وکیع، عبداللہ بن نمیر اور ابو احمد زبیری سب نے سفیان سے، انہوں نے سہیل سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت کی اور ان سب نے بھی "کوئی بیٹا اپنے والد کا" کے الفاظ کہے
امام صاحب اپنے تین اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، سب نے (وَلَد وَالِدًا)
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3800
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ بیٹا اپنے باپ کا جو اس پر حق ہے، اس کو کسی صورت میں بھی ادا نہیں کر سکتا کیونکہ عام طور پر یہ ممکن نہیں ہے کہ کسی کا باپ ہو اور وہ کسی کا غلام بن جائے تو وہ اس کو خرید کر آزاد کردے، جمہور کے نزدیک کبھی اگر ایسی صورت پیش آجائے تو باپ بیٹے کے خریدنے سے ہی آزاد ہو جائے گا۔ جبکہ اہل ظاہر کے نزدیک اسے آزاد کرنا ہو گا۔