وحدثناه يحيى بن يحيى ، اخبرنا ابو معاوية ، عن هشام بن عروة بهذا الإسناد، وزاد، ثم قال: " اما بعد فإن الشمس والقمر من آيات الله "، وزاد ايضا: " ثم رفع يديه فقال اللهم هل بلغت ".وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ، ثُمَّ قَالَ: " أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ "، وَزَادَ أَيْضًا: " ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ ".
ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ (سابقہ حدیث کے مانند) روایت کی اور اس میں یہ اضافہ کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "امابعد (حمد و صلاۃ کے بعد)!بلا شبہ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دونشانیاں ہیں۔"اور یہ بھی اضافہ کیا: پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھا اٹھا ئے اور فرمایا: "اے اللہ!کیا میں نے (پیغام) اچھی طرح پہنچا دیا؟"
مصنف صاحب مذکورہ بالا روایت ایک دوسری سند سے لائے ہیں۔ اس میں یہ اضافہ ہے پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”حمد وصلاۃ کے بعد، سورج اور چاند اللہ کی قدرت وکاریگری کی نشانیوں میں سے ہیں۔“اور یہ بھی اضافہ ہے۔ پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اُٹھائے اور فرمایا: ”اے اللہ! کیا میں نے بات پوری طرح پہنچا دی یعنی اپنا فرض ادا کردیا۔“