الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جمعہ کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Friday
13. باب تَخْفِيفِ الصَّلاَةِ وَالْخُطْبَةِ:
13. باب: نماز اور خطبہ مختصر پڑھانے کا بیان۔
Chapter: Keeping the prayer and khutbah short
حدیث نمبر: 2015
Save to word اعراب
وحدثنا عمرو الناقد ، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد ، حدثنا ابي ، عن محمد بن إسحاق ، قال: حدثني عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم الانصاري ، عن يحيى بن عبد الله بن عبد الرحمن بن سعد بن زرارة ، عن ام هشام بنت حارثة بن النعمان ، قالت: " لقد كان تنورنا وتنور رسول الله صلى الله عليه وسلم واحدا سنتين او سنة وبعض سنة، وما اخذت ق والقرآن المجيد إلا عن لسان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقرؤها كل يوم جمعة على المنبر، إذا خطب الناس ".وحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إسحاق ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ الْأَنْصَارِيُّ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدِ بْنِ زُرَارَةَ ، عَنْ أُمِّ هِشَامٍ بِنْتِ حَارِثَةَ بْنِ النُّعْمَانِ ، قَالَتْ: " لَقَدْ كَانَ تَنُّورُنَا وَتَنُّورُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدًا سَنَتَيْنِ أَوْ سَنَةً وَبَعْضَ سَنَةٍ، وَمَا أَخَذْتُ ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ إِلَّا عَنْ لِسَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا كُلَّ يَوْمِ جُمُعَةٍ عَلَى الْمِنْبَرِ، إِذَا خَطَبَ النَّاسَ ".
یحییٰ بن عبداللہ بن عبدالرحمان بن سعد نے زرارہ نے ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہمارا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تندور دو یا ایک سال سے کچھ زیادہ عرصہ ایک ہی رہا اور میں نے سورہ ق ۚ وَالْقُرْ‌آنِ الْمَجِیدِ (کسی اور سے نہیں بلکہ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے سن کر یاد کی، آپ ہر جمعے کے دن جب لوگوں کو خطبہ دیتے تو اسے منبر پر پڑھتے تھے۔
ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتی ہیں کہ ہمارااوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تنور دو یا ڈیڑھ سال ایک ہی رہا ہے اور میں نے سورہ ﴿ق ۚ وَالْقُرْ‌آنِ الْمَجِيدِ﴾ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے ہی سے سن کر یاد کی ہے۔ آپصلی اللہ علیہ وسلم ہر جمعہ میں جب لوگوں کوخطبہ دیتے تو اسے منبر پر پڑھتے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 873

