الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
مشروبات کا بیان
The Book of Drinks
7. باب بَيَانِ أَنَّ كُلَّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ وَأَنَّ كُلَّ خَمْرٍ حَرَامٌ:
7. باب: ہر نشہ لانے والی شراب خمر ہے اور ہر خمر حرام ہے۔
Chapter: Every intoxicant is Khamr and all Khamr is Haram
حدیث نمبر: 5218
Save to word اعراب
حدثنا ابو الربيع العتكي ، وابو كامل ، قالا: حدثنا حماد بن زيد ، حدثنا ايوب ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " كل مسكر خمر، وكل مسكر حرام، ومن شرب الخمر في الدنيا، فمات وهو يدمنها لم يتب لم يشربها في الآخرة ".حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الْعَتَكِيُّ ، وَأَبُو كَامِلٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ مُسْكِرٍ خَمْرٌ، وَكُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ، وَمَنْ شَرِبَ الْخَمْرَ فِي الدُّنْيَا، فَمَاتَ وَهُوَ يُدْمِنُهَا لَمْ يَتُبْ لَمْ يَشْرَبْهَا فِي الْآخِرَةِ ".
ایوب نے نافع سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی: کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " ہر نشہ آور چیز خمرہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جس شخص نے دنیا میں شراب پی اور اس حالت میں مر گیا کہ وہ شراب کا عادی ہو گیا تھا اور اس نے تو بہ نہیں کی تھی تو وہ آخرت میں اسے نہیں پیے گا۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے اور جو دنیا میں شراب پیتا رہا اور وہ اس پر ہمیشگی کرتا مرا، اس سے توبہ نہ کی، وہ اس کو آخرت میں نہیں پی سکے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2003

