الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
نماز کے احکام و مسائل
The Book of Prayers
39. باب مُتَابَعَةِ الإِمَامِ وَالْعَمَلِ بَعْدَهُ:
39. باب: امام کی پیروی کرنا اور اس کے عمل کے بعد عمل کرنا۔
Chapter: Following The Imam And Acting After Him
حدیث نمبر: 1062
Save to word اعراب
حدثنا احمد بن يونس ، حدثنا زهير ، حدثنا ابو إسحاق ، قال: ح وحدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا ابو خيثمة ، عن ابي إسحاق ، عن عبد الله بن يزيد ، قال: حدثني البراء وهو غير كذوب: " انهم كانوا يصلون خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم، فإذا رفع راسه من الركوع، لم ار احدا يحني ظهره، حتى يضع رسول الله صلى الله عليه وسلم جبهته على الارض، ثم يخر من وراءه سجدا ".حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق ، قَالَ: ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْبَرَاءُ وَهُوَ غَيْرُ كَذُوبٍ: " أَنَّهُمْ كَانُوا يُصَلُّونَ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ، لَمْ أَرَ أَحَدًا يَحْنِي ظَهْرَهُ، حَتَّى يَضَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَبْهَتَهُ عَلَى الأَرْضِ، ثُمَّ يَخِرُّ مَنْ وَرَاءَهُ سُجَّدًا ".
زہیر اور ابو خیثمہ نے اپنی اپنی سند کے ساتھ ابو اسحاق سے اور انہوں نے عبد اللہ بن یزید سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے حضرت براء رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی اور وہ جھوٹ نہیں بولتے تھے کہ وہ لوگ (صحابہ کرام) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھتے تھے۔ جب آپ رکوع سے اپنا سر اٹھا لیتے تو میں کسی کو نہ دیکھتا کہ وہ اپنی پشت جھکاتا ہو یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پیشانی زمین پر رکھ دیتے، اس کے بعد آپ کے پیچھے والے سجدے میں گرتے۔
حضرت براء رضی اللہ تعالی عنہ (وہ جھوٹے نہ تھے) سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتدا میں نماز پڑھتے تھے، جب آپصلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے اپنا سر اٹھالیتے تو میں کسی کو اس وقت تک اپنی پشت جھکاتے نہ دیکھتا، جب تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی پیشانی زمین پر نہ رکھ دیتے پھر آپصلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے والے سجدہ میں جاتے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 474

   صحيح البخاري747براء بن عازبإذا صلوا مع النبي فرفع رأسه من الركوع قاموا قياما حتى يرونه قد سجد
   صحيح البخاري690براء بن عازبإذا قال سمع الله لمن حمده لم يحن أحد منا ظهره حتى يقع النبي ساجدا ثم نقع سجودا بعده
   صحيح البخاري811براء بن عازبسمع الله لمن حمده لم يحن أحد منا ظهره حتى يضع النبي جبهته على الأرض
   صحيح مسلم1065براء بن عازبلا يحنو أحد منا ظهره حتى نراه قد سجد
   صحيح مسلم1064براء بن عازبسمع الله لمن حمده لم نزل قياما حتى نراه قد وضع وجهه في الأرض ثم نتبعه
   صحيح مسلم1063براء بن عازبإذا قال سمع الله لمن حمده لم يحن أحد منا ظهره حتى يقع رسول الله ساجدا ثم نقع سجودا بعده
   صحيح مسلم1062براء بن عازبإذا رفع رأسه من الركوع لم أر أحدا يحني ظهره حتى يضع رسول الله جبهته على الأرض ثم يخر من وراءه سجدا
   جامع الترمذي281براء بن عازبإذا صلينا خلف رسول الله فرفع رأسه من الركوع لم يحن رجل منا ظهره حتى يسجد رسول الله فنسجد
