الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
حج کے احکام و مسائل
The Book of Pilgrimage
8. باب تَحْرِيمِ الصَّيْدِ الْمَأُكُولِ الْبَرِّيِّ ، وَمَا أَصْلُهُ ذٰلِكَ عَلَي الْمُحْرِمِ بِحَجُ أَوُ عمْرَةٍ أَوْ بِهِمَا
8. باب: حج یا عمرہ یا ان دونوں کا احرام باندھنے والے پر خشکی کا شکار کرنے کی حرمت کا بیان۔
Chapter: The prohibition of hunting game for the one who has entered Ihram for Hajj or for Umrah or for both
حدیث نمبر: 2851
Save to word اعراب
وحدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا سفيان ، عن صالح بن كيسان . ح وحدثنا ابن ابي عمر واللفظ له، حدثنا سفيان ، حدثنا صالح بن كيسان ، قال: سمعت ابا محمد مولى ابي قتادة، يقول: سمعت ابا قتادة ، يقول: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم، حتى إذا كنا بالقاحة فمنا المحرم ومنا غير المحرم، إذ بصرت باصحابي يتراءون شيئا، فنظرت فإذا حمار وحش، فاسرجت فرسي واخذت رمحي، ثم ركبت فسقط مني سوطي، فقلت لاصحابي وكانوا محرمين: ناولوني السوط، فقالوا: والله لا نعينك عليه بشيء، فنزلت فتناولته، ثم ركبت فادركت الحمار من خلفه، وهو وراء اكمة، فطعنته برمحي فعقرته، فاتيت به اصحابي، فقال بعضهم: كلوه، وقال بعضهم: لا تاكلوه، وكان النبي صلى الله عليه وسلم امامنا، فحركت فرسي فادركته، فقال: " هو حلال فكلوه ".وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا مُحَمَّدٍ مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ ، يَقُولُ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْقَاحَةِ فَمِنَّا الْمُحْرِمُ وَمِنَّا غَيْرُ الْمُحْرِمِ، إِذْ بَصُرْتُ بِأَصْحَابِي يَتَرَاءَوْنَ شَيْئًا، فَنَظَرْتُ فَإِذَا حِمَارُ وَحْشٍ، فَأَسْرَجْتُ فَرَسِي وَأَخَذْتُ رُمْحِي، ثُمَّ رَكِبْتُ فَسَقَطَ مِنِّي سَوْطِي، فَقُلْتُ لِأَصْحَابِي وَكَانُوا مُحْرِمِينَ: نَاوِلُونِي السَّوْطَ، فَقَالُوا: وَاللَّهِ لَا نُعِينُكَ عَلَيْهِ بِشَيْءٍ، فَنَزَلْتُ فَتَنَاوَلْتُهُ، ثُمَّ رَكِبْتُ فَأَدْرَكْتُ الْحِمَارَ مِنْ خَلْفِهِ، وَهُوَ وَرَاءَ أَكَمَةٍ، فَطَعَنْتُهُ بِرُمْحِي فَعَقَرْتُهُ، فَأَتَيْتُ بِهِ أَصْحَابِي، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: كُلُوهُ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَا تَأْكُلُوهُ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَامَنَا، فَحَرَّكْتُ فَرَسِي فَأَدْرَكْتُهُ، فَقَالَ: " هُوَ حَلَالٌ فَكُلُوهُ ".
