صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
سورج اور چاند گرہن کے احکام
The Book of Prayer - Eclipses
3. باب مَا عُرِضَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلاَةِ الْكُسُوفِ مِنْ أَمْرِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ:
3. باب: جنت اور جہنم میں سے کسوف کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کیا کچھ پیش کیا گیا؟
Chapter: What Was Shown To The Prophet Of Paradise And Hell During The Eclipse Prayer
حدیث نمبر: 2100
Save to word اعراب
وحدثني يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن هشام الدستوائي ، قال: حدثنا ابو الزبير ، عن جابر بن عبد الله ، قال: كسفت الشمس على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم في يوم شديد الحر، فصلى رسول الله صلى الله عليه وسلم باصحابه، فاطال القيام حتى جعلوا يخرون، ثم ركع فاطال، ثم رفع فاطال، ثم ركع فاطال، ثم رفع فاطال، ثم سجد سجدتين، ثم قام فصنع نحوا من ذاك، فكانت اربع ركعات واربع سجدات، ثم قال: " إنه عرض علي كل شيء تولجونه، فعرضت علي الجنة حتى لو تناولت منها قطفا اخذته "، او قال: " تناولت منها قطفا فقصرت يدي عنه، وعرضت علي النار، فرايت فيها امراة من بني إسرائيل تعذب في هرة لها ربطتها، فلم تطعمها ولم تدعها تاكل من خشاش الارض، ورايت ابا ثمامة عمرو بن مالك يجر قصبه في النار، وإنهم كانوا يقولون إن الشمس والقمر لا يخسفان إلا لموت عظيم، وإنهما آيتان من آيات الله يريكموهما، فإذا خسفا فصلوا حتى تنجلي ".وحَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَسَفَتِ الشَّمْسُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ، فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَصْحَابِهِ، فَأَطَالَ الْقِيَامَ حَتَّى جَعَلُوا يَخِرُّونَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ رَفَعَ فَأَطَالَ، ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ، ثُمَّ قَامَ فَصَنَعَ نَحْوًا مِنْ ذَاكَ، فَكَانَتْ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّهُ عُرِضَ عَلَيَّ كُلُّ شَيْءٍ تُولَجُونَهُ، فَعُرِضَتْ عَلَيَّ الْجَنَّةُ حَتَّى لَوْ تَنَاوَلْتُ مِنْهَا قِطْفًا أَخَذْتُهُ "، أَوَ قَالَ: " تَنَاوَلْتُ مِنْهَا قِطْفًا فَقَصُرَتْ يَدِي عَنْهُ، وَعُرِضَتْ عَلَيَّ النَّارُ، فَرَأَيْتُ فِيهَا امْرَأَةً مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ تُعَذَّبُ فِي هِرَّةٍ لَهَا رَبَطَتْهَا، فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ، وَرَأَيْتُ أَبَا ثُمَامَةَ عَمْرَو بْنَ مَالِكٍ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ، وَإِنَّهُمْ كَانُوا يَقُولُونَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَخْسِفَانِ إِلَّا لِمَوْتِ عَظِيمٍ، وَإِنَّهُمَا آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ يُرِيكُمُوهُمَا، فَإِذَا خَسَفَا فَصَلُّوا حَتَّى تَنْجَلِيَ ".