   سنن أبي داود620براء بن عازبإذا رفعوا رءوسهم من الركوع مع رسول الله قاموا قياما فإذا رأوه قد سجد سجدوا
   سنن أبي داود621براء بن عازبنصلي مع النبي فلا يحنو أحد منا ظهره حتى يرى النبي يضع
   سنن النسائى الصغرى830براء بن عازبرفع رأسه من الركوع قاموا قياما حتى يروه ساجدا ثم سجدوا
   المعجم الصغير للطبراني187براء بن عازب سمع الله لمن حمده لم يحن أحد منا ظهره حتى يسجد النبى صلى الله عليه وسلم ، ثم نسجد معه
   مسندالحميدي742براء بن عازبلم يكن منا أحد يحنو حتى يرى رسول الله صلى الله عليه وسلم قد خر ساجدا
صحیح مسلم کی حدیث نمبر 1062 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 1062  
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے عبداللہ بن یزید کا غیرکذوب کہنا،
حالانکہ الصحابۃ کلھم عدول کی رو سے اس کی ضرورت نہیں محض ان کی تعریف وتوصیف کے لیے ہے توثیق وتوکید کے لیے نہیں ہے اور اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے مقتدی اس وقت تک سجدہ کے لیے نہ جھکیں جب تک امام اپنی پیشانی زمین پر نہ رکھ دے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 1062   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث 830  
´رکوع، سجود وغیرہ میں امام سے سبقت کرنے کا بیان۔`
براء رضی اللہ عنہ (جو جھوٹے نہ تھے ۱؎) سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، اور آپ رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو وہ سیدھے کھڑے رہتے یہاں تک کہ وہ دیکھ لیتے کہ آپ سجدہ میں جا چکے ہیں، پھر وہ سجدہ میں جاتے۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 830]
830 ۔ اردو حاشیہ: ہو سکتا ہے امام صاحب بزرگ ہوں یا انہیں کوئی تکلیف ہو جس کی وجہ سے انہیں سجدے تک جاتے جاتے دیر لگ جائے۔ اگر مقتدی ان کے سر جھکاتے ہی سجدے میں جانا شروع کر دیں تو ممکن ہے تیز رفتار یا نوجوان مقتدی ان سے پہلے سجدے میں پہنچ جائیں اس لیے ضروری ہے کہ مقتدی اس وقت سجدے کے لیے جھکیں جب امام صاحب سجدے میں سرزمین پر رکھ لیں۔ اس طرح رکعت کے لیے کھڑے ہوتے وقت بھی انتظار کیا جائے کہ امام صاحب سیدھے کھڑے ہو جائیں پھر مقتدی اٹھنا شروع کریں تاکہ امام سے آگے بڑھنے کا امکان بھی نہ رہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 830   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 811  
811. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے اور وہ جھوٹے آدمی نہیں تھے، انہوں نے فرمایا: ہم نبی ﷺ کے پیچھے نماز پڑھتے تھے، جب آپ سمع الله لمن حمده کہتے تو ہم میں سے کوئی شخص اپنی پیٹھ نہ جھکاتا جب تک نبی ﷺ اپنی پیشانی زمین پر نہ رکھ دیتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:811]
حدیث حاشیہ:
اصل میں پیشانی ہی زمین پر رکھنا سجدہ کرنا ہے اور ناک بھی پیشانی ہی میں داخل ہے۔
اس لیے ناک اور پیشانی ہر دو کا زمین سے لگانا واجب ہے۔
پھر دونوں ہاتھوں اور دونوں گھٹنوں کا زمین پر ٹیکنا اور دونوں پیروں کی انگلیوں کو قبلہ رخ موڑ کر رکھنا یہ کل سات اعضاءہوئے جن میں سجدہ ہوتا ہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 811   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:690  
690. حضرت براء بن عازب ؓ۔۔۔ جو جھوٹے نہیں ہیں۔۔ ان سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جب رسول اللہ ﷺ سمع الله لمن حمده کہتے تو ہم میں سے کوئی شخص اپنی کمرنہ جھکاتا، حتی کہ نبی ﷺ سجدے میں چلے جاتے۔ پھر ہم آپ کے بعد سجدہ ریز ہوتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:690]