صالح بن کیسان نے کہا: میں نے ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کے مولیٰ ابو محمد سے سنا، وہ کہہ رہے تھے کہ میں ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کو کہتے ہو ئے سنا، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے حتی کہ جب ہم (مدینہ سے تین منزل دو ر وادی) قاحہ میں تھے تو ہم میں سے بعض احرا م کی حا لت میں تھے اور کوئی بغیر احرام کے تھا۔اچا نک میری نگا ہ اپنے ساتھیوں پر پڑی تو وہ ایک دوسرے کو کچھ دکھا رہے تھے میں نے دیکھا تو ایک زیبرا تھا میں نے (فوراً) اپنے گھوڑے پر زین کسی اپنا نیز ہ تھا مااور سوار ہو گیا۔ (جلدی میں) مجھ سے میرا کو ڑا گر گیا میں نے اپنے ساتھیوں سے جو احرا م باند ھے ہو ئے تھے کہا: مجھے کو ڑا پکڑا دو انھوں نے کہا: اللہ کی قسم!ہم اس (شکار) میں تمھاری کوئی مدد نہیں کریں گے۔بالآخر میں اترا اسے پکڑا۔ پھر سوار ہوا اور زیبرے کو اس کے پیچھے سے جا لیا اور وہ ایک ٹیلے کے پیچھے تھا۔میں نے اسے اپنے نیزے کا نشانہ بنا یا اور اسے گرا لیا۔پھر میں اسے ساتھیوں کے پاس لے آیا۔ ان میں سے کچھ نے کہا: اسے کھا لو اور کچھ نے کہا: اسے مت کھانا نبی صلی اللہ علیہ وسلم (کچھ فاصلے پر) ہم سے آگے تھے۔میں نے اپنے گھوڑے کو حرکت دی اور آپ کے پاس پہنچ گیا (اور اس کے بارے میں پوچھا) آپ نے فرمایا: "وہ حلال ہے اسے کھا لو۔
حضرت ابو قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے، حتی کہ جب ہم قاحہ مقام پر پہنچے ہم میں سے بعض محرم تھے، بعض غیر محرم تھے، اچانک میں نے اپنے ساتھیوں کو دیکھا، وہ ایک دوسرے کو کوئی چیز دکھا رہے ہیں، میں نے دیکھا تو وہ جنگلی گدھا تھا، میں نے اپنے گھوڑے پر کاٹھی ڈالی اور اپنا نیزہ لے کر میں سوار ہو گیا تو مجھ سے میرا کوڑا گر گیا، میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا اور وہ سب محرم تھے، مجھے میرا کوڑا پکڑا دو، انہوں نے جواب دیا، اللہ کی قسم! شکار کے سلسلہ میں ہم تمہاری کسی قسم کی مدد نہیں کریں گے تو اتر کر میں نے اپنا کوڑا اٹھایا اور پھر سوار ہو گیا اور میں نے پیچھے سے جنگلی گدھے کو جا لیا اور وہ ایک ٹیلے کے پیچھے تھا، میں نے اسے نیزے کا نشانہ بنایا اور اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں (اسے شکار کر لیا) اور اسے لے کر اپنے ساتھیوں کے پاس آ گیا، بعض کہنے لگے اسے کھا لو اور بعض نے کہا نہ کھاؤ اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے آگے تھے، میں نے اپنے گھوڑے کو ایڑ لگائی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جا ملا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ حلال ہے، اسے کھا لو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1196

   صحيح البخاري2854حارث بن ربعيرأوا حمارا وحشيا قبل أن يراه فلما رأوه تركوه حتى رآه أبو قتادة فركب فرسا له يقال له الجرادة فسألهم أن يناولوه سوطه فأبوا فتناوله فحمل فعقره ثم أكل فأكلوا فندموا فلما أدركوه قال هل معكم منه شيء ق
   صحيح البخاري2914حارث بن ربعيرأى حمارا وحشيا فاستوى على فرسه فسأل أصحابه أن يناولوه سوطه فأبوا فسألهم رمحه فأبوا فأخذه ثم شد على الحمار فقتله فأكل منه بعض أصحاب النبي وأبى بعض فلما أدركوا رسول الله سألوه عن ذلك قال إنما هي طعمة أطعمكموها الله
   صحيح البخاري5407حارث بن ربعيمعكم منه شيء فناولته العضد فأكلها حتى تعرقها وهو محرم
   صحيح البخاري1823حارث بن ربعيكلوه حلال
   صحيح البخاري1822حارث بن ربعياصدنا حمار وحش وإن عندنا فاضلة فقال رسول الله لأصحابه كلوا وهم محرمون
   صحيح مسلم2851حارث بن ربعينظرت فإذا حمار وحش فأسرجت فرسي وأخذت رمحي ثم ركبت فسقط مني سوطي فقلت لأصحابي وكانوا محرمين ناولوني السوط فقالوا والله لا نعينك عليه بشيء فنزلت فتناولته ثم ركبت فأدركت الحمار من خلفه وهو وراء أكمة فطعنته برمحي فعقرته فأتيت به أصحابي فقال بعضهم كلوه وقال بع
   صحيح مسلم2855حارث بن ربعيخذوا ساحل البحر حتى تلقوني قال فأخذوا ساحل البحر فلما انصرفوا قبل رسول الله أحرموا كلهم إلا أبا قتادة فإنه لم يحرم فبينما هم يسيرون إذ رأوا حمر وحش فحمل عليها أبو قتادة فعقر منها أتانا فنزلوا فأكلوا من لحمها قال فقالوا أكلنا لحما
   سنن النسائى الصغرى4350حارث بن ربعيهل معكم منه شيء قلنا نعم قال فاهدوا لنا فأتيناه منه فأكل منه وهو محرم
   سنن النسائى الصغرى2828حارث بن ربعيكلوه وهم محرمون
   سنن النسائى الصغرى2827حارث بن ربعيكلوا وهم محرمون
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم311حارث بن ربعيإنما هي طعمة اطعمكموها الله
   بلوغ المرام599حارث بن ربعي‏‏‏‏فكلوا ما بقي من لحمه

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.