سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
وضو اور طہارت کے مسائل
48. باب الْوُضُوءِ مِنَ النَّوْمِ:
48. نیند کی وجہ سے وضو کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 745
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن المبارك، اخبرنا بقية بن الوليد، عن ابي بكر بن ابي مريم حدثني عطية بن قيس الكلاعي، عن معاوية بن ابي سفيان رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: "إنما العينان وكاء السه، فإذا نامت العين، استطلق الوكاء"، قيل لابي محمد عبد الله: تقول به؟، قال: لا، إذا نام قائما ليس عليه الوضوء.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا بَقِيَّةُ بْنُ الْوَلِيدِ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنِي عَطِيَّةُ بْنُ قَيْسٍ الْكَلَاعِيُّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: "إِنَّمَا الْعَيْنَانِ وِكَاءُ السَّهِ، فَإِذَا نَامَتْ الْعَيْنُ، اسْتَطْلَقَ الْوِكَاءُ"، قِيلَ لِأَبِي مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللَّهِ: تَقُولُ بِهِ؟، قَالَ: لَا، إِذَا نَامَ قَائِمًا لَيْسَ عَلَيْهِ الْوُضُوءُ.
سیدنا معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک آنکھیں دبر کا بندھن ہیں، پس جب آنکھیں سوجائیں تو (وہ) بندھن کھل جاتا ہے۔ امام دارمی سے پوچھا گیا: آپ بھی یہی کہتے ہیں؟ فرمایا: نہیں، جب کھڑے کھڑے سو جائے تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 743 سے 745)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نیند سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
دیگر احادیثِ صحیحہ سے وضاحت ہوتی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم و صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین بیٹھے بیٹھے نماز کے انتظار میں سو جاتے اور پھر بنا وضو کئے فریضۂ نماز ادا کر لیتے، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ بیٹھے بیٹھے سو جانے سے وضو نہیں ٹوٹتا اور لیٹ کر گہری نیند سونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
واللہ علم

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، [مكتبه الشامله نمبر: 749]»
اس حدیث کی سند ضعیف ہے، گرچہ بعض علماء نے اس حدیث کو متعدد طرق کی وجہ سے حسن قرار دیا ہے۔ حوالہ دیکھئے: [مسند أبى يعلی 7372]، [المعجم الكبير 272/19، 875]، [مشكل الآثار 355/4]، [البيهقي 931]، [حلية الأولياء 305/9]، [نيل الأوطار 241/1]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.