الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز عیدین کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Two Eids
4. باب الرُّخْصَةِ فِي اللَّعِبِ الَّذِي لاَ مَعْصِيَةَ فِيهِ فِي أَيَّامِ الْعِيدِ:
4. باب: عید کے روز جن کھیلوں میں گناہ نہیں ان کی رخصت کا بیان۔
Chapter: Concession Allowing Play That Involves No Disobedience During The Days Of 'Id
حدیث نمبر: 2066
Save to word اعراب
حدثنا زهير بن حرب ، حدثنا جرير ، عن هشام ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت: " جاء حبش يزفنون في يوم عيد في المسجد، فدعاني النبي صلى الله عليه وسلم، فوضعت راسي على منكبه، فجعلت انظر إلى لعبهم، حتى كنت انا التي انصرف عن النظر إليهم ".حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " جَاءَ حَبَشٌ يَزْفِنُونَ فِي يَوْمِ عِيدٍ فِي الْمَسْجِدِ، فَدَعَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَضَعْتُ رَأْسِي عَلَى مَنْكِبِهِ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَى لَعِبِهِمْ، حَتَّى كُنْتُ أَنَا الَّتِي أَنْصَرِفُ عَنِ النَّظَرِ إِلَيْهِمْ ".
جریر نے ہشام سے، انھوں نے اپنے والد (عروہ) سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: حبشی آکر عید کے دن مسجد میں ہتھیاروں کے ساتھ اچھل کود رہے تھے، (ہتھیاروں کا مظاہرہ کررہے تھے) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا، میں نے اپنا سر آپ کے کندھے پر رکھا اور ان کا کھیل (کرتب) دیکھنے لگی (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے رہے) یہاں تک کہ میں نے خود ہی ان کے کھیل کے نظارے سے واپسی اختیار کی۔
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ عید کے دن حبشی مسجد میں اچھل کود کرنے یعنی ہتھیاروں کا مظاہرہ کرنے آئے تو مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور میں نے اپنا سر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر رکھا اور ان کا کھیل (کرتب) دیکھنے لگی حتی کہ میں خود ہی ان کے کھیل کے دیکھنے سے واپس پلٹ گئی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 892

   صحيح البخاري5236عائشة بنت عبد اللهيسترني بردائه وأنا أنظر إلى الحبشة يلعبون في المسجد حتى أكون أنا التي أسأم فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن الحريصة على اللهو
   صحيح البخاري0عائشة بنت عبد اللهدعهما يا أبا بكر فإنها أيام عيد يسترني وأنا أنظر إلى الحبشة وهم يلعبون في المسجد فزجرهم عمر فقال النبي دعهم أمنا بني أرفدة يعني من الأمن
   صحيح البخاري455عائشة بنت عبد اللهالحبشة يلعبون في المسجد ورسول الله يسترني بردائه أنظر إلى لعبهم
   صحيح البخاري3530عائشة بنت عبد اللهأيام عيد وتلك الأيام أيام منى يسترني وأنا أنظر إلى الحبشة وهم يلعبون في المسجد فزجرهم عمر فقال النبي دعهم أمنا بني أرفدة
   صحيح البخاري5190عائشة بنت عبد اللهسترني رسول الله وأنا أنظر فما زلت أنظر حتى كنت أنا أنصرف فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن تسمع اللهو
   صحيح مسلم2068عائشة بنت عبد اللهأنظر بين أذنيه وعاتقه وهم يلعبون في المسجد
   صحيح مسلم2066عائشة بنت عبد اللهحبش يزفنون في يوم عيد في المسجد فدعاني النبي فوضعت رأسي على منكبه فجعلت أنظر إلى لعبهم حتى كنت أنا التي أنصرف عن النظر إليهم
   صحيح مسلم2064عائشة بنت عبد اللهالحبشة يلعبون بحرابهم في مسجد رسول الله يسترني بردائه لكي أنظر إلى لعبهم ثم يقوم من أجلي حتى أكون أنا التي أنصرف فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن حريصة على اللهو
   سنن النسائى الصغرى1595عائشة بنت عبد اللهالسودان يلعبون بين يدي النبي في يوم عيد فدعاني فكنت أطلع إليهم من فوق عاتقه فما زلت أنظر إليهم حتى كنت أنا التي انصرفت
   سنن النسائى الصغرى1596عائشة بنت عبد اللهيسترني بردائه وأنا أنظر إلى الحبشة يلعبون في المسجد حتى أكون أنا أسأم فاقدروا قدر الجارية الحديثة السن الحريصة على اللهو
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2066 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2066  