   صحيح مسلم5219عبد الله بن عمركل مسكر خمر كل مسكر حرام
   صحيح مسلم5218عبد الله بن عمركل مسكر خمر كل مسكر حرام من شرب الخمر في الدنيا فمات وهو يدمنها لم يتب لم يشربها في الآخرة
   صحيح مسلم5221عبد الله بن عمركل مسكر خمر كل خمر حرام
   جامع الترمذي1861عبد الله بن عمركل مسكر خمر كل مسكر حرام من شرب الخمر في الدنيا فمات وهو يدمنها لم يشربها في الآخرة
   جامع الترمذي1864عبد الله بن عمركل مسكر حرام
   سنن أبي داود3679عبد الله بن عمركل مسكر خمر كل مسكر حرام من مات وهو يشرب الخمر يدمنها لم يشربها في الآخرة
   سنن ابن ماجه3387عبد الله بن عمركل مسكر حرام
   سنن ابن ماجه3390عبد الله بن عمركل مسكر خمر كل خمر حرام
   سنن ابن ماجه3392عبد الله بن عمركل مسكر حرام ما أسكر كثيره فقليله حرام
   المعجم الصغير للطبراني623عبد الله بن عمركل مسكر خمر كل خمر حرام
   المعجم الصغير للطبراني631عبد الله بن عمركل مسكر خمر كل مسكر حرام
   المعجم الصغير للطبراني642عبد الله بن عمركل مسكر خمر كل خمر حرام
   سنن النسائى الصغرى5586عبد الله بن عمركل مسكر حرام كل مسكر خمر
   سنن النسائى الصغرى5587عبد الله بن عمركل مسكر حرام كل مسكر خمر
   سنن النسائى الصغرى5588عبد الله بن عمركل مسكر خمر
   سنن النسائى الصغرى5589عبد الله بن عمركل مسكر خمر كل مسكر حرام
   سنن النسائى الصغرى5590عبد الله بن عمركل مسكر حرام كل مسكر خمر
   سنن النسائى الصغرى5591عبد الله بن عمركل مسكر حرام
   سنن النسائى الصغرى5609عبد الله بن عمركل مسكر حرام
   سنن النسائى الصغرى5704عبد الله بن عمرحرم الله الخمر كل مسكر حرام
   سنن النسائى الصغرى5704عبد الله بن عمركل مسكر حرام كل مسكر خمر
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 5218 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 5218  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے صاف معلوم ہوتا ہے،
عرف شریعت میں ہر نشہ آور چیز خمر ہے اور عرف شرعی کے مقابلہ میں لغوی معنی متروک ہوتا ہے،
اس لیے جس طرح لغوی خمر (انگوری شراب)
کی ہر مقدار ناجائز ہے،
قلیل و کثیر کا اعتبار نہیں ہے،
اس طرح ہر نشہ آور کی ہر مقدار حرام ہے،
قلیل و کثیر کا اعتبار نہیں ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 5218   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5586  
´ہر نشہ لانے والے مشروب پر خمر (شراب) نام کے اطلاق کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے اور ہر نشہ لانے والی چیز خمر (شراب) ہے۔‏‏‏‏ حسین کہتے ہیں: امام احمد نے کہا: یہ صحیح حدیث ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5586]
اردو حاشہ:
امام نسائیؒ نے امام احمدؒ کا قول اس لیے نقل فرمایا ہے کہ احناف کہتے ہیں کہ امام یحیی بن معین نے اس حدیث کو ضعیف کہا ہے، حالانکہ ابن معین سے یہ قول کہیں بھی ثابت نہیں۔ بے پرکی اڑانے سے کیا فائدہ؟ پھر کوئی ایک حدیث ہے جسے ضعیف کہنے سے جان چھوٹ جائے گی؟ آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا؟
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5586   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث5609  
´بتع اور مزر کی شرح و تفسیر۔`
ابوجویریہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو سنا ان سے مسئلہ پوچھا گیا اور کہا گیا: ہمیں بادہ ۱؎ کے بارے میں فتویٰ دیجئیے۔ تو انہوں نے کہا: محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کے زمانے میں بادہ نہیں تھا، (یا آپ نے اس کا حکم پہلے ہی فرما دیا ہے کہ) جو بھی چیز نشہ لانے والی ہو وہ حرام ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5609]
اردو حاشہ:
(1) یہ حدیث صریح دلیل ہے کہ وہ شراب جسے باذق کا نام دیا جاتا ہےاس کا پینا حرام ہے۔ باذق کہتے ہیں انگوروں کا نچوڑا اور شیرہ جسے معمولی سا جو ش دے کر ہلکا سا پکا لیا جائے۔اس طرح اس کا نشہ شدید ہو جاتا ہے۔
(2) یہ حدیث مبارکہ حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ کی عظیم فقاہت کی دلیل ہے کہ انھوں نے مسائل کو انتہائی مختصر مگر نہایت بلیغ وجامع جواب دیا۔ بعد ازاں انھوں نے اس کے سامنے یہ اصول بیان فرما دیا کہ ما أسكرَ فهو حَرامٌ یعنی جو چیز نشہ آور ہو وہ حرام ہے۔ یہ بعینہ اسی طرح کی بات ہے جیسی مختصر بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی تھی۔
(3) تشریف لےگئے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تو نہیں تھی، نہ آپ اسے جانتے تھے مگر آپ نے ضابطہ بیان فرما دیا ہے کہ ہر نشہ آور چیزرحرام ہے۔
(4) یہ تقریبا پینتیس روایات ہیں جن سے یہ بات معلوم ہوتی ہے اور مصنف کا مقصود بھی یہی ہے کہ شراب کی حرمت کی وجہ نشہ ہے، لہٰذا جس چیز میں نشہ پایا جائے گا وہ شراب کی طرح قطعا حرام ہے۔ قلیل بھی اور کثیر بھی۔ اور یہ بات عرفا، عقلا اور شرعا بالکل واضح ہے۔ اور یہی مسلک ہے جمہور اہل علم اور صحابہ وتابعین کا۔ مگر احناف کو یہ سیدھی سادی بات سمجھ میں نہیں آتی اور وہ بھول بھلیوں میں پڑگئے، حالانکہ احناف قیاس کے سب سے بڑے داعی ہیں اور وہ یہ بھی مانتے ہیں کہ شراب کی حرمت کی قطعی وجہ نشہ ہے۔ تو پھر کیا وجہ ہے کہ کسی اور چیز میں نشہ پایا جائے تو وہ شراب کی طرح حرام نہ ہو؟ شراب تو قلیل بھی حرام اور کثیر بھی لیکن دوسری نشہ آور اشیاء نشے سے کم کم حلال؟ کیا اس کی کوئی عقلی یا شرعی تو جیہ کی جا سکتی ہے؟ ہر گز نہیں، خصوصا قیاس کے داعی تو ایسا نہیں کر سکتے جب کہ بے شمار احادیث بھی صراحتا اس تفریق کے خلاف ہیں۔ یہی بات سمجھانے کے لیے مصنف ؒ نے آئندہ باب بھی قائم فرمایا جس میں یہ مسئلہ صراحتا ذکر فرمایا۔ اللہ تعالی ہدایت دے۔ آمین.
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 5609   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 3679  
´نشہ لانے والی چیزوں سے ممانعت کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے، اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے ۱؎، اور جو مر گیا اور وہ شراب پیتا تھا اور اس کا عادی تھا تو وہ آخرت میں اسے نہیں پئے گا (یعنی جنت کی شراب سے محروم رہے گا)۔‏‏‏‏ [سنن ابي داود/كتاب الأشربة /حدیث: 3679]
فوائد ومسائل:
فائدہ: اس کا مفہوم یہ ہے کہ وہ شخص اس شراب سے محروم رہے گا۔
جو جنت میں داخل ہونے والوں کو میسر ہوگی، دوسرے لفظوں میں وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 3679   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3387  
´ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3387]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
نشہ آور چیز خواہ پی جاتی ہو یا کھائی جاتی ہو سونگھی جاتی ہو یا انجکشن کے ذریعے سے جسم میں داخل کی جاتی ہوحرام ہے۔

