الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6286
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا آپ کو عالم الغیب نہیں سمجھتی تھیں،
وگرنہ یہ سوال نہ کرتیں،
آپ کو کیسے پتہ چل جاتا ہے،
نیز اس سے یہ بھی معلوم ہوا انسان کے قول و فعل سے اس کی دلی کیفیت پر روشنی پڑتی ہے اور قرائن سے کسی کے حالات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے اور میاں بیوی کا تعلق و رشتہ،
محض امتی کے تعلق سے بلند و بالا ہے،
اس لیے بیوی ناز و تذلل اور خاوند کی محبت کی بناء پر ایسی بات یا ایسی حرکت کر لیتی ہے جو عام طور پر پسندیدہ خیال نہیں کی جاتی اس لیے بیوی کا خاوند سے جذبہ محبت کی بنا پر ناراضی کا اظہار قابل گرفت نہیں ہے،
کیونکہ وہ ظاہری ہوتا ہے،
دل میں محبت کا رشتہ قائم ہوتا ہے،
اس لیے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں،
میں صرف آپ کا نام ہی ترک کرتی ہوں،
دل میں رشتہ محبت برقرار ہوتا ہے اور نام بھی آپ ہی کے جد اعلیٰ کا لیتی ہوں،
جو آپ کے انتہائی قریب ہیں۔
تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6286