الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
45. باب اسْتِحْبَابِ إِدَامَةِ الْحَاجِّ التَّلْبِيَةَ حَتَّى يَشْرَعَ فِي رَمْيِ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ:
45. باب: حاجی کا قربانی کے دن جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ پڑھتے رہنے کا استحباب۔
Chapter: It is recommended for the pilgrim to continue reciting the Talbiyah until he starts stoning Jamrat Al-'Aqabah on the day of sacrifice
حدیث نمبر: 3089
Save to word اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا ابن رمح ، اخبرني الليث ، عن ابي الزبير ، عن ابي معبد مولى ابن عباس، عن ابن عباس ، عن الفضل بن عباس وكان رديف رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: في عشية عرفة وغداة جمع للناس، حين دفعوا عليكم بالسكينة وهو كاف ناقته، حتى دخل محسرا وهو من منى، قال: " عليكم بحصى الخذف الذي يرمى به الجمرة "، وقال: " لم يزل رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبي حتى رمى الجمرة "،وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَكَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: فِي عَشِيَّةِ عَرَفَةَ وَغَدَاةِ جَمْعٍ لِلنَّاسِ، حِينَ دَفَعُوا عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ وَهُوَ كَافٌّ نَاقَتَهُ، حَتَّى دَخَلَ مُحَسِّرًا وَهُوَ مِنْ مِنًى، قَالَ: " عَلَيْكُمْ بِحَصَى الْخَذْفِ الَّذِي يُرْمَى بِهِ الْجَمْرَةُ "، وَقَالَ: " لَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ "،
ابن عباس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلا م ابو معبد نے (عبد اللہ) ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے (ساتھ اونٹنی پر) پیچھے سوار تھے آپ نے عرفہ کی شام اور مزدلفہ کی صبح لوگوں کے چلنے کے وقت انھیں تلقین کی: سکون سے (چلو) "اور آپ اپنی اونٹنی کو (تیز چلنے سے) روکے ہو ئے تھے حتیٰ کہ آپ وادی محسر میں دا خل ہوئے۔۔۔وہ منیٰ ہی کا حصہ ہے۔۔۔آپ نے فرما یا: " تم (دو انگلیوں کے درمیان رکھ کر) ماری جا نے والی کنکریاں ضرور لے لو جن سے جمرہ عقبہ کورمی کی جا ئے گی۔" (فضل بن عباس رضی اللہ عنہ نے) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے تک مسلسل تلبیہ پکا رتے رہے۔
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفہ کی شام اور مزدلفہ کی صبح، چلتے وقت لوگوں سے فرمایا: سکینت و سکون کو لازم پکڑو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی کو (تیز چلنے سے) روکے ہوئے تھے، حتیٰ کہ وادی محسر میں داخل ہو گئے، جو منیٰ کا حصہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو انگلیوں کے درمیان رکھ کر پھینکنے والی کنکریاں، جمرہ مارنے کے لیے اٹھا لو۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمی جمرہ تک تلبیہ کہتے رہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1282

   صحيح مسلم3087فضل بن العباسيلبي حتى بلغ الجمرة
   صحيح مسلم3088فضل بن العباسيلبي حتى رمى جمرة العقبة
   صحيح مسلم3089فضل بن العباسعليكم بحصى الخذف الذي يرمى به الجمرة لم يزل يلبي حتى رمى الجمرة
   جامع الترمذي918فضل بن العباسأردفني رسول الله من جمع إلى منى لم يزل يلبي حتى رمى الجمرة
   سنن أبي داود1815فضل بن العباسلبى حتى رمى جمرة العقبة
   سنن ابن ماجه3040فضل بن العباسيلبي حتى رمى جمرة العقبة لما رماها قطع التلبية
   سنن النسائى الصغرى3023فضل بن العباسعليكم بحصى الخذف الذي يرمى به لم يزل يلبي حتى رمى الجمرة
   سنن النسائى الصغرى3060فضل بن العباسجمع عليكم بالسكينة هو كاف ناقته حتى إذا دخل منى فهبط حين هبط محسرا عليكم بحصى الخذف الذي يرمى به الجمرة
   سنن النسائى الصغرى3057فضل بن العباسيلبي حتى رمى الجمرة
   سنن النسائى الصغرى3060فضل بن العباسجمع عليكم بالسكينة هو كاف ناقته حتى إذا دخل منى فهبط حين هبط محسرا عليكم بحصى الخذف الذي ترمى به الجمرة
   سنن النسائى الصغرى3081فضل بن العباسيلبي حتى رمى جمرة العقبة رماها بسبع حصيات يكبر مع كل حصاة
   سنن النسائى الصغرى3082فضل بن العباسيلبي حتى رمى جمرة العقبة لما رمى قطع التلبية
   سنن النسائى الصغرى3083فضل بن العباسيلبي حتى رمى الجمرة
   سنن النسائى الصغرى3084فضل بن العباسيلبي حتى رمى جمرة العقبة
   المعجم الصغير للطبراني449فضل بن العباس لم يزل يلبي حتى رمى جمرة العقبة