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
يَزْفِنُوْنَ:
اجھل کود رہے تھے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2066   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1595  
´عید کے دن حکمراں کے سامنے کھیلنے کودنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ عید کے دن حبشی لوگ آئے وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کھیل کود رہے تھے، آپ نے مجھے بلایا، تو میں انہیں آپ کے کندھے کے اوپر سے دیکھ رہی تھی میں برابر دیکھتی رہی یہاں تک کہ میں (خود) ہی لوٹ آئی۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1595]
1595۔ اردو حاشیہ: کھیلنا خصوصاً جنگی تربیت والے کھیل کھیلتا تو قطعاً مکروہ نہیں۔ عید کے دن بدرجۂ اولیٰ جائز ہیں۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ان کے سامنے نہیں تھیں بلکہ اپنے حجرے میں تھیں اور آپ کی اوٹ میں تھیں۔ ان کو نظر نہ آتی تھیں، نیز حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ان حبشیوں کو نہیں بلکہ ان کا کھیل دیکھ رہی تھیں۔ عورتوں کے لیے مردوں کو قصداً دیکھنا منع ہے بالتبع دیکھنا منع نہیں۔ یہاں مقصود کھیل دیکھنا تھا، نہ کہ مرد۔ اگرچہ بالتبع وہ بھی نظر آتے تھے۔ جیسے راستے پر چلتے وقت باوجود پردے کے عورت کو مرد نظر آتے ہیں۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1595   

  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1596  
´عید کے دن مسجد میں کھیلنے کودنے اور عورتوں کے اسے دیکھنے کا بیان۔`
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ مجھے اپنی چادر سے آڑ کئے ہوئے تھے، اور میں حبشیوں کو دیکھ رہی تھی کہ وہ مسجد میں کھیل رہے تھے، یہاں تک کہ میں خود ہی اکتا گئی، تم خود ہی اندازہ لگا لو کہ ایک کم سن لڑکی کھیل کود (دیکھنے) کی کتنی حریص ہوتی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب صلاة العيدين/حدیث: 1596]
1596۔ اردو حاشیہ: مسجد میں کھیلنے اور عورت کا اسے دیکھنے کی تفصیل سابقہ حدیث کے حاشیے میں گزر چکی ہے۔ اس واقعے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلق عظیم اور بیوی سے حسن سلوک کا پتہ چلتا ہے کہ آپ نے اپنی بیوی کے جذبات کا کس قدر خیال رکھا، اچھا انسان وہی ہے جو دوسروں کے جائز جذبات کا خیال رکھے۔ اپنے جذبات کا تو ہر کوئی خیال رکھتا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1596   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2064  
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ اللہ کی قسم! میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم میرے کمرے کے دروازے پر کھڑے ہیں اور حبشی اپنے بھالوں کے سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں مشقیں کر رہے ہیں۔اور آپ مجھے اپنی چادر سے اوٹ کیے ہوئے ہیں تاکہ میں ان کے کرتب دیکھوں، پھر آپ میری خاطر کھڑے رہے حتیٰ کہ میں ہی واپس پلٹی، تو اندازہ کرو نو عمر لڑکی جو کھیل کی شوقین ہو کتنی دیر تک کھڑی رہی... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:2064]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
اس حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جنگی ہتھیاروں کا کھیل وکرتب یا ان کی ٹریننگ اور مشقوں کا مظاہرہ ضرورت کے تحت مسجد کی چار دیواری میں بھی ہو سکتا ہے۔
اور اس مظاہرہ کے قریب کے گھروں کی عورتیں،
پردہ کی اوٹ میں اس جہادی مظاہرہ کو دیکھ سکتی ہیں۔
مقصد یہ جنگی مشقیں دیکھنا ہو مردوں کے خدوخال دیکھنا نہ ہو۔
لیکن گھر میں سے پردہ کی اوٹ میں جنگی ہتھیاروں کے مظاہرہ کے دیکھنے سے ہاکی۔
کرکٹ یا اس قسم کے اور کھیلوں کو کھیل کے میدان میں بن ٹھن کر بے حجاب دیکھنے اور کھلاڑیوں کے ساتھ اٹھکیلیاں کرنے کا جواز کیسے پیدا ہوسکتا ہے جہاں کھیل کی بجائے اپنی نمائش کا مظاہرہ زیادہ ہوتا ہے اور شرم وحیا کو بالائے طاق رکھ کر حیا سوز کام کیے جاتے ہیں۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2064   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3530  
