20. باب: اگر مہمان کو یقین ہو کہ میزبان دوسرے کسی شخص کو ساتھ لے جانے سے ناراض نہ ہو گا تو ساتھ لے جا سکتا ہے۔
Chapter: It is permissible to take someone else to the house of one who you are certain will approve of that and will not mind. It is recommended to gather to eat
وحدثني سعيد بن يحيي الاموي ، حدثني ابي ، حدثنا سعد بن سعيد ، قال: سمعت انس بن مالك ، قال: بعثني ابو طلحة إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم وساق الحديث بنحو حديث ابن نمير ، غير انه قال في آخره: " ثم اخذ ما بقي فجمعه ثم دعا فيه بالبركة "، قال: فعاد كما كان، فقال دونكم هذا.وحَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ يَحْيَي الْأُمَوِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، قَالَ: بَعَثَنِي أَبُو طَلْحَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِنَحْوِ حَدِيثِ ابْنِ نُمَيْر ٍ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فِي آخِرِهِ: " ثُمَّ أَخَذَ مَا بَقِيَ فَجَمَعَهُ ثُمَّ دَعَا فِيهِ بِالْبَرَكَةِ "، قَالَ: فَعَادَ كَمَا كَانَ، فَقَالَ دُونَكُمْ هَذَا.
یحییٰ بن سعید اموی نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث سنا ئی کہا: ہمیں سعد بن سعید نے حدیث بیان کی، کہا: میں نے انس بن ما لک رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: مجھے حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا پھر ابن نمیر کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی، مگر انھوں نے اس کے آخر میں یوں کہا: جو بچا تھا آپ نے اسے لے کر اکٹھا کیا پھر اس میں بر کت کی دعا کی کہا: تو وہ (پھر سے) اتنا ہی ہو گیا: جتنا تھا پھر فرما یا: "تمھارے لیے ہے۔" (آپ نے کھا نے کے آغاز میں بھی برکت کی دعا کی اور آخر میں بھی۔)
امام صاحب ایک اور استاد سے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت بیان کرتے ہیں کہ ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھیجا اور ابن نمیر کی مذکورہ بالا روایت کی طرح روایت بیان کی، ہاں آخر میں کہا: پھر باقی کو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے جمع کروایا، پھر اس میں برکت کی دعا فرمائی تو وہ پہلی حالت پر لوٹ آیا اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس کو لے لو۔“