الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
80. باب النُّزُولِ بِمَكَّةَ لِلْحَاجِّ وَتَوْرِيثِ دُورِهَا:
80. باب: حاجیوں کا مکہ میں اترنا اور مکہ کے گھروں کی وارثت کا بیان۔
Chapter: Pilgrims staying in Makkah, and Inheriting its houses
حدیث نمبر: 3294
Save to word اعراب
حدثني ابو الطاهر ، وحرملة بن يحيى ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرنا يونس بن يزيد ، عن ابن شهاب : ان علي بن حسين ، اخبره: ان عمرو بن عثمان بن عفان ، اخبره، عن اسامة بن زيد بن حارثة ، انه قال: يا رسول الله، اتنزل في دارك بمكة، فقال: " وهل ترك لنا عقيل من رباع او دور "، وكان عقيل ورث ابا طالب هو وطالب، ولم يرثه جعفر، ولا علي شيئا، لانهما كانا مسلمين، وكان عقيل، وطالب كافرين.حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ : أَنَّ عَلِيَّ بْنَ حُسَيْنٍ ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ عَمْرَو بْنَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ ، أَخْبَرَهُ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدِ بْنِ حَارِثَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتَنْزِلُ فِي دَارِكَ بِمَكَّةَ، فقَالَ: " وَهَلْ تَرَكَ لَنَا عَقِيلٌ مِنْ رِبَاعٍ أَوْ دُورٍ "، وَكَانَ عَقِيلٌ وَرِثَ أَبَا طَالِبٍ هُوَ وَطَالِبٌ، وَلَمْ يَرِثْهُ جَعْفَرٌ، وَلَا عَلِيٌّ شَيْئًا، لِأَنَّهُمَا كَانَا مُسْلِمَيْنِ، وَكَانَ عَقِيلٌ، وَطَالِبٌ كَافِرَيْنِ.
یو نس بن یزید نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی کہ علی بن حسین نے انھیں خبر دی کہ عمرو بن عثمان بن عفان نے انھیں اسامہ بن یزید بن حا رثہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی انھوں نے پو چھا: اے اللہ کے رسول!! کیا آپ مکہ میں اپنے (آبائی) گھر میں قیام فر ما ئیں گے؟آپ نے فرمایا: " کیا عقیل نے ہمارے لیے احا طوں یا گھروں میں سے کوئی چیز چھوڑی ہے۔ اور طالب ابو طا لب کے وارث بنے تھے اور جعفر اور علی رضی اللہ عنہ نے ان سے کوئی چیز وراثت میں حا صل نہ کی، کیونکہ وہ دونوں مسلمان تھے، جبکہ عقیل اور طالب کا فر تھے۔
حضرت اسامہ بن زید بن حارثہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے پوچھا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ میں اپنے (آبائی) گھر میں ٹھہریں گے (اتریں گے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا، کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی ٹھکانا یا گھر چھوڑے ہیں؟ عقیل اور طالب دونوں ابو طالب کے وارث ٹھہرے تھے، اور حضرت جعفر اور حضرت علی رضی اللہ عنہما کو وراثت سے کچھ نہ ملا تھا، کیونکہ وہ دونوں مسلمان تھے، اور عقیل اور طالب دونوں کافر تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1351

   صحيح البخاري3058أسامة بن زيدهل ترك لنا عقيل منزلا نحن نازلون غدا بخيف بني كنانة المحصب حيث قاسمت قريش على الكفر وذلك أن بني كنانة حالفت قريشا على بني هاشم أن لا يبايعوهم ولا يؤووهم
   صحيح البخاري1588أسامة بن زيدهل ترك عقيل من رباع أو دور
   صحيح مسلم3294أسامة بن زيدهل ترك لنا عقيل من رباع أو دور
   صحيح مسلم3296أسامة بن زيدهل ترك لنا عقيل من منزل
   صحيح مسلم3295أسامة بن زيدهل ترك لنا عقيل منزلا
   سنن أبي داود2910أسامة بن زيدهل ترك لنا عقيل منزلا نحن نازلون بخيف بني كنانة حيث تقاسمت قريش على الكفر يعني المحصب وذاك أن بني كنانة حالفت قريشا على بني هاشم أن لا يناكحوهم ولا يبايعوهم ولا يئووهم
   سنن ابن ماجه2942أسامة بن زيدهل ترك لنا عقيل منزلا نحن نازلون غدا بخيف بني كنانة يعني المحصب حيث قاسمت قريش على الكفر

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.