہے اور نہ انہیں ٹھکانا دینے والا ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2715

   صحيح البخاري6320عبد الرحمن بن صخرإذا أوى أحدكم إلى فراشه فلينفض فراشه بداخلة إزاره فإنه لا يدري ما خلفه عليه ثم يقول باسمك رب وضعت جنبي وبك أرفعه إن أمسكت نفسي فارحمها وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين
   صحيح البخاري7393عبد الرحمن بن صخرإذا جاء أحدكم فراشه فلينفضه بصنفة ثوبه ثلاث مرات ليقل باسمك رب وضعت جنبي وبك أرفعه إن أمسكت نفسي فاغفر لها وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين
   صحيح مسلم6894عبد الرحمن بن صخرإذا أوى أحدكم إلى فراشه فليأخذ داخلة إزاره فلينفض بها فراشه وليسم الله فإنه لا يعلم ما خلفه بعده على فراشه إذا أراد أن يضطجع فليضطجع على شقه الأيمن وليقل سبحانك اللهم ربي بك وضعت جنبي وبك أرفعه إن أمسكت نفسي فاغفر لها وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبا
   جامع الترمذي3401عبد الرحمن بن صخرإذا قام أحدكم عن فراشه ثم رجع إليه فلينفضه بصنفة إزاره ثلاث مرات فإنه لا يدري ما خلفه عليه بعده فإذا اضطجع فليقل باسمك ربي وضعت جنبي وبك أرفعه فإن أمسكت نفسي فارحمها وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين فإذا استيقظ فليقل الحمد لله الذي عافاني في
   سنن أبي داود5050عبد الرحمن بن صخرإذا أوى أحدكم إلى فراشه فلينفض فراشه بداخلة إزاره فإنه لا يدري ما خلفه عليه ثم ليضطجع على شقه الأيمن ثم ليقل باسمك ربي وضعت جنبي وبك أرفعه إن أمسكت نفسي فارحمها وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين
   سنن ابن ماجه3874عبد الرحمن بن صخرإذا أراد أحدكم أن يضطجع على فراشه فلينزع داخلة إزاره ثم لينفض بها فراشه فإنه لا يدري ما خلفه عليه ثم ليضطجع على شقه الأيمن ثم ليقل رب بك وضعت جنبي وبك أرفعه فإن أمسكت نفسي فارحمها وإن أرسلتها فاحفظها بما حفظت به عبادك الصالحين
   صحيح مسلم6894أنس بن مالكالحمد لله الذي أطعمنا وسقانا وكفانا وآوانا كم ممن لا كافي له ولا مؤوي
   جامع الترمذي3396أنس بن مالكالحمد لله الذي أطعمنا وسقانا وكفانا وآوانا كم ممن لا كافي له ولا مؤوي
   سنن أبي داود5053أنس بن مالكالحمد لله الذي أطعمنا وسقانا وكفانا وآوانا كم ممن لا كافي له ولا مؤوي
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6894 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6894  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
ہم جو کھاتے پیتے ہیں،
جو ٹھکانے ہمیں میسر ہیں اور ہماری ضروریات پوری ہو رہی ہیں،
یعنی جو کچھ ہمیں مل رہا ہے،
وہ سب ہمارے رب مہربان کا عطیہ ہے اس لیے وہی حمدو شکر کا حقدار ہے،
اس طرح اس اعتراف حقیقت اور دعا کے ذریعہ ہم اللہ کی ان تمام نعمتوں کا شکر ادا کر سکتے ہیں،
جن سے ہم فائدہ اٹھا رہے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6894   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 5050  
´سوتے وقت کیا دعا پڑھے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر سونے کے لیے آئے تو اپنے ازار کے کونے سے اسے جھاڑے کیونکہ اسے نہیں معلوم کہ اس کی جگہ اس کی عدم موجودگی میں کون آ بسا ہے، پھر وہ اپنے داہنے پہلو پر لیٹے، پھر کہے «باسمك ربي وضعت جنبي وبك أرفعه إن أمسكت نفسي فارحمها وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين» تیرے نام پر میں اپنا پہلو ڈال کر لیٹتا ہوں اور تیرے ہی نام سے اسے اٹھاتا ہوں، اگر تو میری جان کو روک لے تو تو اس پر رحم فرما اور اگر چھوڑ دے تو اس کی اسی طرح حفاظت فرما جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حف۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/أبواب النوم /حدیث: 5050]
فوائد ومسائل:

