الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سلامتی اور صحت کا بیان
The Book of Greetings
36. باب اجْتِنَابِ الْمَجْذُومِ وَنَحْوِهِ:
36. باب: جذامی سے پرہیز کرنے کا بیان۔
Chapter: Avoiding Lepers Etc.
حدیث نمبر: 5822
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيي بن يحيي ، اخبرنا هشيم . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شريك بن عبد الله ، وهشيم بن بشير ، عن يعلى بن عطاء ، عن عمرو بن الشريد ، عن ابيه ، قال: " كان في وفد ثقيف رجل مجذوم، فارسل إليه النبي صلى الله عليه وسلم، إنا قد بايعناك فارجع ".حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ . ح وحدثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا شَرِيكُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَهُشَيْمُ بْنُ بَشِيرٍ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الشَّرِيدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، قال: " كَانَ فِي وَفْدِ ثَقِيفٍ رَجُلٌ مَجْذُومٌ، فَأَرْسَلَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّا قَدْ بَايَعْنَاكَ فَارْجِعْ ".
عمرو بن شرید نے اپنے والد سے روایت کی، کہا: ثقیف کے وفد میں کو ڑھ کا یک مریض بھی تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو پیغام بھیجا: " ہم نے (بالواسطہ) تمھا ری بیعت لے لی ہے، اس لیے تم (اپنے گھر) لوٹ جاؤ۔"
حضرت عمرو بن شرید اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ بنو ثقیف میں ایک کوڑھی زدہ آدمی تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی طرف پیغام بھیجا، ہم نے تیری بیعت لے لی ہے، لہذا واپس چلے جاؤ۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2231

   سنن النسائى الصغرى4187شريد بن سويدارجع فقد بايعتك
   صحيح مسلم5822شريد بن سويدإنا قد بايعناك فارجع
   سنن ابن ماجه3544شريد بن سويدارجع فقد بايعناك
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5822 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5822  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ حفاظتی تدابیر اختیار کرنا اور سنگین بیماریوں سے اجتناب برتنا چاہیے اور اسباب ظاہری کو بالکل نظرانداز نہیں کرنا چاہیے،
اگرچہ وہ قطعی اور یقینی نہیں ہوتے۔
اس لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ایک کوڑھی کے ساتھ کھایا اور فرمایا:
اللہ پر توکل اور اعتماد کر کے کھانا کھاؤ۔
اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں،
یہ ایک آزاد کردہ غلام تھا،
جو میری پلیٹ میں کھاتا تھا،
میرے پیالہ میں پیتا تھا اور میرے بستر پر سو جاتا تھا یا آپ نے کمزور عقیدہ والے لوگوں کو غلط عقیدہ سے محفوظ رکھنے کے لیے احتیاطی طور پر کوڑھی کو دور رکھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5822   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث4187  
´کسی بھیانک بیماری والے کی بیعت کا بیان۔`
شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ثقیف کے وفد میں ایک کوڑھی تھا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہلا بھیجا کہ لوٹ جاؤ، میں نے تمہاری بیعت لے لی ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب البيعة/حدیث: 4187]
اردو حاشہ:
(1) باب کے ساتھ حدیث کی مناسبت اس طرح بنتی ہے کہ مجذوم شخص سے بیعت لینا مشروع ہے، تا ہم ایسے شخص سے صرف زبانی کلامی بیعت بھی ہوسکتی ہے۔
(2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ خطر ناک بیماری میں مبتلا شخص سے دوری اختیار کرنا جائز ہے، تاہم ایسے شخص کو بالکل نظر انداز کرنا اور کلی طور پر اسے حالات کے رحم وکرم پر چھوڑ دینا درست نہیں۔ اس کا علاج کرانا چاہیے۔ ضرورت کے مطابق اس سے میل جول اور اس کی معاونت ہو سکتی ہے۔
(3) آفت زدہ شخص سے مراد وہ شخص ہے جو انتہائی قبیح مرض میں گرفتار ہو۔ لوگ اس سے بہت نفرت کرتے ہوں۔ دوسرے لوگوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہو، مثلاََ: جذام (کوڑھ) یہ انتہائی قبیح اور خوف ناک مرض ہے۔ طبعاََ ہر آدمی اس سے دور بھاگتا ہے۔ اس مرض کا مواد مریض کے جسم پر ہر وقت موجود رہتا ہے۔ قریب آنے سے دوسرے شخص کو لگ سکتا ہے جس سے اس کے متاثر ہونے کو خدشہ ہے، اس لیے نبی ﷺ نے اسے مجلس میں آنے سے منع فرما دیا۔ ایسے مریض کو خود بھی حتیٰ الامکان مجالس میں آنے سے بچنا چاہیے۔ اﷲ تعالیٰ اس مرض سے بچائے۔
(4) بیعت قبول کرلی ہے کیونکہ اصل اعتبار تو دلی عہد کا ہے۔ زبان وہاتھ تو صرف تاکید کے لیے ہیں، ضروری نہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 4187   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3544  
´جذام (کوڑھ) کا بیان۔`
شرید بن سوید ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ وفد ثقیف میں ایک جذامی شخص تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہلا بھیجا: تم لوٹ جاؤ ہم نے تمہاری بیعت لے لی ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطب/حدیث: 3544]
اردو حاشہ:
فوائد  ومسائل:

(1)
مجذوم کو چاہیے کہ عام لوگوں سے الگ رہے تاکہ لوگوں کو اس سے تکلیف نہ پہنچے۔

(2)
بیعت ایک وعدے کا نام ہے۔
اس میں مصافحہ صرف تاکید کےلئے ہوتا ہے۔
بغیر مصافحے کے بھی بیعت ہوجاتی ہے۔
جس طرح رسول اللہ ﷺ عورتوں سے بیعت لیتے وقت ان سے مصافحہ نہیں کرتے تھے۔ (صحیح البخاري، الأحکام، باب بیعة النساء، حدیث: 7214)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3544   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.