محمد ابو غسان نے کہا: مجھے ابو حازم نے حجرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث روایت کی اور کہا: (اس نے) پتھر کے ایک بڑے پیا لے میں (نبیذ بنائی) پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھا نے سے فارغ ہو ئے تو اس (ابو اسید ساعدی رضی اللہ عنہ کی دلہن) نے اس (پھل کو جوپانی کے ساتھ برتن میں ڈالا ہوا تھا) پا نی میں گھلایا اور آپ کو پلا یا آپ کو خصوصی طور پر (پلایا)
امام صاحب ایک اور استاد سے سہل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ کی مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، اس میں تَور کے بعد ”من حجارة“
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5235
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر مہمانوں میں کوئی ممتاز شخصیت ہو جس کے علم، تقویٰ، نیکی اور شرف و منزلت کے سب معترف ہوں اور اس کو اپنے اوپر ترجیح دیتے ہوں، اس کی خصوصی آؤ بھگت سے انہیں شکوہ و شکایت پیدا نہ ہو، وہ اس کو برا محسوس نہ کریں، تو پھر اس کو خصوصی کھانے یا مشروب پیش کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