سونے سے پہلے بستر کو جھاڑ لینا سنت ہے۔


حدیث میں مذکور دعا کے آخری الفاظ (الصالحين من عبادك) بعض کتب حدیث میں اس طرح بھی ہے۔
(عبادك الصالحين) لہذا دعا میں دونوں طرح کے الفاظ درست ہیں۔
دیکھئے۔
(صحیح البخاري، الدعوات، حدیث: 6320)
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 5050   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3874  
´بستر پر لیٹتے وقت کیا دعا پڑھے؟`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے بستر پر لیٹنے کا ارادہ کرے تو اپنے تہبند کا داخلی کنارہ کھینچ کر اس سے اپنا بستر جھاڑے، اس لیے کہ اسے نہیں پتہ کہ (جانے کے بعد) بستر پر کون سی چیز پڑی ہے، پھر داہنی کروٹ لیٹے اور کہے: «رب بك وضعت جنبي وبك أرفعه فإن أمسكت نفسي فارحمها وإن أرسلتها فاحفظها بما حفظت به عبادك الصالحين» میرے رب! میں نے تیرا نام لے کر اپنا پہلو رکھا ہے، اور تیرے ہی نام پر اس کو اٹھاؤں گا، پھر اگر تو میری جان کو روک لے (یعنی اب میں نہ جاگوں اور مر جاؤں) تو اس پر رحم فرما۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3874]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
بستر پر لیٹنے سے پہلے اسے جھاڑ لینا چاہیے کہیں اس پر کوئی موذی چیز بچھو یا چیونٹا وغیرہ نہ ہو جس سے تکلیف پہنچے۔

(2)
اللہ سے دعا حفاظت کا بہترین طریقہ ہے۔

(3)
احتیاط کرنا اور حفاظتی تدابیر اختیار کرنا توکل کے منافی نہیں۔

(4)
جب کوئی انسان سوتا ہے تو اسے سوچنا چاہیے کہ ممکن ہے یہ آخری نیند ہو اس لئے اللہ سے معافی مانگ کر اور اس کا ذکر کرکے مسنون طریقے سے آرام کےلئے لیٹنا چاہیے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3874   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3401  
´سوتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں سے متعلق ایک اور باب۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب کوئی تم میں سے اپنے بستر پر سے اٹھ جائے پھر لوٹ کر اس پر (لیٹنے، بیٹھنے) آئے تو اسے چاہیئے کہ اپنے ازار (تہبند، لنگی) کے (پلو) کو نے اور کنارے سے تین بار بستر کو جھاڑ دے، اس لیے کہ اسے کچھ پتہ نہیں کہ اس کے اٹھ کر جانے کے بعد وہاں کون سی چیز آ کر بیٹھی یا چھپی ہے، پھر جب لیٹے تو کہے: «باسمك ربي وضعت جنبي وبك أرفعه فإن أمسكت نفسي فارحمها وإن أرسلتها فاحفظها بما تحفظ به عبادك الصالحين» اے میرے رب! میں تیرا نام لے کر (اپنے بستر پر) اپنے پہلو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ترمذي/كتاب الدعوات/حدیث: 3401]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اے میرے رب! میں تیرا نام لے کر (اپنے بستر پر) اپنے پہلو کو ڈال رہا ہوں یعنی سونے جا رہا ہوں،
اور تیرا ہی نام لے کر میں اسے اٹھاؤں گا بھی،
پھر اگر تو میری جان کو (سونے ہی کی حالت میں) روک لیتا ہے (یعنی مجھے موت دے دیتا ہے) تو میری جان پر رحم فرما،
اور اگر تو سونے دیتا ہے تو اس کی ویسی ہی حفاظت فرما جیسی کہ تو اپنے نیک وصالح بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔

