الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
سیرابی اور نگہداشت کے عوض پھل وغیرہ میں حصہ داری اور زمین دے کر بٹائی پر کاشت کرانا
The Book of Musaqah
30. باب تَحْرِيمِ الظُّلْمِ وَغَصْبِ الأَرْضِ وَغَيْرِهَا:
30. باب: ظلم کرنا اور دوسرے کی زمین چھیننا حرام ہے۔
Chapter: The prohibition of wrongdoing, seizing land unlawfully etc
حدیث نمبر: 4133
Save to word اعراب
حدثني حرملة بن يحيى ، اخبرنا عبد الله بن وهب ، حدثني عمر بن محمد : ان اباه حدثه، عن سعيد بن زيد بن عمرو بن نفيل ، ان اروى خاصمته في بعض داره فقال: دعوها وإياها فإني، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من اخذ شبرا من الارض بغير حقه، طوقه في سبع ارضين يوم القيامة " اللهم إن كانت كاذبة فاعم بصرها واجعل قبرها في دارها، قال: فرايتها عمياء تلتمس الجدر، تقول: اصابتني دعوة سعيد بن زيد، فبينما هي تمشي في الدار مرت على بئر في الدار، فوقعت فيها فكانت قبرها.حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ : أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ نُفَيْلٍ ، أَنَّ أَرْوَى خَاصَمَتْهُ فِي بَعْضِ دَارِهِ فَقَالَ: دَعُوهَا وَإِيَّاهَا فَإِنِّي، سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ أَخَذَ شِبْرًا مِنَ الْأَرْضِ بِغَيْرِ حَقِّهِ، طُوِّقَهُ فِي سَبْعِ أَرَضِينَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ " اللَّهُمَّ إِنْ كَانَتْ كَاذِبَةً فَأَعْمِ بَصَرَهَا وَاجْعَلْ قَبْرَهَا فِي دَارِهَا، قَالَ: فَرَأَيْتُهَا عَمْيَاءَ تَلْتَمِسُ الْجُدُرَ، تَقُولُ: أَصَابَتْنِي دَعْوَةُ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، فَبَيْنَمَا هِيَ تَمْشِي فِي الدَّارِ مَرَّتْ عَلَى بِئْرٍ فِي الدَّارِ، فَوَقَعَتْ فِيهَا فَكَانَتْ قَبْرَهَا.
عمر بن محمد کے والد (محمد بن زید) نے حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ ارویٰ نے ان کے ساتھ گھر کے کسی حصے کے بارے میں جھگڑا کیا تو انہوں نے کہا: اسے اور گھر کو چھوڑ دو، (جو چاہے کرتی رہے) میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا، آپ فرما رہے تھے: "جس نے حق کے بغیر ایک بالشت زمین بھی حاصل کی، قیامت کے دن وہ سات زمینوں (تک) اس کی گردن کا طوق بنا دی جائے گی۔" (پھر اس کی ایذا رسانی سے تنگ آ کر انہوں نے دعا کی:) اے اللہ! اگر یہ جھوٹی ہے تو اس کی آنکھوں کو اندھا کر دے اور اس کے گھر ہی میں اس کی قبر بنا دے۔ (محمد بن زید نے) کہا: میں نے اس عورت کو دیکھا وہ اندھی ہو گئی تھی، دیواریں ٹٹولتی پھرتی تھی اور کہتی تھی: مجھے سعید بن زید کی بددعا لگ گئی ہے۔ ایک مرتبہ وہ گھر میں چل رہی تھی، گھر میں کنویں کے پاس سے گزری تو اس میں گزر گئی اور وہی کنواں اس کی قبر بن گیا۔
حضرت سعید بن زید بن عمرو بن نفیل رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ارویٰ نامی عورت نے، ان سے گھر کے بعض حصہ کے بارے میں جھگڑا کیا، تو انہوں نے کہا، اس حصہ کو اس عورت کے لیے چھوڑ دو، کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے، جس نے ایک بالشت زمین ناحق لے لی، قیامت کے دن، ساتوں زمینوں تک وہ اس کے گلے کا طوق بنا دی جائے گی۔ (پھر حضرت سعید نے) دعا کی، اے اللہ! اگر یہ عورت جھوٹی ہے، تو اس کو اندھا کر دے اور اس کی قبر، اس کے گھر میں بنا دے، راوی بیان کرتا ہے کہ میں نے اس عورت کو دیکھا، اندھی ہو چکی تھی، دیواروں کو ٹٹولتی پھرتی تھی، اور کہتی تھی، مجھے سعید بن زید کی بددعا لگ گئی، اس دوران کہ وہ گھر میں چل رہی تھی، گھر کے کنویں کے پاس سے گزری اور اس میں گر گئی، اور وہی اس کی قبر بنا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1610

   صحيح البخاري2452سعيد بن زيدمن ظلم من الأرض شيئا طوقه من سبع أرضين
   صحيح البخاري3198سعيد بن زيدمن أخذ شبرا من الأرض ظلما فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين
   صحيح مسلم4134سعيد بن زيدمن أخذ شبرا من الأرض ظلما طوقه إلى سبع أرضين
   صحيح مسلم4135سعيد بن زيدمن أخذ شبرا من الأرض ظلما فإنه يطوقه يوم القيامة من سبع أرضين