حدیث حاشیہ:
حافظ ابن حجر ؒ نے اس حدیث کا پس منظر طبرانی کے حوالے سے بیان کیا ہے کہ راوئ حدیث حضرت عبداللہ بن یزید کوفے میں لوگوں کو نماز پڑھایا کرتے تھے۔
اس پر انھوں نے یہ حدیث ان کے مذکورہ عمل کی تردید میں بیان فرمائی۔
(فتح الباري: 236/2)
اس حدیث میں امام کی اقتدا کو بیان کیا گیا ہے، چنانچہ امام ابو داود ؒ نے اپنی سنن میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے:
مقتدی کو امام کی پوری متابعت کرنی چاہیے اس کے تحت حضرت معاویہ بن ابو سفیان ؓ کی ایک حدیث لائے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
تم مجھ سے پہلے رکوع اور سجدے میں مت جایا کرو، جس قدر میں رکوع (یاسجدہ)
تم سے پہلے کروں گا اتنا تم پا لو گے جب میں تم سے پہلے اپنا سر اٹھاؤں گا کیونکہ میں موٹا ہو گیا ہوں۔
(سنن أبي داود، الصلاة، حدیث: 619)
یعنی جب میں رکوع یا سجدے سے سر اٹھاؤں گا تو تم لوگ رکوع اور سجدے میں رہو گے یہ عوض ہوگا اس قدر دیر کا جو تم میرے بعد رکوع یا سجدے میں گئے تھے۔
جب رسول اللہ ﷺ کا بدن بھاری ہوگیا تو آپ نے اپنے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم کو بطور خاص ہدایت فرمائی کہ میری اتباع میں حسب عادت جاری رہنے کی وجہ سے کہیں مسابقت اور مبادرت کے مرتکب نہ ہو جائیں۔
اس سے واضح طور پر مقارنت کی نفی ثابت ہوتی ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ مقتدی حضرات اپنے امام کے افعال پر نظر رکھیں، جب وہ کسی رکن میں مصروف ہو جائے، پھر انھیں اس رکن میں مصروف ہونے کی اجازت ہے، اس سے پہلے یا اس کے ساتھ یا رکن سے فراغت کے بعد اس میں مصروف ہونے کی اجازت نہیں۔
(فتح الباري: 236/2)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 690   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:811  
811. حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے اور وہ جھوٹے آدمی نہیں تھے، انہوں نے فرمایا: ہم نبی ﷺ کے پیچھے نماز پڑھتے تھے، جب آپ سمع الله لمن حمده کہتے تو ہم میں سے کوئی شخص اپنی پیٹھ نہ جھکاتا جب تک نبی ﷺ اپنی پیشانی زمین پر نہ رکھ دیتے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:811]
حدیث حاشیہ:
(1)
امام سے پہلے مقتدی کے لیے کسی رکن میں مصروف ہونا منع ہے، اس لیے صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم اس حکم امتناعی کا بہت خیال رکھتے تھے۔
(2)
علامہ کرمانی ؒ نے اس حدیث کی عنوان سے مطابقت بایں الفاظ بیان کی ہے کہ عام طور پر دوران سجدہ میں پیشانی کو دیگر چھ اعضاء کی معاونت ہی سے زمین پر رکھا جاتا ہے، چونکہ اس حدیث میں دیگر اعضائے سجدہ کا ذکر نہیں ہے، اس لیے دیگر احادیث جن میں صرف پیشانی کا ذکر ہے تو وہ دوسرے اعضائے سجدہ کے مقابلے میں اس کے اشرف عضو ہونے کی وجہ سے ہے۔
بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ پیشانی پر سجدہ کرنا واجب ہے، اس لیے بعض روایات میں صرف پیشانی کے ذکر پر اکتفا کیا گیا ہے اور باقی اعضاء پر سجدہ مستحب ہے، اس لیے بعض روایات میں انہیں نظر انداز کر دیا گیا ہے۔
(فتح الباري: 384/2)
لیکن یہ موقف صحیح نہیں کیونکہ سات اعضاء پر سجدہ کرنے کو لفظ امر سے تعبیر کیا گیا ہے جو وجوب کے لیے ہے، لہٰذا کسی عضو کو چھوڑ کر باقی اعضاء پر اکتفا کرنا صحیح نہیں۔
ہاں، اگر کوئی عذر مانع ہو تو الگ بات ہے۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 811   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.