2؎:
تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس نے میرے بدن کو صحت مند رکھا،
اور میری روح مجھ پر لوٹا دی اور مجھے اپنی یاد کی اجازت (اور توفیق) دی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3401   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7393  
7393. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب تم سے کوئی اپنے بستر پر جائے تو کپڑے کے کنارے سے اسے تین مرتبہ جھاڑے اور یہ دعا پڑھے: اے اللہ! تیرے نام سے میں نے اپنا پہلو رکھا اور تیری ہی رحمت سے میں اسے اٹھاؤں گا۔ اگر تو نے میری روح کو روک لیا تو اسے معاف کرنا اور اگر اسے چھوڑ دیا تو اس کی حفاظت کرنا جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔ یحیٰی اور بشر بن مفضل نے عبید اللہ سے، اس نے سعید سے، اس نے سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے، انہوں نے نبی ﷺ سے (اسی طرح) بیان کیا ہے نیز زہیر ابو ضمرہ اور اسماعیل بن زکریا نے عبیداللہ سے یہ اضافہ نقل کیا ہے: ان سے سعید نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابو ہریرہ ؓ نے، ان سے نبی ﷺ نے فرمایا۔ ابن عجلان نے بھی سعید سے، انہوں نے سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7393]
حدیث حاشیہ:
محمد بن عبد الرحمن طفاوی اور اسامہ بن حفص کی روایتیں خود اس کتاب میں موصولاً گزر چکی ہیں اور عبد العزیز کی روایت کی عدی رضی اللہ عنہ نے وصل کیا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7393   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:6320  
6320. حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اپنے پستر پر لیٹنے کا ارادہ کرے تو پہلے اسے اپنی چادر کے کنارے سے جھاڑ لے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کے بعد کیا چیز داخل ہو گئی ہے۔ پھر یہ دعا پڑھے: اے میرے رب! تیرے نام سے میں نے اپنا پہلو رکھا ہے اور تیری قوت سے میں اسے اٹھاؤں گا۔ اگر تو نے میری جان کو روک لیا تو اس پر رحم کرنا اور اگر اسے چھوڑ دیا تو اس کی حفاظت کرنا جس طرح تو اپنے لوگوں کی حفاظت کرتا ہے۔ ابوضمر اور اسماعیل بن زکریا نے عبید اللہ سے روایت کرنے میں زہیر بن معاویہ کی متابعت کی ہے یحیٰی اور بشر نے عبید اللہ سے بیان کیا، انہوں نے سعید سے، انہوں نے سیدہ ابو ہریرہ ؓ سے انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے اس حدیث کو بیان کیا مالک اور ابن عجلان نے سعید سے انہوں نے ابو ہریرہ ؓ سے انہوں نے نبی ﷺ سے اس روایت کو بیان۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [صحيح بخاري، حديث نمبر:6320]
حدیث حاشیہ:
(1)
اگر کوئی اپنے بستر پر سونے کے لیے آئے تو اپنی چادر کے کنارے سے اسے جھاڑے کیونکہ ممکن ہے اس کی بے خبری میں کوئی زہریلا جانور یا کیڑا مکوڑا بستر پر آ گیا ہو۔
ہاتھ کے بجائے چادر سے جھاڑنے کی تلقین ہے تاکہ اس کے ہاتھ کو کوئی موذی جانور کسی قسم کی تکلیف نہ پہنچائے۔
(فتح الباري: 152/11) (2)
مذکورہ دعا کے علاوہ دیگر دعائیں بھی اس وقت پڑھی جا سکتی ہیں جن کا ذکر بہت سی حدیثوں میں آیا ہے۔
کچھ روایات میں تین دفعہ بستر جھاڑنے کا ذکر بھی ملتا ہے، (صحیح البخاري، التوحید، حدیث: 7393)
تاکہ دم وغیرہ سے اس عمل کی تشبیہ ہو جائے۔
(فتح الباري: 152/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6320   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7393  
7393. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: جب تم سے کوئی اپنے بستر پر جائے تو کپڑے کے کنارے سے اسے تین مرتبہ جھاڑے اور یہ دعا پڑھے: اے اللہ! تیرے نام سے میں نے اپنا پہلو رکھا اور تیری ہی رحمت سے میں اسے اٹھاؤں گا۔ اگر تو نے میری روح کو روک لیا تو اسے معاف کرنا اور اگر اسے چھوڑ دیا تو اس کی حفاظت کرنا جس طرح تو اپنے نیک بندوں کی حفاظت کرتا ہے۔ یحیٰی اور بشر بن مفضل نے عبید اللہ سے، اس نے سعید سے، اس نے سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے، انہوں نے نبی ﷺ سے (اسی طرح) بیان کیا ہے نیز زہیر ابو ضمرہ اور اسماعیل بن زکریا نے عبیداللہ سے یہ اضافہ نقل کیا ہے: ان سے سعید نے، ان سے ان کے والد نے، ان سے ابو ہریرہ ؓ نے، ان سے نبی ﷺ نے فرمایا۔ ابن عجلان نے بھی سعید سے، انہوں نے سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے بیان کیا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7393]
حدیث حاشیہ:

