الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
روزوں کے احکام و مسائل
The Book of Fasting
11. باب النَّهْيِ عَنِ الْوِصَالِ فِي الصَّوْمِ:
11. باب: صوم و صال کی ممانعت۔
Chapter: The prohibition of Al-Wisal
حدیث نمبر: 2571
Save to word اعراب
حدثنا عاصم بن النضر التيمي ، حدثنا خالد يعني ابن الحارث ، حدثنا حميد ، عن ثابت ، عن انس رضي الله عنه، قال: واصل رسول الله صلى الله عليه وسلم في اول شهر رمضان، فواصل ناس من المسلمين، فبلغه ذلك، فقال: " لو مد لنا الشهر، لواصلنا وصالا يدع المتعمقون تعمقهم، إنكم لستم مثلي، او قال: إني لست مثلكم، إني اظل يطعمني ربي ويسقيني ".حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِي ابْنَ الْحَارِثِ ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: وَاصَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَوَّلِ شَهْرِ رَمَضَانَ، فَوَاصَلَ نَاسٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، فَبَلَغَهُ ذَلِكَ، فَقَالَ: " لَوْ مُدَّ لَنَا الشَّهْرُ، لَوَاصَلْنَا وِصَالا يَدَعُ الْمُتَعَمِّقُونَ تَعَمُّقَهُمْ، إِنَّكُمْ لَسْتُمْ مِثْلِي، أَوَ قَالَ: إِنِّي لَسْتُ مِثْلَكُمْ، إِنِّي أَظَلُّ يُطْعِمُنِي رَبِّي وَيَسْقِينِي ".
۔ عاصم بن نضر تیمی، خالد، ابن حارث، حمید، ثابت، حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے مہینہ کے آخر میں وصال کے روزے رکھے تو مسلمانوں میں سےکچھ لوگوں نے وصال کے روزے رکھنے شروع کردیئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک یہ بات پہنچی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر ہمارے لئے یہ مہینہ لمبا ہوجائے تو میں اس قدر وصال کے روزے رکھتا کہ ضد کرنے والے اپنی ضدچھوڑ دیتے کیونکہ تم میری طرح نہیں ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں میں تو اس حالت میں رات گزارتا ہوں۔کہ میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتاہے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ رمضان کے شروع میں وصال کیا تو کچھ مسلمانوں نے بھی وصال کرنا شروع کر دیا۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم تک بھی اطلاع پہنچ گئی۔ تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر ہمارا ماہ طویل کر دیا جاتا تو ہم اس اندازسے وصال کرتے کہ انتہا پسند اپنی انتہا پسندی سے رک جائے، تم میرے جیسے نہیں ہو، یا فرمایا: میں تمھارے مثل نہیں ہوں کیونکہ میں دن اس حال میں گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1104

   صحيح البخاري7241أنس بن مالكإني لست مثلكم إني أظل يطعمني ربي ويسقين
   صحيح البخاري1961أنس بن مالكلا تواصلوا لست كأحد منكم إني أطعم وأسقى أو إني أبيت أطعم وأسقى
   صحيح مسلم2571أنس بن مالكإني لست مثلكم إني أظل يطعمني ربي ويسقيني
   صحيح مسلم2570أنس بن مالكإنكم لستم مثلي أما والله لو تماد لي الشهر لواصلت وصالا يدع المتعمقون تعمقهم
   جامع الترمذي778أنس بن مالكإني لست كأحدكم إن ربي يطعمني ويسقيني
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2571 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2571  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
التَعَمِّقُ:
عمق و گہرائی میں اترنا،
معاملہ میں مبالغہ،
شدت اور انتہا پسندی اختیار کرنا۔
حد سے تجاوز کرنا۔
