یو نس نے ابن شہاب سے روایت کی عروہ بن زبیر نے انھیں حدیث بیان کی کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کیا تمھیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ (ایسا کرتے ہوئے) اچھے نہیں لگتے کہ وہ آئے میرے حجرے کے ساتھ بیٹھ گئےاور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث بیان کرنے لگے وہ مجھے (یہ) احادیث سنا رہے تھے۔میں نفل پڑھ رہی تھی تو وہ میرے نوافل ختم کرنے سے پہلے اٹھ گئے۔اگر میں (نوافل ختم کرنے کے بعد) انھیں مو جو د پا تی تو میں ان کو جواب میں یہ کہتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم لوگوں کی طرح تسلسل سے ایک کے بعد دوسری بات ارشاد نہیں فرماتےتھے۔ ابن شہاب نے بیان کیا: حضرت سعید بن مسیب نے روایت کیا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: لو گ کہتے ہیں۔ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بہت احادیث بیان کرتے ہیں اور پیشی اللہ کے سامنے ہو نی ہے نیز وہ کہتے ہیں، کیا وجہ ہے کہ مہاجرین اور انصار ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی طرح احادیث بیان نہیں کرتے؟ میں تم کو اس کے بارے میں بتا تا ہوں۔میرے انصاری بھا ئیوں کو ان کی زمینوں کاکام مشغول رکھتا تھا اور میرے مہاجر بھا ئیوں کو بازار کی خریدو فروخت مصروف رکھتی تھی اور میں پیٹ بھرنے پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لگا رہتا تھا، جب دوسرے لو گ غائب ہو تے تو میں حاضر رہتا تھا اور جن باتوں کو وہ بھول جا تے تھے میں ان کو یا د رکھتا تھا۔ ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم میں سے کو ن شخص اپنا کپڑا بچھائے گا۔تا کہ میری یہ بات (حدیث) سنے پھر اس (کپڑے) کو اپنے سینے سے لگا لے تو اس نے جو کچھ سنا ہو گا اس میں سے کوئی چیز نہیں بھولے گا۔"میں نے ایک چادر جو میرے کندھوں پر تھی پھیلا دی یہاں تک کہ آپ اپنی بات سے فارغ ہوئے تو میں نے اس چادر کو اپنے سینے کے ساتھ اکٹھا کر لیا تو اس دن کے بعد کبھی کوئی ایسی چیز نہیں بھولا جو آپ نے مجھ سے بیان فر ما ئی۔اگر دو آیتیں نہ ہو تیں، جو اللہ نے اپنی کتاب میں نازل فر ما ئی ہیں تو میں کبھی کوئی چیز بیان نہ کرتا (وہ آیتیں یہ ہیں) "وہ لو گ جو ہماری اتاری ہو ئی کھلی باتوں اور ہدایت کو چھپا تے ہیں۔۔۔دونوں آیتوں کے آخر تک۔
حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا: کیا تمھیں ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ (ایسا کرتے ہوئے) اچھے نہیں لگتے کہ وہ آئے میرے حجرے کے ساتھ بیٹھ گئےاور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث بیان کرنے لگے وہ مجھے (یہ) احادیث سنا رہے تھے۔میں نفل پڑھ رہی تھی تو وہ میرے نوافل ختم کرنے سے پہلے اٹھ گئے۔اگر میں (نوافل ختم کرنے کے بعد) انھیں مو جو د پا تی تو میں ان کو جواب میں یہ کہتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم لوگوں کی طرح تسلسل سے ایک کے بعد دوسری بات ارشاد نہیں فر تےتھے۔