الشيخ محمد حسين ميمن حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري 3931
´نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کا مدینہ میں آنا`
«. . . عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ دَخَلَ عَلَيْهَا وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا يَوْمَ فِطْرٍ أَوْ أَضْحًى , وَعِنْدَهَا قَيْنَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاذَفَتْ الْأَنْصَارُ يَوْمَ بُعَاثٍ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:" مِزْمَارُ الشَّيْطَانِ مَرَّتَيْنِ"، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا , وَإِنَّ عِيدَنَا هَذَا الْيَوْمُ. . .»
”. . . ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ ان کے یہاں آئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی وہیں تشریف رکھتے تھے عیدالفطر یا عید الاضحی کا دن تھا، دو لڑکیاں یوم بعاث کے بارے میں وہ اشعار پڑھ رہی تھیں جو انصار کے شعراء نے اپنے فخر میں کہے تھے۔ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا یہ شیطانی گانے باجے! (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر میں) دو مرتبہ انہوں نے یہ جملہ دہرایا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ابوبکر! انہیں چھوڑ دو۔ ہر قوم کی عید ہوتی ہے اور ہماری عید آج کا یہ دن ہے۔“ [صحيح البخاري/كِتَاب مَنَاقِبِ الْأَنْصَارِ: 3931]
باب اور حدیث میں مناسبت
صحیح بخاری کی حدیث نمبر: 3931 کا باب: «بَابُ مَقْدَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ الْمَدِينَةَ:»
ترجمۃ الباب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے ہجرت کا ذکر فرمایا ہے، مگر تحت الباب جس حدیث کا ذکر فرمایا ہے اس میں ہجرت کے کوئی الفاظ موجود نہیں، لہٰذا ترجمہ الباب اور حدیث میں مناسبت مشکل ہے، دراصل امام بخاری رحمہ اللہ نے تحت الباب جتنی بھی احادیث کا ذکر فرمایا ہے ان سب کا تعلق یا ترجمۃ الباب سے ہے یا پھر ترجمۃ الباب کے تحت جس حدیث کا ذکر ہے وہ تمام احادیث کا تعلق اور مناسبت ایک دوسرے کے ساتھ ضم ہے۔
ابویحیٰی ذکریا الانصاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«ومطابقة للترجمة من محذوف ذكره فى الحديث السابق عقب قصة بعاث، وهو قوله: فقدم روسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة .» [منحة الباري، شرح صحيح البخاري: 194/7]
”ترجمۃ الباب سے مطابقت سابق حدیث میں ہے، جس میں بعاث کے قصہ کا ذکر ہے، اور ان کا قول کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ میں تشریف لائے۔“
انہیں الفاظ میں ترجمۃ الباب سے حدیث کی مناسبت ہو گی، کیونکہ صحیح بخاری کی حدیث 3930 میں واضح طور پر جنگ بعاث کا ذکر ہے، گویا امام بخاری رحمہ اللہ اس حدیث کو لاکر سابقہ حدیث کی طرف اشارہ کر رہے ہیں، جس سے ترجمۃ الباب میں مناسب قائم ہو جاتی ہے اور مزید یہ ہے کہ سابقہ حدیث کے الفاظ «فقدم رسول الله صلى الله عليه وسلم المدينة» جو کہ واضح طور پر ترجمہ الباب کی حدیث سے مناسبت کی دلیل فراہم کرتی ہے۔ چنانچہ علامہ عینی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
«مطابقة للترجمة من حيث إنه مطابق للحديث السابق فما ذكر يوم بعاث.» [عمدة القاري للعيني: 90/17]
”ترجمہ الباب سے حدیث کی مطابقت اس حدیث کے ساتھ ہے جو سابقہ ہے، جس میں جنگ بعاث کا ذکر ہے۔“
یعنی حدیث 3931 کا تعلق سابق حدیث 3930 سے ہے، کیونکہ امام بخاری رحمہ اللہ اشارۃً اس حدیث کا ذکر فرما رہے ہیں جس میں جنگ بعاث کا ذکر ہے، جس حدیث نمبر 3930 سے حدیث نمبر 3931 کی مناسبت جنگ بعاث کے الفاظ سے قائم ہوئی تو حدیث نمبر 3930 میں واضح طور پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کا ذکر موجود ہے، پس یہیں سے ترجمۃ الباب اور حدیث میں مناسبت موجود ہے۔
عون الباری فی مناسبات تراجم البخاری ، جلد دوئم، حدیث/صفحہ نمبر: 48