ابن بطال نے کہا ہے کہ اس روایت میں وضع کی نسبت اسم کی طرف اوررفع کی نسبت ذات کی طرف ہے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اسم سے مراد ذات ہے وضع اوررفع میں ذات سے استعانت کی جاتی ہے لفظ سے نہیں۔
(فتح الباري: 464/13)

ابن بطال نے اپنے انداز سے اس حدیث سے مناسبت کشید کی ہے جبکہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا قطعاً یہ مقصد نہیں۔
ہمارے رجحان کے مطابق بندہ مخلص ہر وقت اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتا ہے زندگی کے تمام معاملات اپنے رب کی مرضی کے مطابق بجالاتا ہے، اپنے گھر سے نکلتے وقت، اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت، اپنے کھانے پینے، نیند وبیداری اور لوگوں سے میل جول رکھنے میں اللہ تعالیٰ کی رضا کا طالب رہتا ہے۔

اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نیند کے وقت اور اس سے بیدار ہوتے وقت عبادت کرنے کی رہنمائی کی ہے کہ وہ کس طرح اللہ تعالیٰ کے نام کے ذریعے سے اپنا پہلو بستر پر رکھے اور اللہ تعالیٰ کے ناموں کے حوالے سے اس سے سوال کرے۔
درحقیقت، نیند موت ہی کی ایک قسم ہے، بعض اوقات انسان نیند کی حالت میں فوت ہوجاتا ہے، اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تعلیم دی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا نام لے کر اس سے التجا کی جائے۔
اگر موت آجائے تو اللہ تعالیٰ اسے معاف کر دے۔
اوراگر اپنی قدرت کاملہ سے بدن میں اسے واپس کردے توشیطان اور دیگر موذی چیزوں سے اس کی حفاظت کرے۔
اس حدیث کے مطابق نیند کے وقت اللہ تعالیٰ کا ذکر کرنا مشروع ہے تاکہ انسان کی چھوٹی موت، یعنی نیند اللہ تعالیٰ کے نام پر ہو اور اس آیت کی زندہ تصویر بن جائے:
کہہ دیجئے!میری نماز،میری قربانی،میر ی زندگی اورمیری موت اللہ کے لیے ہے جو رب العالمین ہے۔
(الأنعام: 162)
اس انداز سے انسان خود کو اللہ تعالیٰ کے حوالے کردیتا ہے اور اس کی طرف اپنی عاجزی، بے بسی اور محتاجی کا اظہار کرتا ہے، اللہ تعالیٰ سے ہر چیز کا سوال کرتا ہے جس سے وہ بے نیاز نہیں ہے۔
یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی عبادت اور اس کے ناموں کے طفیل اسے پکارنا ہے، گویا اس آیت کی تفسیر ہے:
سب سے اچھے نام اللہ تعالیٰ ہی کے نام ہیں،لہذا تم اسے انھی ناموں سے پکارا کرو۔
(الأعراف۔
180)

اس مناسبت کی بنا پر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس حدیث کو یہاں بیان کیا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7393   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.