   سنن النسائى الصغرى950أم هشام بنت حارثةيصلي بها في الصبح
   صحيح مسلم2012أم هشام بنت حارثةأخذت ق والقرآن المجيد من في رسول الله يوم الجمعة وهو يقرأ بها على المنبر في كل جمعة
   صحيح مسلم2014أم هشام بنت حارثةما حفظت ق إلا من في رسول الله يخطب بها كل جمعة تنورنا وتنور رسول الله واحدا
   صحيح مسلم2015أم هشام بنت حارثةتنورنا وتنور رسول الله واحدا سنتين أو سنة وبعض سنة ما أخذت ق والقرآن المجيد إلا عن لسان رسول الله يقرؤها كل يوم جمعة على المنبر إذا خطب الناس
   سنن أبي داود1100أم هشام بنت حارثةما حفظت ق إلا من في رسول الله كان يخطب بها كل جمعة تنور رسول الله وتنورنا واحدا
   سنن أبي داود1102أم هشام بنت حارثةما أخذت ق إلا من في رسول الله كان يقرؤها في كل جمعة
   مسندالحميدي20أم هشام بنت حارثةإذا أقبل الليل من هاهنا، وأدبر النهار من هاهنا، وغابت الشمس فقد أفطر الصائم
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 2015 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2015  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
سورہ ق ایک انتہائی جامع صورت ہے۔
اس میں انتہائی مؤثر وعظ وتذکیر ہے،
اس لیے آپﷺ خطبہ جمعہ میں اس کے مضامین کو جمعہ کے خطبہ کا موضوع بناتے تھے اور وقتاً فوقتاً اس کی مختلف آیات کے ذریعہ وعظ ونصیحت فرماتے اس طرح مختلف خطبات جمعہ میں یہ مکمل ہوئی کہ عورتوں نے اس کو تھوڑا تھوڑا سن کر یاد کرلیا۔
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ آیاتِ قرآنیہ کو ہی جمعہ کے خطبہ میں موضوع سخن بناتے تھے اور آپﷺ کا خطبہ انہیں کے گرد گھومتا تھا۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2015   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 950  
´نماز فجر میں سورۃ «‏‏‏‏ق» ‏‏‏‏ پڑھنے کا بیان۔`
ام ہشام بنت حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے «ق، والقرآن المجيد» کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے (سن سن کر) یاد کیا ہے، آپ اسے فجر میں (بکثرت) پڑھا کرتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 950]
950 ۔ اردو حاشیہ:
➊ یہ حدیث، خواتین کے مسجد میں حاضر ہو کر باجماعت نماز ادا کرنے پر صریح اور واضح دلالت کرتی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بہت ساری صحابیات رضی اللہ عنھن کا یہ معمول تھا۔
➋ اس سورت کی آیات چھوٹی چھوٹی اور مضمون بہت مؤثر ہے۔ الفاظ کے ترنم سے معانی کی اثر انگیزی مزید بڑھ جاتی ہے۔ قیامت وغیرہ کا ذکر سوز میں اضافے کا ذریعہ بنتا ہے۔ ان وجوہ کی بنا پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر یہ سورت تلاوت فرماتے تھے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 950   

  الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 1100  
´کمان پر ٹیک لگا کر خطبہ دینے کا بیان۔`
(ام ہشام) بنت حارث (حارثہ بن نعمان) بن نعمان رضی اللہ عنہا کہتی ہیں میں نے سورۃ ق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان (مبارک) سے سنتے ہی سنتے یاد کی ہے، آپ اسے ہر جمعہ کو خطبہ میں پڑھا کرتے تھے، وہ کہتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اور ہمارا ایک ہی چولہا تھا۔ [سنن ابي داود/تفرح أبواب الجمعة /حدیث: 1100]
1100۔ اردو حاشیہ:
خطبہ جمعہ میں قرآن کریم کی آیات ہی سے وعظ کہنا چاہیے۔ اور سورہ ق کو موضوع بنانا مسنون و موکد ہے کہ سامعین کو قیامت اور اس کے حساب کتاب کی شدت یاد دلائی جائے۔ اور وہ اقوام سابقہ کی تاریخ و انجام سے بھی غافل نہ رہیں۔
   سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 1100   

  الشيخ محمد ابراهيم بن بشير حفظ الله، فوائد و مسائل، مسند الحميدي، تحت الحديث:20  
عاصم بن عمر بن خطاب اپنے والد کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: جب رات اس طرف سے آ جائے اور دن اس طرف سے رخصت ہو جائے اور سورج غروب ہو جائے، تو روزہ دار شخص روزہ کھول لے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:20]
فائدہ:
اس حدیث میں روزہ افطار کرنے کا وقت بتایا گیا ہے، اور وہ ہے سورج کا غروب ہونا، بعد از غروب مزید انتظار یا احتیاط سنت کی مخالفت ہے۔
ایک دوسری حدیث میں افطاری میں جلدی کرنے کی تاکید وارد ہے۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «لا يزال الـديـن ظاهرا ما عجل الناس الفطر لأن اليهود والنصرى يؤخرون» دین اس وقت تک غالب رہے گا جب تک لوگ افطار کرنے میں جلدی کرتے رہیں گے، کیونکہ یہود و نصاریٰ تاخیر سے افطار کرتے ہیں۔ (اسنادہ حسن، سنن أبي داود: 2353، سنن ابن ماجه: 1698، اس کو ابن خزیمہ (2060) اورا بن حبان (889) نے صحیح اور حاکم (431/1) نے علی شرط مسلم کہا ہے۔)
   مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 20   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.