ابو اسامہ نے ہشام (بن عروہ) سے، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ ان لوگوں میں سے تھے جنھوں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے متعلق بہت کچھ کہا تھا (تہمت لگانے والوں کے ساتھ شامل ہوگئے تھے)، میں نے ان کو برا بھلا کہا توحضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: بھتیجے!ان کو کچھ نہ کہو، کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کافروں کو جواب دیتے تھے۔
حضرت ہشام رحمۃ ا للہ علیہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان لوگوں میں سے تھے جنھوں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے متعلق بہت کچھ کہا تھا،میں نے ان کو برا بھلا کہا توحضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا:بھتیجے!ان کو کچھ نہ کہو،کیونکہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے کافروں کو جواب دیتے تھے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6389
حدیث حاشیہ: مفردات الحدیث: (1) كثر علي عائشة: حضرت عائشہ کو بہت کچھ کہا، ان کو خوب نشانہ بنایا، یعنی واقعہ افک میں حصہ لیا۔ (2) ينافح: وہ دفاع کرتے تھے، آپ کی طرف سے شعری حملہ کرتے تھے۔