   مسندالحميدي467فضل بن العباسلم أزل أسمع رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبي حتى رمى الجمرة
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 3089 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 3089  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اکثر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین۔
تابعین رحمۃ اللہ علیہم۔
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ۔
امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ۔
اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک جمرہ عقبہ کی رمی شروع کرتے وقت تلبیہ کہنا بند کر دیا جائے گا لیکن اس روایت سے معلوم ہوتا ہے تلبیہ رمی جمرہ عقبہ ختم کرتے وقت ختم کیا جائے گا۔
امام ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ۔
بعض شوافع اورمحدثین کا موقف یہی ہے۔
بعض صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین مثلاً حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ۔
امام اوزاعی رحمۃ اللہ علیہ۔
امام لیث رحمۃ اللہ علیہ۔
اور حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک عرفہ کے دن زوال آفتاب کے بعد تلبیہ کہنا بند کر دیا جائے گا معلوم ہوتا ہے کہ ان حضرات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل کاعلم نہ ہو سکا،
جس سے معلوم ہوتا ہے بعض دفعہ قریب تر ین ساتھیوں سے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فعل اوجھل رہ جاتا تھا،
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا،
ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا،
ازواج مطہرات میں سے ہیں اور سعد وعلی رضوان اللہ عنھم اجمعین عشرہ مبشرہ رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے ہیں۔
اس لیے ہمارے لیے حجت ودلیل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے کسی جلیل القدر صحابی یا امام کا طرز عمل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف حجت نہیں بن سکتا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3089   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1815  
´لبیک پکارنا کب بند کرے؟`
فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تلبیہ پکارا یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کر لی ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب المناسك /حدیث: 1815]
1815. اردو حاشیہ: تلبیہ احرام باندھنے کے وقت سے شروع ہو کر دسویں تاریخ جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے تک ہی ہے جیسے کہ صحیحین کی روایت میں ہے: آپﷺ تلبیہ کہتے رہے حتی کہ جمرہ کے پاس پہنچ گئے۔ (صحیح البخاری الحج حدیث:1543 1544 و صحیح مسلم الحج حدیث:1281]
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1815   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3060  
´کنکریاں کہاں سے چنی جائیں؟`
فضل بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے جس وقت وہ عرفہ کی شام اور مزدلفہ کی صبح کو چلے تو اپنی اونٹنی کو روک کر فرمایا: تم لوگ سکون و وقار کو لازم پکڑو یہاں تک کہ جب آپ منیٰ میں داخل ہوئے تو جس وقت اترے وادی محسر میں اترے، اور آپ نے فرمایا: چھوٹی کنکریوں کو جسے چٹکی میں رکھ کر تم مار سکو لازم پکڑو، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اشارہ کر رہے تھے، جیسے آدمی کنکری کو چٹکی میں رکھ کر مارتا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3060]
اردو حاشہ:
خذف کے مختلف طریقے بیان کیے گئے ہیں مگر مسنون اور سب سے زیادہ آسان طریقہ یہ ہے کہ انگوٹھے اور تشہد والی انگلی کے سروں کے ساتھ کنکری پکڑ کر رمی کی جائے، تاہم رش کی وجہ سے موجودہ دور میں اس طریقے پر عمل کرنا بھی مشکل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3060   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3060  
´کنکریاں کہاں سے چنی جائیں؟`
فضل بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے جس وقت وہ عرفہ کی شام اور مزدلفہ کی صبح کو چلے تو اپنی اونٹنی کو روک کر فرمایا: تم لوگ سکون و وقار کو لازم پکڑو یہاں تک کہ جب آپ منیٰ میں داخل ہوئے تو جس وقت اترے وادی محسر میں اترے، اور آپ نے فرمایا: چھوٹی کنکریوں کو جسے چٹکی میں رکھ کر تم مار سکو لازم پکڑو، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اشارہ کر رہے تھے، جیسے آدمی کنکری کو چٹکی میں رکھ کر مارتا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3060]
