40. باب: قرآن سننے، حافظ سے اس کی فرمائش کرنے اور بوقت قرأت رونے اور غور کرنے کا بیان۔
Chapter: The virtue of listening to the Qur’an, asking one who has memorized it to recite so that one may listen, weeping when reciting, and pondering the meanings
عیسیٰ بن یونس اور ابو معاویہ نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ ر وایت کی لیکن ابومعاویہ کی روایت میں فقال لی احسنت (آپ نے مجھے فرمایا: "تو نے بہت اچھا پڑھا") کے الفاظ نہیں ہیں۔
امام صاحب نے یہی حدیث دوسرے اساتذہ سے بیان کی ہے، لیکن ابو معاویہ کی روایت میں، (فَقَالَ لِيْ)(اَحْسَنْتَ) کے الفاظ نہیں ہیں کہ (آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: ”تو نے بہت ا چھا پڑھا۔)
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1871
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: قرآن مجید کی کسی ایک آیت کی تکذیب کفر وارتداد ہے اس آدمی نے محض آپﷺ کے اسلوبِ قرآءت کا انکار کیا تھا۔ سورۃ کا انکار نہیں کیا تھا، لیکن چونکہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ سورۃ اس اسلوب وانداز میں حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنائی تھی اس لیے انھوں نے اس کو کتاب اللہ کی تکذیب سے تعبیر کیا اور پھر یہ حرکت اس نے شراب نوشی کی حالت میں کی تھی جس میں انسان کے ہوش و حواس قائم نہیں رہتے، اس لیے آپ نے اس حرکت پر گرفت نہیں کی، محض شراب نوشی پر امیرِ شہر سے حد لگوائی یا اس کی اجازت سے حد لگوائی، کیونکہ حد امیر یا قاضی کی اجازت کے بغیر نہیں لگائی جا سکتی۔