یحییٰ بن ابوبکیر نے کہا: ہمیں ابوخیثمہ زہیر نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: مجھے عبداللہ بن عطاء نے حدیث بیان کی، انہیں عکرمہ بن خالد نے حدیث بیان کی، انہیں ابوطفیل رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی، کہا: میں ابو سریحہ حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوا تو انہوں نے کہا: میں نے اپنے ان دونوں کانوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: "نطفہ (اصل میں تین مرحلوں میں چالیس) چالیس راتیں رحم مادر میں رہتا ہے، پھر فرشتہ اس کی صورت بناتا ہے۔" زہیر نے کہا: میرا گمان ہے کہ انہوں نے کہا: (فرشتہ) اسے بتایا ہے: "تو وہ کہتا ہے: اے میرے رب! عورت ہو گی یا مرد ہو گا؟ پھر اللہ تعالیٰ اس کے مذکر یا مؤنث ہونے کا فیصلہ بتا دیتا ہے، وہ (فرشتہ) پھر کہتا ہے: اے میرے رب! مکمل (پورے اعضاء والا ہے) یا غیر مکمل؟ پھر اللہ تعالیٰ مکمل یا غیر مکمل ہونے کے بارے میں اپنا فیصلہ بتا دیتا ہے، پھر وہ کہتا ہے: اے میرے پروردگار! اس کا رزق کتنا ہو گا؟ اس کی مدت حیات کتنی ہو گی؟ اس کا اخلاق کیسا ہو گا؟ پھر اللہ تعالیٰ اس کے بدبخت یا خوش بخت ہونے کے بارے میں بھی (جو طے ہو چکا) بتا دیتا ہے۔"
حضرت حذیفہ بن اسید غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے اپنے ان دو کانوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا،"نطفہ رحم میں چالیس راتوں تک پڑا رہتا ہے، پھر فرشتہ اس کی تصویر کشی کے لیےآتا ہے،"زہیر کہتے ہیں میرا خیال ہے، انھوں نے کہا جو اس کی تخلیق کرتا ہے،"پھر وہ پوچھتا ہے، اے میرے رب!مذکر یا مؤنث؟ تو اللہ اسے مذکر یا مؤنث بنا دیتا ہےپھر وہ پوچھتا ہے، اے میرے رب! کامل الاعضاء یا ناقص الخلقت؟تو اللہ اسے تام الاعضاء یا ناقص الاعضاء بنادیتا ہے،پھر پوچھتا ہے،اے میرے رب!اس کارزق کتنا ہے؟ اس کی عمر کتنی ہے؟ اس کا اخلاق کیسا ہے؟ پھر اللہ اس کو شقی یا سعید بنا دیتا ہے۔"