22. باب: جو عہد توڑ ڈالے اس کو مارنا درست ہے اور قلعہ والوں کو کسی عادل شخص کے فیصلے پر اتارنا درست ہے۔
Chapter: Permissibility of fighting those who break a treaty; Permissibility of letting besieged people surrender, subject to the judgement of a just person who is qualified to pass judgement
وحدثنا زهير بن حرب ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، عن شعبةبهذا الإسناد، وقال في حديثه، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لقد حكمت فيهم بحكم الله " وقال مرة: " لقد حكمت بحكم الملك ".وحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَقَالَ فِي حَدِيثِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَقَدْ حَكَمْتَ فِيهِمْ بِحُكْمِ اللَّهِ " وَقَالَ مَرَّةً: " لَقَدْ حَكَمْتَ بِحُكْمِ الْمَلِكِ ".
عبدالرحمان بن مہدی نے شعبہ سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور انہوں نے اپنی حدیث میں کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم نے ان کے بارے میں اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے۔" اور ایک بار فرمایا: "تم نے (حقیقی) بادشاہ (اللہ) کے فیصلے کے مطابق فیصلہ کیا ہے
امام صاحب اپنے دوسرے استاد سے بھی یہی روایت بیان کرتے ہیں، اس میں قَضَيتَ