اول شهر رمضان راوی کا وہم ہے کیونکہ یہ بعد والے الفاظ سے مناسبت اور مطابقت نہیں رکھتا،
اور مذکورہ بالا روایت کے بھی مخالف ہے۔
اس لیے یہاں بھی في آخر شهر رمضان ہونا چاہیے،
جیسا کہ بعض نسخوں میں ہے۔
(2)
أَظَلُّ:
میں دن گزارتا ہوں۔
ابيت:
میں رات گزارتا ہوں۔
(3)
تمادلنا:
مدلنا:
لمبا ہو جاتا دن بڑھ جاتے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2571   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 778  
´افطار کیے بغیر مسلسل روزہ رکھنے کی کراہت کا بیان۔`
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صوم وصال ۱؎ مت رکھو، لوگوں نے عرض کیا: آپ تو رکھتے ہیں؟ اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: میں تمہاری طرح نہیں ہوں۔ میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے ۲؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيام/حدیث: 778]
اردو حاشہ:
1؎:
صوم وصال یہ ہے کہ آدمی قصداً دو یا دو سے زیادہ دن تک افطار نہ کرے،
مسلسل روزے رکھے نہ رات میں کچھ کھائے پیئے اور نہ سحری ہی کے وقت،
صوم وصال نبی اکرم ﷺ کے لیے جائز تھا لیکن امت کے لیے جائز نہیں۔

2؎:
میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے اسے جمہور نے مجازاً قوت پر محمول کیا ہے کہ کھانے پینے سے جو قوت حاصل ہوتی ہے اللہ تعالیٰ وہ قوت مجھے یوں ہی بغیر کھائے پیے دے دیتا ہے،
اور بعض نے اسے حقیقت پر محمول کرتے ہوے کھانے پینے سے جنت کا کھانا پینا مراد لیا ہے،
حافظ ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
اس سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کو اپنے معارف کی ایسی غذا کھلاتا ہے جس سے آپ کے دل پر لذت سرگوشی ومناجات کا فیضان ہوتا ہے،
اللہ کے قرب سے آپ کی آنکھوں کو ٹھنڈک ملتی ہے اور اللہ کی محبت کی نعمت سے آپ کو سرشاری نصیب ہوتی ہے اور اس کی جناب کی طرف شوق میں افزونی ہوتی ہے،
یہ ہے وہ غذا جو آپ کو اللہ کی جانب سے عطا ہوتی ہے،
یہ روحانی غذا ایسی ہے جو آپ کو دنیوی غذا سے کئی کئی دنوں تک کے لیے بے نیاز کر دیتی تھی۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 778   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 7241  
7241. سیدنا انس ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ نے رمضان کے آخری دونوں میں وصال کے روزے رکھے تو کچھ صحابہ کرام‬ ؓ ن‬ے بھی روزوں میں وصال کیا۔ نبی ﷺ کو جب اطلاع پہنچی تو آپ نے فرمایا: اگر اس مہینے کے دن مزید بڑھ جاتے تو میں اتنے دنوں تک وصال کے روزے رکھتا کہ ہوس کرنے والے اپنی ہوس چھوڑ دیتے۔ میں تم لوگوں جیسا نہیں ہوں۔ میں اس طرح دن گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا پلاتا ہے۔ سلیمان بن مغیرہ نے سیدنا ثابت سے، انہوں نے سیدنا انس ؓ سے انہوں نے نبی ﷺ سے یہ حدیث بیان کرنے میں سیدنا حمید کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7241]
حدیث حاشیہ:
یعنی حقیقت میں جنت کا کھانا پانی اس صورت میں آپ کا وصالی روزہ ظاہری ہوگا نہ کی حقیقت میں۔
مگر بعض نے کہا کہ کھانے پینے سے مجازی معنی مراد ہے کہ وہ مجھ کو قوت دیتا رہتا ہے جو تم کو کھانے پینے سے حاصل ہوتی ہے۔
صوم ومال اس روزے کو کہتے ہیں جس میں افطار وسحر کے وقت میں بھی نہیں کھایا جاتا اور روزے کو مسلسل جاری رکھا جاتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7241   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.