وحدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار ، واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابن الدحداح، ثم اتي بفرس عري، فعقله رجل فركبه، فجعل يتوقص به ونحن نتبعه نسعى خلفه، قال: فقال رجل من القوم: إن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " كم من عذق معلق او مدلى في الجنة لابن الدحداح "، او قال شعبة: " لابي الدحداح ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ابْنِ الدَّحْدَاحِ، ثُمَّ أُتِيَ بِفَرَسٍ عُرْيٍ، فَعَقَلَهُ رَجُلٌ فَرَكِبَهُ، فَجَعَلَ يَتَوَقَّصُ بِهِ وَنَحْنُ نَتَّبِعُهُ نَسْعَى خَلْفَهُ، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كَمْ مِنْ عِذْقٍ مُعَلَّقٍ أَوْ مُدَلًّى فِي الْجَنَّةِ لِابْنِ الدَّحْدَاحِ "، أَوَ قَالَ شُعْبَةُ: " لِأَبِي الدَّحْدَاحِ ".
شعبہ نے سماک بن حرب سے اور انھوں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن دحداح کی نماز جنازہ پڑھائی، پھر ننگی پشت والا (بغیرزین کے) ایک گھوڑا لایا گیا، ایک آدمی نے اسے (پکڑ کر) روکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوگئے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اٹھا کردلکی چال چلنے لگا، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےپیچھے تیز قدموں کے ساتھ چل رہے تھے، کہا: لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ابن دحداح کے لئے جنت میں کتنے لٹکے ہوئے۔۔۔یا جھکے ہوئے۔۔۔خوشے ہیں!"یا شعبہ نے (ابن دحداح رضی اللہ عنہ کے بجائے) "ابو دحداح رضی اللہ عنہ کے لئے کہا:
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن ابی الدحداح رضی اللہ تعالی عنہ کی نماز جنازہ پڑھی، پھر ننگی پیٹھ والا گھوڑا لایا گیا، تو ایک آدمی نے اسے پکڑ کر روکے رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوگئے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اٹھا کردلکی چال چلنے لگا، (کودتا اچھلتا چل رہا تھا) اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے تھے اور دوڑ رہے تھے، قوم میں سے ایک آدمی نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جنت میں ابن ابی الدحداح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے کتنے خوشے لٹک رہے ہیں یا جھکے ہوئے ہیں؟“ شعبہ نے ابن الدحداح کی بجائے ابوالدحداح کہا۔