وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا هشيم ، اخبرنا ابو بشر ، عن سعيد بن جبير ، قال: مر ابن عمر بفتيان من قريش قد نصبوا طيرا وهم يرمونه، وقد جعلوا لصاحب الطير كل خاطئة من نبلهم، فلما راوا ابن عمر تفرقوا، فقال ابن عمر : " من فعل هذا؟ لعن الله من فعل هذا: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم لعن من اتخذ شيئا فيه الروح غرضا ".وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، قَالَ: مَرَّ ابْنُ عُمَر بِفِتْيَانٍ مِنْ قُرَيْشٍ قَدْ نَصَبُوا طَيْرًا وَهُمْ يَرْمُونَهُ، وَقَدْ جَعَلُوا لِصَاحِبِ الطَّيْرِ كُلَّ خَاطِئَةٍ مِنْ نَبْلِهِمْ، فَلَمَّا رَأَوْا ابْنَ عُمَرَ تَفَرَّقُوا، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ : " مَنْ فَعَلَ هَذَا؟ لَعَنِ اللَّهُ مَنْ فَعَلَ هَذَا: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَنَ مَنِ اتَّخَذَ شَيْئًا فِيهِ الرُّوحُ غَرَضًا ".
ہشیم نے کہا: ہمیں ابو بشر نے سعید بن جبیر سے روایت کی، کہا: (ایک بار) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ قریش کے چند جوان کے قریب سے گزرے جو ایک پرندے کو باندھ کر اس پرتیرا اندازی کی مشق کررہے تھے اور انھوں نے پرندے والے سے ہر چوکنے والے نشانے کے عوض کچھ دینے کا طے کیا ہواتھا۔جب انھوں نےحضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کو دیکھا تو منتشر ہوگئے۔حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: یہ کام کس کاہے؟جو شخص اس طرح کرے اللہ کی اس پر لعنت ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے شخص پرلعنت کی ہے جو کسی ذی روح کو تختہء مشق بنائے۔
حضرت سعید بن جبیر بیان کرتے ہیں، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کچھ قریشی نوجوانوں کے پاس سے گزرے، انہوں نے ایک پرندہ گاڑا ہوا تھا اور اس پر تیر برسا رہے تھے اور اپنا ہر چوک جانے والے تیر انہوں نے پرندے کے مالک کو دینا کیا ہوا تھا، تو جب انہوں نے ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما کو دیکھا تو بکھر گئے، ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے پوچھا، یہ حرکت کس نے کی ہے؟ اللہ اس کام کرنے والے پر لعنت برسائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص پر لعنت بھیجی ہے جو کسی جاندار چیز کو ہدف (نشانہ) بنائے۔