صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح مسلم تفصیلات

صحيح مسلم
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
40. باب فَضْلِ اسْتِمَاعِ الْقُرْآنِ وَطَلَبِ الْقِرَاءَةِ مِنْ حَافِظِهِ لِلاِسْتِمَاعِ وَالْبُكَاءِ عِنْدَ الْقِرَاءَةِ وَالتَّدَبُّرِ:
40. باب: قرآن سننے، حافظ سے اس کی فرمائش کرنے اور بوقت قرأت رونے اور غور کرنے کا بیان۔
Chapter: The virtue of listening to the Qur’an, asking one who has memorized it to recite so that one may listen, weeping when reciting, and pondering the meanings
حدیث نمبر: 1871
Save to word اعراب
وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعلي بن خشرم، قالا: اخبرنا عيسى بن يونس . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وابو كريب ، قالا: حدثنا ابو معاوية جميعا، عن الاعمش ، بهذا الإسناد، وليس في حديث ابي معاوية ، فقال لي: احسنت.وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ جَمِيعًا، عَنِ الأَعْمَشِ ، بِهَذَا الإِسْنَادِ، وَلَيْسَ فِي حَدِيثِ أَبِي مُعَاوِيَةَ ، فَقَالَ لِي: أَحْسَنْتَ.
عیسیٰ بن یونس اور ابو معاویہ نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ ر وایت کی لیکن ابومعاویہ کی روایت میں فقال لی احسنت (آپ نے مجھے فرمایا: "تو نے بہت اچھا پڑھا") کے الفاظ نہیں ہیں۔
امام صاحب نے یہی حدیث دوسرے اساتذہ سے بیان کی ہے، لیکن ابو معاویہ کی روایت میں، (فَقَالَ لِيْ) (اَحْسَنْتَ) کے الفاظ نہیں ہیں کہ (آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: تو نے بہت ا چھا پڑھا۔)
ترقیم فوادعبدالباقی: 801

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1871 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1871  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
قرآن مجید کی کسی ایک آیت کی تکذیب کفر وارتداد ہے اس آدمی نے محض آپﷺ کے اسلوبِ قرآءت کا انکار کیا تھا۔
سورۃ کا انکار نہیں کیا تھا،
لیکن چونکہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ سورۃ اس اسلوب وانداز میں حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو سنائی تھی اس لیے انھوں نے اس کو کتاب اللہ کی تکذیب سے تعبیر کیا اور پھر یہ حرکت اس نے شراب نوشی کی حالت میں کی تھی جس میں انسان کے ہوش و حواس قائم نہیں رہتے،
اس لیے آپ نے اس حرکت پر گرفت نہیں کی،
محض شراب نوشی پر امیرِ شہر سے حد لگوائی یا اس کی اجازت سے حد لگوائی،
کیونکہ حد امیر یا قاضی کی اجازت کے بغیر نہیں لگائی جا سکتی۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1871   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.