(2)
منشیات کا استعمال کم ہو یا زیاہ ہر صورت میں حرام ہے۔

(2)
اگر کوئی مشروب زیادہ مقدار میں پینے سے نشہ ہوتا ہے۔
تو اس کا کم مقدار میں استعمال بھی حرام ہے۔
خواہ اس سے نشہ نہ آئے۔

(4)
تمباکو کا اثر بھی نشے کا سا ہے۔
اور اس کے بہت سے نقصانات ہیں۔
لہٰذا حقہ، سگریٹ، سگار، کھانے والا تمباکو اور اس طرح کی تمام اقسام اور صورتیں شرعا ممنوع ہیں۔

(5)
ان اشیاء کی خریدوفروخت اور پیداوارسب کا یہی حکم ہے۔
یعنی ممنوع ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3387   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3390  
´ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ لانے والی چیز شراب ہے اور ہر شراب حرام ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب الأشربة/حدیث: 3390]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
اس سے معلوم ہوا کہ بعض علماء کا یہ قول درست نہیں، کہ انگور سے بنی ہوئی شراب تو کم ہو یا زیادہ حرام ہے اور اس کے پینے والے کو سزا دی جائےگی۔
لیکن دوسری چیزوں سے بنا ہوا نشہ آور مشروب مطلقاً حرام نہیں بلکہ تھوڑی مقدار جس کے پینے سے نشہ نہ ہو حلال ہے۔
یہ حدیث ایسے اقوال کو صراحتاً غلط ثابت کرتی ہے۔
اس کی تائید حدیث 3392 سے بھی ہوتی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3390   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 1861  
´شرابی کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے، جس نے دنیا میں شراب پی اور وہ اس حال میں مر گیا کہ وہ اس کا عادی تھا، تو وہ آخرت میں اسے نہیں پیئے گا ۱؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة/حدیث: 1861]
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
دنیا میں شراب پینے والا اگر توبہ کئے بغیر مرگیا تو وہ آخرت کی شراب سے محروم رہے گا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 1861   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.