3530. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہی کا بیان ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا، آپ مجھے پردے میں رکھے ہوئے تھے اور میں حبشی جوانوں کو دیکھ رہی تھی جو مسجد میں نیزوں کا کھیل کررہے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں ڈانٹا تو نبی ﷺ نے فرمایا: انھیں کچھ نہ کہو۔ اے بنو ارفدہ!تم بے فکر ہو کر اپنا کھیل جاری رکھو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3530]
حدیث حاشیہ:
یہ حدیث اس باب میں موصولاً مذکور ہے، ارفدہ حبشیوں کے جداعلی کانام تھا کہتے ہیں حبشی حبش بن کوش بن حام بن نوح کی اولاد میں سے ہیں۔
ایک زمانہ میں یہ سارے عرب پر غالب ہوگئے تھے اور ان کے بادشاہ ابرہہ نے کعبہ کو گرادینا چاہاتھا۔
یہاں یہ کھیل حبشیوں کا جنگی تعلیم اور مشق کے طورپر تھا۔
اس سے رقص کی اباحت پردلیل صحیح نہیں جو لہو ولعب کے طورپر ہو۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بنو ا ارفدہ کہہ کر پکارا یہی مقصود باب ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3530   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5190  
5190. سیدہ عائشہ‬ ؓ ہ‬ی سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ حبشی لوگ اپنے چھوٹے چھوٹے نیزوں سے کھیل رہے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے مجھے چھپا لیا اور میں ان کے کرتب دیکھ رہی تھی۔ میں مسلسل محفوظ ہوتی رہی حتیٰ کہ خود ہی تھک کر لوٹ آئی۔ تم ایک نو خیز لڑکی کی رغبت کا اندازہ کرو جو دیر تک ان کا کھیل دیکھتی رہی اور ان کے نغمے سنتی رہی ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5190]
حدیث حاشیہ:
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ ایسے بہتر اپنی بیویوں کے ساتھ تھے کہ فن حرب خود دیکھتے اور دکھاتے تھے تاکہ وقت ضرورت پر عورتیں بھی اپنا قدم پیچھے نہ ہٹائیں۔
اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ عورت کو غیر مردوں کی طرف دیکھنا جائز ہے بشرطیکہ بد نیتی اور شہوت کی راہ سے نہ ہو۔
اس حدیث سے یہ بھی نکلا کہ مساجد میں دنیا کی کوئی جائز بات کرنا منع نہیں ہے بشرطیکہ شور و غل نہ ہو۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5190   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 5236  
5236. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ میرے لیے اپنی چادر سے پردہ کیے ہوئے تھے اور حبشی لوگوں کو دیکھ رہی تھی جو مسجد میں جنگی کرتب کا مظاہرہ کر رہے تھے، آخر کار میں ہی تھک گئی۔ اس واقعے سے تم خود اندازہ لگا لو کہ ایک کم عمر لڑکی جسے کھیل تماشہ دیکھنے کا شوق ہو کتنی دیر تک دیکھتی رہی ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5236]
حدیث حاشیہ:
کان ذالك عام قدامھم سنة سبع و لعائشة یو مئذ ست عشرة و ذالك بعد الحجاب فیستدل به علی جواز نظر المرأة إلی الرجل (توشیح)
یعنی یہ 7 ھ کا واقعہ ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی عمر اس وقت سولہ سال کی تھی، یہ آیت حجاب کے نزول کے بعد کا واقعہ ہے۔
پس اس سے غیر مرد کی طرف عورت کا نظر کرنا جائز ثابت ہوا بشرطیکہ یہ دیکھنا نیت کے ساتھ نہ ہو اس پر بھی نہ دیکھنا بہتر ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5236   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3530  
3530. حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہی کا بیان ہے کہ میں نے نبی ﷺ کو دیکھا، آپ مجھے پردے میں رکھے ہوئے تھے اور میں حبشی جوانوں کو دیکھ رہی تھی جو مسجد میں نیزوں کا کھیل کررہے تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انھیں ڈانٹا تو نبی ﷺ نے فرمایا: انھیں کچھ نہ کہو۔ اے بنو ارفدہ!تم بے فکر ہو کر اپنا کھیل جاری رکھو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3530]
حدیث حاشیہ:

ارفدہ،اہل حبشہ کے جد اعلیٰ کا نام ہے۔
مسجد میں حبشیوں کا یہ کھیل جنگی تعلیم اور مشق کے طور پر تھا۔
