الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
ایمان کے احکام و مسائل
The Book of Faith
63. باب اسْتِحْقَاقِ الْوَالِي الْغَاشِّ لِرَعِيَّتِهِ النَّارَ:
63. باب: رعایا کے ساتھ خیانت کرنے والے حاکم کے لیے جہنم کی وعید۔
Chapter: One in charge of a matter, who cheats his subjects, deserves the fire
حدیث نمبر: 364
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا يزيد بن زريع ، عن يونس ، عن الحسن ، قال: دخل عبيد الله بن زياد على معقل بن يسار ، وهو وجع فساله، فقال: إني محدثك حديثا لم اكن حدثتكه، إن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يسترعي الله عبدا رعية يموت حين يموت وهو غاش لها، إلا حرم الله عليه الجنة "، قال: الا كنت حدثتني هذا قبل اليوم؟ قال: ما حدثتك او لم اكن لاحدثك.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، قَالَ: دَخَلَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ زِيَادٍ عَلَى مَعْقَلِ بْنِ يَسَارٍ ، وَهُوَ وَجِعٌ فَسَأَلَهُ، فَقَالَ: إِنِّي مُحَدِّثُكَ حَدِيثًا لَمْ أَكُنْ حَدَّثْتُكَهُ، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَسْتَرْعِي اللَّهُ عَبْدًا رَعِيَّةً يَمُوتُ حِينَ يَمُوتُ وَهُوَ غَاشٌّ لَهَا، إِلَّا حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ "، قَالَ: أَلَّا كُنْتَ حَدَّثْتَنِي هَذَا قَبْلَ الْيَوْمِ؟ قَالَ: مَا حَدَّثْتُكَ أَوْ لَمْ أَكُنْ لَأُحَدِّثَكَ.
(ابو اشہب کے بجائے) یونس نے حسن سے روایت کی، انہوں نےکہا: عبید اللہ بن زیاد حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، وہ اس وقت بیمارتھے او ران کا حال پوچھا، تو وہ کہنے لگے: میں تمہیں ایک حدیث سنانے لگا ہوں جو میں نے پہلے تمہیں نہیں سنائی تھی، بلا شبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کسی بندے کو کسی رعیت کا نگران بناتا ہے او رموت کے دن وہ اس حالت میں مرتا ہے کہ رعیت کے حقوق میں دھوکے بازی کرنے والا ہے تو اللہ اس پر جنت حرام کر دیتا ہے۔ عبیداللہ نےکہا: کیا آپ نے پہلے مجھے یہ حدیث نہیں سنائی؟ معقل رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے تمہیں نہیں سنائی یا میں تمہیں نہیں سنا سکتا تھا۔
حسنؒ سے روایت ہے کہ جب حضرت معقل بن یسار ؓ بیمار ہوئے توعبید اللہ بن زیاد (ان کی بیمار پرسی کے لیے) ان کے پاس آیا اور ان کا حال پوچھا تو وہ کہنے لگے: میں تمھیں ایسی حدیث سنانے لگا ہوں، جو میں نے پہلے تمھیں نہیں سنائی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کسی بندہ کو کسی رعیّت کا محافظ بناتا ہے، اور وہ اس حالت میں مرتا ہے کہ وہ اس (رعیّت) کے ساتھ دھوکا کرنے والا ہوتا ہے، تو اللہ اس کے لیے جنّت ممنوع قرار دے دیتا ہے۔ عبید اللہ نے کہا: آپ نے آج سے پہلے مجھے یہ حدیث کیوں نہیں سنائی؟ تو انھوں نے جواب دیا: میں نے تجھے نہیں سنائی یا میں بیان نہیں کر سکتا تھا۔ (کیونکہ زندگی میں بیان کرنےکی صورت میں خطرہ تھا۔)
ترقیم فوادعبدالباقی: 142

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، تقدم تخريجه برقم (361)»

   صحيح البخاري7151معقل بن يسارما من وال يلي رعية من المسلمين فيموت وهو غاش لهم إلا حرم الله عليه الجنة
   صحيح البخاري7150معقل بن يسارما من عبد استرعاه الله رعية فلم يحطها بنصيحة إلا لم يجد رائحة الجنة
   صحيح مسلم364معقل بن يسارلا يسترعي الله عبدا رعية يموت حين يموت وهو غاش لها إلا حرم الله عليه الجنة قال ألا كنت حدثتني هذا قبل اليوم قال ما حدثتك أو لم أكن لأحدثك
   صحيح مسلم4729معقل بن يسارما من عبد يسترعيه الله رعية يموت يوم يموت وهو غاش لرعيته إلا حرم الله عليه الجنة
   صحيح مسلم363معقل بن يسارما من عبد يسترعيه الله رعية يموت يوم يموت وهو غاش لرعيته إلا حرم الله عليه الجنة
   بلوغ المرام1285معقل بن يسارما من عبد يسترعيه الله رعية يموت يوم يموت وهو غاش لرعيته إلا حرم الله عليه الجنة

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.