وحدثنيه زهير بن حرب ، حدثنا يحيى بن سعيد ، عن ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، بهذا الإسناد، غير انه لم يذكر في الحديث: ولم يزل رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبي حتى رمى الجمرة، وزاد في حديثه: والنبي صلى الله عليه وسلم يشير بيده كما يخذف الإنسان.وَحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ فِي الْحَدِيثِ: وَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ، وَزَادَ فِي حَدِيثِهِ: وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِيَدِهِ كَمَا يَخْذِفُ الْإِنْسَانُ.
ابن جریج سے روایت ہے: (کہا:) مجھے ابو زبیر نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، انھوں نے (اپنی) حدیث میں یہ ذکر نہیں کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے تک مسلسل تلبیہ پکارتے رہے البتہ اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا: اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے (اس طرح) اشارہ کر رہے تھے جیسے انسان (اپنی انگلیوں سے) کنکرپھینکتا ہے۔
امام صاحب یہی روایت ایک دوسرے استاد سے بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں یہ تذکرہ نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمی جمرہ تک تلبیہ کہتے رہے اور یہ اضافہ ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ کے اشارے سے بتا رہے تھے، جیسے چٹکی سے انسان کنکری پھینکتا ہے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3090
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کنکریاں وادی محسر سے لی تھیں۔ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ۔ امام احمد رحمۃ اللہ علیہ اور امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک رمی جمرہ سے پہلے جہاں سے چاہیے کنکریاں لے سکتا ہے، امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ اور محدثین کے نزدیک مزدلفہ سے لینا بہتر ہے کنکری ایسی ہوگی جسے دو انگلیوں کے درمیان رکھ کر پھینکا جا سکے۔