اردو حاشہ:
خذف کے مختلف طریقے بیان کیے گئے ہیں مگر مسنون اور سب سے زیادہ آسان طریقہ یہ ہے کہ انگوٹھے اور تشہد والی انگلی کے سروں کے ساتھ کنکری پکڑ کر رمی کی جائے، تاہم رش کی وجہ سے موجودہ دور میں اس طریقے پر عمل کرنا بھی مشکل ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3060   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3081  
´ہر کنکری کے ساتھ اللہ اکبر کہنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عباس اپنے بھائی فضل بن عباس (رضی الله عنہم) سے روایت کرتے ہیں، فضل رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھا آپ برابر لبیک کہتے رہے یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی، آپ نے اسے سات کنکریاں ماریں، اور ہر کنکری کے ساتھ آپ اللہ اکبر کہہ رہے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3081]
اردو حاشہ:
جب قول وفعل دونوں مل جائیں تو اثر انگیزی اپنی انتہا کو پہنچ جاتی ہے، اس لیے شریعت نے تقریباً تمام عبادات میں فعل کے ساتھ ساتھ قول کو بھی لازم رکھا ہے۔ حج میں بھی احرام کے ساتھ لبیک کہنا، طواف میں ذکر و دعا کرنا، رمی کے ساتھ تکبیرات کہنا وغیرہ اسی اصول کی بنا پر ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3081   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث3082  
´محرم جب جمرہ عقبہ کی رمی کر چکے تو تلبیہ پکارنا بند کر دے۔`
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ فضل بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے اونٹ پر سوار تھا تو میں برابر آپ کو لبیک پکارتے ہوئے سن رہا تھا یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی تو جب رمی کر لی تو آپ نے تلبیہ پکارنا بند کر دیا۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 3082]
اردو حاشہ:
رمی آخری فعل ہے جو محرم حج کے دوران میں کرتا ہے۔ اس کے بعد اس کا احرام ختم ہو جاتا ہے، لہٰذا لبیک کا وقت بھی رمی تک ہی ہے۔ صحیح صریح حدیث کی روشنی میں راجح یہی ہے کہ رمی کی آخری کنکری کے ساتھ ہی تلبیہ موقوف کر دیا جائے۔ یہ امام احمد اور بعض اصحاب شافعی کا موقف ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمائیے:ح 3058
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3082   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 918  
´حج میں تلبیہ پکارنا کب بند کیا جائے؟`
فضل بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے مزدلفہ سے منیٰ تک اپنا ردیف بنایا (یعنی آپ مجھے اپنے پیچھے سواری پر بٹھا کر لے گئے) آپ برابر تلبیہ کہتے رہے یہاں تک کہ آپ نے جمرہ (عقبہ) کی رمی کی۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج/حدیث: 918]
اردو حاشہ:
1؎:
ان لوگوں کا استدلال ((حَتَّى يَرْمِيَ الْجَمْرَةَ)) سے ہے کہ جمرہ عقبہ کی رمی کر لینے کے بعد تلبیہ پکارنا بند کرے،
لیکن جمہور علماء کا کہنا ہے کہ جمرہ عقبہ کی پہلی کنکری مارنے کے ساتھ ہی تلبیہ پکارنا بند کر دینا چاہئے،
ان کی دلیل صحیح بخاری و صحیح مسلم کی روایت ہے جس میں ((لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى بَلَغَ الْجَمْرَةَ)) کے الفاظ وارد ہیں۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 918   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:467  
467- سيدنا عبدالله بن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما مزدلفہ سے روانہ ہوتے وقت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے، یہاں تک کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ کی رمی کرلی۔ وہ بیان کرتے ہیں: میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مسلسل تلبیہ پڑھتے ہوئے سنتا رہا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ کی رمی کرلی (تو تلبیہ پڑھنا موقوف کیا)۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:467]
فائدہ:
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مزدلفہ سے لے کر کنکر مارنے تک تلبیہ کہتے رہنا چاہیے، ایک شخص دوسرے شخص کے ساتھ ایک سواری پر سوار ہوسکتا ہے، آخری وقوف وقوفِ مزدلفہ ہوگا۔
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 467   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.