الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے فضائل و مناقب
The Book of the Merits of the Companions
39. باب مِنْ فَضَائِلِ الأَشْعَرِيِّينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ:
39. باب: اشعری لوگوں کی فضیلت۔
Chapter: The Virtues Of The Ash'aris (RA)
حدیث نمبر: 6408
Save to word اعراب
حدثنا ابو عامر الاشعري ، وابو كريب جميعا، عن ابي اسامة ، قال ابو عامر: حدثنا ابو اسامة، حدثني بريد بن عبد الله بن ابي بردة ، عن جده ابي بردة ، عن ابي موسى ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن الاشعريين إذا ارملوا في الغزو، او قل طعام عيالهم بالمدينة، جمعوا ما كان عندهم في ثوب واحد، ثم اقتسموه بينهم في إناء واحد بالسوية، فهم مني وانا منهم ".حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ جَمِيعًا، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ ، قَالَ أَبُو عَامِرٍ: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، حَدَّثَنِي بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ جَدِّهِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْأَشْعَرِيِّينَ إِذَا أَرْمَلُوا فِي الْغَزْوِ، أَوْ قَلَّ طَعَامُ عِيَالِهِمْ بِالْمَدِينَةِ، جَمَعُوا مَا كَانَ عِنْدَهُمْ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، ثُمَّ اقْتَسَمُوهُ بَيْنَهُمْ فِي إِنَاءٍ وَاحِدٍ بِالسَّوِيَّةِ، فَهُمْ مِنِّي وَأَنَا مِنْهُمْ ".
ابو بردہ نے حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: اشعر ی لوگ جب جہاد میں رسد کی کمی کا شکار ہو جا ئیں یا مدینہ میں ان کے اہل وعیال کا کھا نا کم پڑ جائے تو ان کے پاس جو کچھ بچا ہو اسے ایک کپڑے میں اکٹھا کر لیتے ہیں، پھر ایک ہی برتن سے اس کو آپس میں برابر تقسیم کر لیتے ہیں۔وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں۔ (وہ میرے قریب ہیں اور میں ان سے قربت رکھتا ہوں۔)
حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اشعری لوگ جب جنگ کے موقعہ پر محتاج ہوجاتے ہیں یامدینہ میں ان کے اہل وعیال کا کھانا کم پڑجاتاہے تو سب کے پاس جو کچھ ہوتا ہے،اس کپڑے میں اکٹھا کرلیتے ہیں،پھر ایک برتن سےباہمی برابر بانٹ لیتے ہیں،سو وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2500

   صحيح البخاري2486عبد الله بن قيسالأشعريين إذا أرملوا في الغزو أو قل طعام عيالهم بالمدينة جمعوا ما كان عندهم في ثوب واحد ثم اقتسموه بينهم في إناء واحد بالسوية فهم مني وأنا منهم
   صحيح مسلم6408عبد الله بن قيسالأشعريين إذا أرملوا في الغزو أو قل طعام عيالهم بالمدينة جمعوا ما كان عندهم في ثوب واحد ثم اقتسموه بينهم في إناء واحد بالسوية فهم مني وأنا منهم
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 6408 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6408  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
ارملو في الغزو:
جنگ میں ان کا کھانا ختم ہو جاتا ہے۔
(2)
فهم مني وانا منهم:
میرا اور ان کا طریقہ یا طرز عمل یکساں ہیں،
وہ میرے نقش قدم پر چلتے ہیں،
ان میں ہمدردی اور ایثار کا جذبہ کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے،
اس لئے وہ مل جل کر کھاتے ہیں اور اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا،
انسان بطور تحدیث نعمت یا جذبۂ شکر کے تحت اپنے فضائل و مناقب کا دوسروں کے سامنے اظہار کر سکتا ہے،
کیونکہ ان دونوں حدیثوں کا راوی حضرت ابو موسیٰ اشعری ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6408   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2486  
2486. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انھوں نےکہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جب اشعری لوگ جہاد میں محتاج ہو جاتے ہیں یا مدینہ میں ان کے بال بچوں کے پاس کھانا کم رہ جاتا ہے تو سب لوگ اپنااپنا موجودہ سامان ملا کر ایک کپڑے میں اکٹھا کر لیتے ہیں۔ پھر آپس میں ایک پیمانے سے برابر تقسیم کر لیتے ہیں (اس عدل و مساوات کی وجہ سے) وہ میرے ہیں اور میں ان کا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2486]
حدیث حاشیہ:
یعنی وہ خاص میرے طریق اور میری سنت پر ہیں۔
اور میں ان کے طریق پر ہوں۔
اس حدیث سے یہ نکلا کہ سفر یاحضر میں توشوں کا ملا لینا اور برابر برابر بانٹ لینا مستحب ہے۔
باب کی حدیث سے مطابقت ظاہر ہے:
و مطابقته للترجمة تؤخذ من قوله جمعوا ما کان عندهم في ثوب واحد ثم اقتسموہ بینهم (عمدة القاري)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2486   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:2486  
2486. حضرت ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت ہے، انھوں نےکہا کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جب اشعری لوگ جہاد میں محتاج ہو جاتے ہیں یا مدینہ میں ان کے بال بچوں کے پاس کھانا کم رہ جاتا ہے تو سب لوگ اپنااپنا موجودہ سامان ملا کر ایک کپڑے میں اکٹھا کر لیتے ہیں۔ پھر آپس میں ایک پیمانے سے برابر تقسیم کر لیتے ہیں (اس عدل و مساوات کی وجہ سے) وہ میرے ہیں اور میں ان کا ہوں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2486]
حدیث حاشیہ:
کھانے کے سامان کو اکٹھا کر کے اندازے سے تقسیم کرنا سفر کے ساتھ خاص نہیں بلکہ یہ عمل حضر میں بھی کیا جا سکتا ہے جیسا کہ اشعری قبیلے کے لوگوں کا عمل بیان ہوا ہے کہ وہ ضرورت کے وقت جو کچھ بھی سامان خور و نوش ان کے پاس ہوتا اسے ملا کر برابر تقسیم کر لیتے۔
یہ شراکت کی بہترین قسم ہے۔
مشکل وقت میں ایسا کیا جا سکتا ہے اور اس میں کمی بیشی کا خیال نہیں رکھا جائے گا کہ ایک نے کم سامان جمع کیا تھا اور تقسیم میں اسے زیادہ مل گیا۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2486   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.