ہمیں ابوبکر بن ابی شیبہ اور اسحاق بن ابراہیم نے حدیث بیان کی، (انہوں نے کہا) ہمیں سفیان نے عمرو سے حدیث بیان کی، انہوں نے عطاء سے اور انہوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: ہم عزل کرتے تھے جبکہ قرآن نازل ہو رہا ہوتا تھا۔ اسحاق نے اضافہ کیا: سفیان نے کہا: اگر یہ ایسی چیز ہوتی جس سے منع کیا جانا (ضروری) ہوتا تو قرآن ہمیں (ضرور) اس سے منع کرتا
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم نزولِ قرآن کے زمانہ میں عزل کیا کرتے تھے۔ اسحاق کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ سفیان نے کہا، اگر یہ قابل نہی کام ہوتا یا اس سے روکنے کی ضرورت ہوتی تو ہمیں قرآنِ مجید کے ذریعہ اس سے روک دیا جاتا۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3559
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ جو کام یا عمل عہد نبوی میں ہوتا رہا، اور اس سے قرآن وسنت میں روکا نہیں گیا تو یہ اس کے جواز کی دلیل ہے۔ کیونکہ اگر یہ کام ناجائز ہوتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی جلی یا وحی خفی کے ذریعہ اس سے آ گاہ کر دیا جاتا اور قرآن یا حدیث میں اس کی نہی آ جاتی۔