   صحيح مسلم4132سعيد بن زيدمن اقتطع شبرا من الأرض ظلما طوقه الله إياه يوم القيامة من سبع أرضين
   صحيح مسلم4133سعيد بن زيدمن أخذ شبرا من الأرض بغير حقه طوقه في سبع أرضين يوم القيامة
   المعجم الصغير للطبراني921سعيد بن زيدمن أخذ شبرا من الأرض بغير حق طوقه يوم القيامة من سبع أرضين
   بلوغ المرام755سعيد بن زيد من اقتطع شبرا من الأرض ظلما طوقه الله إياه يوم القيامة من سبع أرضين
   المعجم الصغير للطبراني1051سعيد بن زيد من سرق من الأرض شبرا أو غلة جاء يحمله يوم القيامة إلى أسفل الأرضين السبع
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 4133 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4133  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
اس حدیث سے علماء نے یہ بھی استنباط کیا ہے کہ زمین کا مالک،
اس کے انتہائی نچلے حصہ کا بھی مالک ہے اور اس کی اجازت کے بغیر،
اس کے نچلے حصہ سے دوسرا فائدہ نہیں اٹھا سکتا،
اور اگر اس کی زمین سے کوئی گیس،
تیل یا کان نکالتی ہے،
تو وہ اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
(2)
حضرت سعید نے بددعا کی تھی کہ وہ اندھی ہو کر،
گھر کے کنویں میں گرے اور وہی اس کی قبر بنے،
اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور وہ عشرہ مبشرہ میں سے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4133   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4132  
حضرت سعید بن زید بن عمر بن نفیل رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کی ایک بالشت زمین ظلم کرتے ہوئے قبضہ میں لے لی، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اسے ساتوں زمینوں سے اس قدر طوق بنا کر پہنائے گا۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:4132]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
اقتطع:
غصب کر لیا،
ناجائز طور پر قبضہ کر لیا۔
فوائد ومسائل:
(1)
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ زمینیں سات ہیں،
اور ان کا طوق بنانا اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اوپر نیچے ہیں،
اور قرآن مجید کی آیت ﴿وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ﴾ زمینیں بھی (آسمانوں)
جتنی ہیں،
اس کا مؤید ہے،
لیکن اس کی ہئیت و کیفیت کو پوری طرح قرآن و حدیث میں بیان نہیں کیا گیا،
اصل مقصد یہاں ظلم و زیادتی سے ڈرانا اور باز رکھنا ہے کہ معمولی ظلم کے نتائج بھی انتہائی سنگین نکلیں گے۔
(2)
اس حدیث کی تشریح اور توجیہ میں علماء کے مندرجہ ذیل اقوال ہیں۔
(ا)
زمین غصب کرنے والے کو اس چیز کا مکلف ٹھہرا دیا جائے گا کہ اس نے جتنی زمین غصب کی تھی،
اتنی زمین،
ساتوں زمینوں تک اٹھا کر میدان محشر میں لائے گا،
لیکن وہ یہ کام نہیں کر سکے گا،
اور یہ ذمہ داری اس کے گلے کا ہار بن جائے گی۔
(ب)
اس شخص کو اتنی زمین،
میدان محشر تک لانے کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا،
اور اس کے لیے اس کی گردن کو وسیع کر کے،
اتنی مٹی کو اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈال دیا جائے گا۔
(ج)
اس شخص کو سات زمینوں تک زمین میں دھنسا دیا جائے گا،
اور اس طرح ساری زمین اس کے گلے کا طوق ہو گی،
(اس شخص کو اللہ تعالیٰ کی طرف سے حکم ہو گا کہ اتنی زمین گلے کا طوق بنا،
لیکن یہ کام کر نہیں سکے گا،
اس طرح وہ مسلسل عذاب میں مبتلا رہے گا۔
)
(ط)
اس ظلم کا گناہ،
اس کے گلے کا ہار ہو گا،
وہ اس سے چھٹکارا نہیں حاصل کر سکے گا۔
(فتح الباری،
ج 5،
ص 130۔
دارالسلام)

اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے،
زمین پر ملکیت ہو سکتی ہے،
اور دوسرا اس پر غاصبانہ قبضہ کر سکتا ہے،
جس کی سزا انتہائی سنگین ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4132   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 4134  
