الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Funerals
9. باب الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ:
9. باب: میت کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔
Chapter: The deceased is tormented because of his family's crying for him
حدیث نمبر: 2154
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب ، حدثنا ابو اسامة ، عن هشام ، عن ابيه ، قال: ذكر عند عائشة ، ان ابن عمر يرفع إلى النبي صلى الله عليه وسلم: " إن الميت يعذب في قبره ببكاء اهله عليه "، فقالت: وهل إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إنه ليعذب بخطيئته او بذنبه، وإن اهله ليبكون عليه الآن ". وذاك مثل قوله إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قام على القليب يوم بدر، وفيه قتلى بدر من المشركين، فقال لهم ما قال: " إنهم ليسمعون ما اقول "، وقد وهل، إنما قال: " إنهم ليعلمون ان ما كنت اقول لهم حق "، ثم قرات إنك لا تسمع الموتى سورة النمل آية 80، وما انت بمسمع من في القبور سورة فاطر آية 22، يقول: حين تبوءوا مقاعدهم من النار.حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: ذُكِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ يَرْفَعُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ فِي قَبْرِهِ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ "، فَقَالَتْ: وَهِلَ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّهُ لَيُعَذَّبُ بِخَطِيئَتِهِ أَوْ بِذَنْبِهِ، وَإِنَّ أَهْلَهُ لَيَبْكُونَ عَلَيْهِ الْآنَ ". وَذَاكَ مِثْلُ قَوْلِهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْقَلِيبِ يَوْمَ بَدْرٍ، وَفِيهِ قَتْلَى بَدْرٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ، فَقَالَ لَهُمْ مَا قَالَ: " إِنَّهُمْ لَيَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ "، وَقَدْ وَهِلَ، إِنَّمَا قَالَ: " إِنَّهُمْ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ مَا كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ حَقٌّ "، ثُمَّ قَرَأَتْ إِنَّكَ لا تُسْمِعُ الْمَوْتَى سورة النمل آية 80، وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ سورة فاطر آية 22، يَقُولُ: حِينَ تَبَوَّءُوا مَقَاعِدَهُمْ مِنَ النَّارِ.
ابو اسامہ نے ہشام سے اور انھوں نے اپنے والد (عروہ) سے روایت کی انھوں نے کہا: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس اس بات کا ذکر کیا گیا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً یہ بیان کرتے ہیں میت کو اس کی قبر میں اس کے گھر والوں کے رونے سے عذاب دیا جا تا ہے۔"انھوں نے کہا: وہ (ابن عمر رضی اللہ عنہ) بھول گئے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا تھا: "اس (مرنےوالے) کو اس کی غلطی یا گناہ کی وجہ سے عذاب دیا جا رہا ہے اور اس کے گھر والے اب اسی وقت اس پر رورہے ہیں اور یہ (بھول) ان (اعبداللہ رضی اللہ عنہ) کی اس روا یت کے مانند ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدر کے دب اس کنویں (کے کنارے) پر کھڑے ہو ئے جس بدر میں قتل ہو نے والے مشرکوں کی لا شیں تھیں تو آپ نے ان سے جو کہنا تھا کہا (اور فرمایا: "اب) جو میں کہہ رہا ہوں وہ اس کو بخوبی سن رہے ہیں۔حالا نکہ (اس بات میں بھی) وہ بھول گئے آپ نے تو فرمایا تھا: " یہ لو گ بخوبی جانتے ہیں کہ میں ان سے (دنیامیں) جو کہاکرتا تھا وہ حق تھا۔"پھر انھوں (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا) نے (یہ آیتیں پڑھیں) "اور بے شک تو مردوں کو نہیں سنا سکتا۔"اور تو ہر گز انھیں سنانے والا نہیں جو قبروں میں ہیں (گویا) آپ یہ کہہ رہے ہیں: جبکہ وہ آگ میں اپنے ٹھکانے بنا چکے ہیں (اور وہ اچھی طرح جان چکے ہیں کہ جو ان سے کہا گیا تھا وہی سچ ہے یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہ ان دو روایتوں کا اصل بیان محفوظ نہیں رکھ سکے۔)
عروہ رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو بتایا گیا کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ فرمان بیان کرتے ہیں کہ میت کو اس کی قبر میں اس کے گھر والوں کے اس پر رونے کے سبب عذاب دیا جاتا ہے۔ تو انھوں نے کہا: وہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہما غلطی کر گئے(بھول کر) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو بس یہ فرمایا تھا: اسے اس کی غلطی یا گناہ کے سبب عذاب دیا جا رہا ہے اور اس کے گھر والے اب اس پر رو رہے ہیں اور یہ ان کے اس قول کی طرح ہے کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم بدر کے دن، اس کنویں پر کھڑے ہوئے جس میں بدر میں قتل ہونے والے مشرکوں کی لاشیں تھیں تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں جو بات کہی (یعنی ھل وجدتم ما وعدتم جس چیز کی تمہیں دھمکی دی جاتی تھی اس کو پا کیا) یہ نہیں کہا کہ میں جو کہہ رہا ہوں، یہ سن رہے ہیں۔ اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کی بات بتانے میں ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما غلطی کر گئے آپصلی اللہ علیہ وسلم نے تو بس یہ کہا تھا (انہوں نے جان لیا ہے، میں انہیں جو کچھ بتایا کرتا تھے وہ حق ہے۔ پھر عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا آیت پڑھی: آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے۔ (نحل،آیت:80) اور آپ قبروالوں کو نہیں سنا سکتے۔ (فاطر،آیت:22) آپ اس وقت کی خبردے رہے ہیں جبکہ وہ آگ میں اپنے ٹھکانے بنا چکے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 932

   صحيح البخاري3978عائشة بنت عبد اللهليعذب بخطيئته وذنبه وإن أهله ليبكون عليه الآن
   صحيح البخاري1289عائشة بنت عبد اللهليبكون عليها وإنها لتعذب في قبرها
   صحيح مسلم2153عائشة بنت عبد اللهتبكون وإنه ليعذب
   صحيح مسلم2154عائشة بنت عبد اللهالميت يعذب في قبره ببكاء أهله عليه
   صحيح مسلم2156عائشة بنت عبد اللهالميت ليعذب ببكاء الحي فقالت عائشة يغفر الله
   جامع الترمذي1006عائشة بنت عبد اللهليبكون عليها وإنها لتعذب في قبرها
   سنن النسائى الصغرى1858عائشة بنت عبد اللهالله يزيد الكافر عذابا ببعض بكاء أهله عليه
   سنن النسائى الصغرى1857عائشة بنت عبد اللهليبكون عليها وإنها لتعذب
   سنن ابن ماجه1595عائشة بنت عبد اللهأهلها يبكون عليها وإنها تعذب في قبرها

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.