حدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعبد بن حميد ، جميعا عن ابن بكر، قال عبد: اخبرنا محمد بن بكر اخبرنا ابن جريج ، قال: قلت لعطاء : اسمعت ابن عباس ، يقول: إنما امرتم بالطواف، ولم تؤمروا بدخوله، قال: لم يكن ينهى عن دخوله، ولكني سمعته يقول: اخبرني اسامة بن زيد : " ان النبي صلى الله عليه وسلم لما دخل البيت دعا في نواحيه كلها، ولم يصل فيه، حتى خرج، فلما خرج ركع في قبل البيت ركعتين، وقال: هذه القبلة "، قلت له: ما نواحيها، افي زواياها، قال: " بل في كل قبلة من البيت ".حدثنا إِسْحَاقَ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، جميعا عَنِ ابْنِ بَكْرٍ، قَالَ عبد: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ : أَسَمِعْتَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ: إِنَّمَا أُمِرْتُمْ بِالطَّوَافِ، وَلَمْ تُؤْمَرُوا بِدُخُولِهِ، قَالَ: لَمْ يَكُنْ يَنْهَى عَنْ دُخُولِهِ، وَلَكِنِّي سَمِعْتُهُ يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ : " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا دَخَلَ الْبَيْتَ دَعَا فِي نَوَاحِيهِ كُلِّهَا، وَلَمْ يُصَلِّ فِيهِ، حَتَّى خَرَجَ، فَلَمَّا خَرَجَ رَكَعَ فِي قُبُلِ الْبَيْتِ رَكْعَتَيْنِ، وَقَالَ: هَذِهِ الْقِبْلَةُ "، قُلْتُ لَهُ: مَا نَوَاحِيهَا، أَفِي زَوَايَاهَا، قَالَ: " بَلْ فِي كُلِّ قِبْلَةٍ مِنَ الْبَيْتِ ".
ابن جریج نے ہمیں خبر دی کہا: میں نے عطا ء سے پو چھا: کیا آپ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے ہو ئے سنا ہے کہ تمھیں طواف کا حکم دیا گیا ہے اس (بیت اللہ) میں دا خل ہو نے کا حکم نہیں دیا گیا انھوں نے جواب دیا وہ اس میں دا خل ہو نے سے منع نہیں کرتے تھے لیکن میں نے ان سے سنا کہہ رہے تھے مجھے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بتا یا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بیت اللہ میں داخل ہو ئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے تمام اطراف میں دعا کی اور اس میں نماز ادا نہیں کی۔یہاںتک کہ باہر آگئے جب آپ تشر یف لا ئے تو قبلہ کے سامنے کی طرف دورکعتیں ادا کیں اور فرمایا: "یہ قبلہ ہے میں نے ان سے پو چھا: اس کے اطراف سے کیا مرا د ہے؟کیا اس کے کو نوں میں؟ انھوں نے کہا: بلکہ بیت اللہ کی ہر جہت میں۔
ابن جریج رحمۃ اللہعلیہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عطاء رحمۃ اللہ علیہ سے پوچھا، کیا آپ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ کہتے سنا ہے کہ تمہیں طواف کرنے کا حکم دیا گیا ہے، اور تمہیں کعبہ کے اندر داخل ہونے کا حکم نہیں دیا گیا، اس نے جواب دیا، وہ اس میں داخل ہونے سے منع نہیں کرتے تھے، لیکن میں نے انہیں یہ کہتے سنا ہے کہ مجھے اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا، جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بیت اللہ میں داخل ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تمام اطراف میں دعا مانگی، اور اس میں نماز نہیں پڑھی، حتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکل آئے، تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم باہر نکلے، بیت اللہ کے سامنے دو رکعتیں پڑھیں، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہ قبلہ ہے۔“ میں نے اس سے پوچھا، اس کے جوانب سے کیا مراد ہے؟ کیا اس کے کونوں میں؟ اس نے کہا، بلکہ بیت اللہ کے تمام اطراف سے سامنے۔