صوفیاء نے اس حدیث سے رقص وسماع کا جواز ثابت کیا ہے لیکن جمہور علماء نے اس موقف سے اتفاق نہیں کیا کیونکہ حبشی لوگ تو جنگی تربیت حاصل کرنے کے لیے چھوٹے نیزوں سے مشق کررہے تھے۔
کہاں جنگی مشق اور کہاں رقص وسرور کے ساتھ گانا بجانا! رقص لہو ہے اور مشق مطلوب ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل حبشہ کو ان کے جد اعلیٰ کی طرف منسوب کیا۔
معلوم ہواکہ نسب میں ایساکرنا جائز ہے۔
امام بخاری ؒ کا یہی مقصود ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3530   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5190  
5190. سیدہ عائشہ‬ ؓ ہ‬ی سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ حبشی لوگ اپنے چھوٹے چھوٹے نیزوں سے کھیل رہے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے مجھے چھپا لیا اور میں ان کے کرتب دیکھ رہی تھی۔ میں مسلسل محفوظ ہوتی رہی حتیٰ کہ خود ہی تھک کر لوٹ آئی۔ تم ایک نو خیز لڑکی کی رغبت کا اندازہ کرو جو دیر تک ان کا کھیل دیکھتی رہی اور ان کے نغمے سنتی رہی ہو۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5190]
حدیث حاشیہ:
(1)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمانہ کی تصویر کشی کی ہے کہ آپ بہت دیر تک مسجد میں کھڑے رہے۔
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے خود بھی فن حرب (جنگی کرتب)
کا مشاہدہ کیا اور مجھے بھی دکھایا تا کہ ضرورت کے وقت عورتیں بھی مردوں کی شانہ بشانہ رہیں۔
(2)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے ساتھ انتہائی حسن سلوک سے پیش آتے تھے۔
ایک روایت میں ہے کہ دیکھتے وقت میرا رخسار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار کے اوپر تھا، حتی کہ جب میں خود اکتا گئی تو آپ نے فرمایا:
تو سیر ہوگئی ہے؟ میں نے کہا:
ہاں، تو آپ نے فرمایا:
اب چلی جاؤ۔
(صحیح البخاري، العیدین، حدیث: 950)
اس سے اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیویوں کے پاکیزہ جذبات کا کس قدر احترام کرتے تھے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5190   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5236  
5236. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے دیکھا کہ نبی ﷺ میرے لیے اپنی چادر سے پردہ کیے ہوئے تھے اور حبشی لوگوں کو دیکھ رہی تھی جو مسجد میں جنگی کرتب کا مظاہرہ کر رہے تھے، آخر کار میں ہی تھک گئی۔ اس واقعے سے تم خود اندازہ لگا لو کہ ایک کم عمر لڑکی جسے کھیل تماشہ دیکھنے کا شوق ہو کتنی دیر تک دیکھتی رہی ہوگی۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5236]
حدیث حاشیہ:
(1)
اہل حبشہ سات ہجری میں مدینہ طیبہ آئے تھے اور عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی عمر سولہ برس تھی اور یہ واقعہ پردے کا حکم نازل ہونے کے بعد کا ہے۔
اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اجنبی عورت کسی بھی غیر مرد کو دیکھ سکتی ہے بشرطیکہ کسی فتنے کا خطرہ نہ ہو۔
امام بخاری رحمہ اللہ کا یہی موقف ہے۔
اس موقف کی تائید ایک جاری عمل سے بھی ہوتی ہے کہ عورتوں کا مسجد میں آنا جانا جائز ہے، وہ نقاب پہن کر مساجد، بازار اور سفر میں جا سکتی ہیں تاکہ مرد حضرات ان کے چہرے نہ دیکھیں اور مردوں کو نقاب پہننے کا حکم نہیں تاکہ انھیں عورتیں نہ دیکھیں۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس سلسلے میں مردوں اور عورتوں کا حکم الگ الگ ہے۔
والله اعلم (فتح الباري: 418/9) (2)
ہمارے رجحان کے مطابق عورتوں کا جہاد میں جانا، زخمیوں کی مرہم پٹی کرنا اور مجاہدین کا کھانا پکانا بکثرت احادیث سے ثابت ہے، یہ تمام امور مردوں کو دیکھے بغیر ممکن نہیں ہیں، لہٰذا امام بخاری رحمہ اللہ کا موقف صحیح ہے، البتہ یہ جواز صرف اس صورت میں ہوگا جب فتنے کا خطرہ نہ ہو جیسا کہ امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان میں وضاحت کی ہے۔
اگر فتنے فساد کا خطرہ ہو تو عورت کا غیر مرد کو دیکھنا بھی جائز نہیں ہوگا۔
والله المستعان
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5236   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.