اسماعیل ابن علیہ نے ہشام دستوائی سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہمیں ابو زبیر نے جابر بن عبداللہ سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک انتہائی گرم دن سورج کوگرہن لگ گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں (صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین) کے ساتھ نمازپڑھی، آپ نے (اتنا) لمبا قیام کیا کہ کچھ لوگ گرنے لگے، پھر آپ نے رکوع کیا اوراے لمبا کیا، پھر (رکوع سے) سر اٹھایا اور لمبا (قیام) کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر رکوع کیا اور لمبا کیا۔پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے (رکوع سے) سر اٹھایا اور (اس قیام کو لمبا) کیا، پھر دو سجدے کیے، پھر آپ (دوسری رکعت کے لئے) اٹھے اور اسی طرح کیا، اس طرح چار رکوع اورچار سجدے ہوگئے، پھر آپ نے فرمایا: بلاشبہ مجھ پر ہر وہ چیز (حشر نشر، پل صراط، جنت اور دوزخ) جس میں سے تم گزروگے، پیش کی گئی، میرے سامنے جنت پیش کی گئی حتیٰ کہ اگر میں اس میں سے ایک گچھے کو لینا چاہتا تو اسے پکڑ لیتا۔یا آپ نے (یوں) فرمایا: میں نے ایک گچھہ لیناچاہا تو میرا ہاتھ اس تک نہ پہنچا، اور میرے سامنے جہنم پیش کی گئی تو میں نے اس میں بنی اسرائیل کی ایک عورت دیکھی جسے اپنی بلی (کے معاملے) میں عذاب دیا جارہا تھا۔اس نے اسے باندھ دیا نہ اسے کچھ کھلایا (پلایا) نہ اسے چھوڑا ہی کہ وہ زمین کے چھوٹے موٹے جاندار پرندے وغیرہ کھالیتی۔اور میں نے ابو ثمامہ عمرو (بن عامر) بن مالک (جس کالقب لحی تھا اور خزاعہ اس کی اولاد میں سے تھا) کو دیکھا کہ وہ آگ میں اپنی انتڑیاں گھسیٹ رہاتھا، لوگ کہا کرتے تھےکہ سورج اور چاند کسی عظیم شخصیت کی موت پر ہی بے نور ہوتے ہیں، حالانکہ وہ اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔جو وہ تمھیں دیکھاتا ہے، جب انھیں گرہن لگے تو اس وقت تک نماز پڑھتے رہو کہ وہ (گرہن) چھٹ جائے۔"
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں، ایک انتہائی گرمی کے دن سورج کو گہن لگ گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ نماز پڑھی، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اتنا لمبا قیام کیا کہ کچھ لوگ گرنے لگے، پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے رکوع کیا، اور طویل رکوع کیا، پھر رکوع سے اٹھے، اور طویل قیام کیا، پھر رکوع کیا اور طویل رکوع کیا، پھر رکوع سے سر اٹھایا، اور دیر تک کھڑے رہے، پھر دو سجدے کیے، پھر دوسری رکعت کے لیے اٹھے، اور تقریباً پہلی رکعت کی طرح دوسری رکعت پڑھی۔ اس طرح چار رکوع اور چار سجدے ہو گئے۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھ پر وہ تمام چیزیں (جنت، دوزخ، حشر، نشر) جن میں تم داخل ہو گے (گزرو گے) پیش کئی گئیں، مجھ پر جنت پیش کی گئی، حتی کہ اگر میں اس کے گچھے کو لینا چاہتا تو پکڑ لیتا یا آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میں نے ایک گچھا لینا چاہا، تو میرا ہاتھ اس تک نہ پہنچا، اور مجھ پر آگ پیش کی گئی، تو میں نے اس میں ایک اسرائیلی عورت دیکھی، جسے ایک بلی کی بنا پر عذاب دیا جا رہا تھا۔ اس نے اسے باندھ رکھا، اور اسے کچھ نہ کھلایا پلایا اور نہ اے چھوڑا کہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی اور میں نے ابو ثمامہ عمرو بن مالک کو دیکھا کہ وہ آگ میں اپنی انتڑیاں کھینچ رہا تھا۔ اور لوگ کہا کرتے تھے، سورج اور چاند صرف کسی عظیم شخصیت کی موت پر ہی بے نور ہوتے ہیں حالانکہ وہ اللہ تعالیٰ کہ نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں جو وہ تمہیں دکھاتا ہے جب وہ (کبھی) بے نور ہوں تو اس وقت تک نماز پڑھتے رہو کہ وہ روشن ہو جائیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 904

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2100 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2100  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
تُوْلَجُوْنَه:
تم اس میں داخل کیے جاؤ گے،
یعنی قیامت کے بعد تمام مراحل،
جن سے انسان کو گزرنا پڑے گا اور تفصیل کرنے والی روایات سے معلوم ہوتا ہے مراد صرف جنت اور دوزخ اور ان کے بعض مناظر ہیں۔
(2)
خَشَاشِ الْأَرْضِ:
زمین پر چلنے والے کیڑے مکوڑے یا چھوٹے پرندے اور چوہے وغیرہ۔
(3)
قُصْبَ:
قَصَب کی جمع ہے انتڑیاں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2100   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.