وحدثني عباس بن عبد العظيم العنبري ، حدثنا النضر بن محمد ، حدثنا عكرمة وهو ابن عمار ، حدثنا ابو زميل ، قال: حدثني ابن عباس ، قال: مطر الناس على عهد النبي صلى الله عليه وسلم، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " اصبح من الناس شاكر، ومنهم كافر "، قالوا: هذه رحمة الله، وقال بعضهم: لقد صدق نوء كذا وكذا، قال: فنزلت هذه الآية فلا اقسم بمواقع النجوم حتى بلغ وتجعلون رزقكم انكم تكذبون سورة الواقعة آية 75 - 82.وحَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ وَهُوَ ابْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو زُمَيْلٍ ، قَالَ: حَدَّثَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ، قَالَ: مُطِرَ النَّاسُ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَصْبَحَ مِنَ النَّاسِ شَاكِرٌ، وَمِنْهُمْ كَافِرٌ "، قَالُوا: هَذِهِ رَحْمَةُ اللَّهِ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ: لَقَدْ صَدَقَ نَوْءُ كَذَا وَكَذَا، قَالَ: فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فَلا أُقْسِمُ بِمَوَاقِعِ النُّجُومِ حَتَّى بَلَغَ وَتَجْعَلُونَ رِزْقَكُمْ أَنَّكُمْ تُكَذِّبُونَ سورة الواقعة آية 75 - 82.
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دور میں لوگوں کو بارش سے نوازا گیا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” لوگوں میں سے کچھ شکر گزار ہو گئے ہیں اور کچھ کافر (ناشکرے)، (بعض) لوگوں نے کہا: یہ اللہ کی رحمت ہے اور بعض نے کہا: فلاں فلاں نوء (ایک ستارے کا غروب اور اس کے سبب سے دوسرے کی بلندی) سچی نکلی۔“(ابن عباس رضی اللہ عنہ) فرماتے ہیں، اس پر یہ آیت نازل ہوئی: ”میں ستاروں کے گرنے کی جگہوں کی قسم کھاتا ہوں۔“(سے لے کر) اس آیت تک: ” اور تم اپنا حصہ یہ رکھتے ہو کہ تم اس کی تکذیب کرتے ہو۔“
حضرت ابنِ عبّاس ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں لوگوں پر بارش برسی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کچھ لوگ شکر گزار بنے اور کچھ ناشکرے۔ کچھ نے کہا: یہ اللہ کی رحمت ہے، اور کچھ نے کہا: فلاں نوء اور فلاں نوء کا کام ہے۔“ ابنِ عبّاس ؓ فرماتے ہیں: اس پر یہ آیت اتری: ”مجھے ستاروں کے گرنے کی قسم“ سے لے کر ”تمھارا حصہ اور نصیب یہی ہے کہ تم جھٹلاتے ہو۔“
ترقیم فوادعبدالباقی: 73
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة، انفرد به مسلم - انظر ((التحفة)) برقم (5672)»