حضرت عروہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ارویٰ بنت اویس نے حضرت سعید بن زید رضی اللہ تعالی عنہ کے خلاف یہ دعویٰ کیا، کہ اس نے اس کی کچھ زمین پر قبضہ کر لیا ہے اور وہ مقدمہ، مروان بن الحکم کے پاس لے گئی، تو حضرت سعید رضی اللہ تعالی عنہ نے کہا، کیا میں اس کی کچھ زمین پر قبضہ کر سکتا ہوں، جبکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ مروان نے پوچھا، آپﷺ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا سنا ہے، تو انہوں نے... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:4134]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
(1)
اس حدیث سے علماء نے یہ بھی استنباط کیا ہے کہ زمین کا مالک،
اس کے انتہائی نچلے حصہ کا بھی مالک ہے اور اس کی اجازت کے بغیر،
اس کے نچلے حصہ سے دوسرا فائدہ نہیں اٹھا سکتا،
اور اگر اس کی زمین سے کوئی گیس،
تیل یا کان نکالتی ہے،
تو وہ اس سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔
(2)
حضرت سعید نے بددعا کی تھی کہ وہ اندھی ہو کر،
گھر کے کنویں میں گرے اور وہی اس کی قبر بنے،
اللہ تعالیٰ نے ان کی دعا قبول فرمائی اور وہ عشرہ مبشرہ میں سے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 4134   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 2452  
2452. حضرت سعید بن زید ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: جو شخص ظلم سے کسی کی زمین کاکچھ حصہ چھین لے گا توقیامت کے دن سات زمینوں کا طوق اس کے گلے میں ڈالا جائے گا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:2452]
حدیث حاشیہ:
زمین کے سات طبقے ہیں۔
جس نے بالشت بھر زمین بھی چھینی تو ساتوں طبقوں تک گویا اس کو چھینا۔
اس لیے قیامت کے دن ان سب کا طوق اس کے گلے میں ہوگا۔
دوسری روایت میں ہے کہ وہ سب مٹی اٹھا کر لانے کا اس کو حکم دیا جائے گا۔
بعض نے کہا طوق پہنانے کا مطلب یہ ہے کہ ساتوں طبقوں تک اس میں دھنسا دیا جائے گا۔
حدیث سے بعض نے یہ نکالا کہ زمینیں سات ہیں جیسے آسمان سات ہیں۔
(وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2452   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3198  
3198. سعید بن زید بن عمرو بن نفیل ؓ سے روایت ہے کہ مسماۃ اروی سے ان کا کسی حق کے متعلق جھگڑا ہوگیا۔ اس کا دعویٰ تھا کہ انھوں نے اس کی زمین کم کردی ہے۔ وہ اپنا معاملہ مروان کے پاس لے کرگئی۔ حضرت سعید ؓ نے فرمایا: میں اس کا حق کسی طرح کم کرسکتا ہوں جبکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سناہے: جس شخص نے زمین کا کچھ حصہ بھی ظلم سے لے لیا تو اسے قیامت کے دن سات زمینوں کا طوق پہنایا جائے گا۔ ابن ابی زناد، ہشام سے اور وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ حضرت سعید بن زید ؓ نے مجھے کہاکہ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3198]
حدیث حاشیہ:

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے ان احادیث سے ﴿وَمِنَ الْأَرْضِ مِثْلَهُنَّ﴾ کی تفسیر کی ہے کہ آسمانوں کی طرح زمین کے بھی سات طبقات ہیں اور وہ آسمانوں کی طرح ایک دوسرے کے اوپر ہیں۔

تیسری حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ لوگ جاہلیت میں محرم کو صفر تک مؤخر کر دیتے تھے۔
قرآن کریم نے ان کے اس عمل کو نسیئی سے تعبیر کیا ہے وہ تقدیم و تاخیر اس لیے کرتے تھے کہ اس مہینے میں جنگ اور لوٹ مار کر سکیں اس لیے وہ محرم کو صفر بنا لیتے۔
وہ ہر سال اسی طرح کرتے اور محرم کو دوسرے مہینے کی طرف منتقل کرتے رہتے حتی کہ وہ اپنے مخصوص وقت میں گھوم آتا جس سے وہ اسے آگے لے گئے تھے۔
الغرض رسول اللہ ﷺ کے حج کے موقع پر مہینے اسی حالت کی طرف لوٹ آئے تھے جس حالت میں اللہ تعالیٰ نے انھیں ترتیب دیا تھا۔
اور حج ذوالحجہ میں ہوا جو اس کا وقت ہے جبکہ حضرت ابو بکر ؓ کا اس سے پہلے حج ذوالقعدہ میں ہوا تھا۔
واللہ أعلم الغرض نص قرآنی سے سات آسمانوں اور انھی کی طرح سات زمینوں کا وجود ثابت ہوا۔
جو ان کا انکار کرتا ہے وہ گویا قرآن کا انکار کرتا ہے۔
اب سات آسمانوں اور سات زمینوں کی کھوج لگانا انسانی اختیارات سے تجاوز کرنا ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3198   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.