(حديث موقوف) حدثنا قبيصة، حدثنا سفيان، عن ابنيه: عبد الله، ومحمد ابني ابي بكر، عن ابيهما مثل ذلك، غير ان احدهما قال: ابن ثلاث عشرة، وقال الآخر: قبل ان يحتلم. قال ابو محمد: عن ابنيه، يعني: ابني ابي بكر.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ ابْنَيْهِ: عَبْدِ اللَّهِ، وَمُحَمَّدٍ ابْنَيْ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِمَا مِثْلَ ذَلِكَ، غَيْرَ أَنَّ أَحَدَهُمَا قَالَ: ابْنُ ثَلَاثَ عَشْرَةَ، وَقَالَ الْآخَرُ: قَبْلَ أَنْ يَحْتَلِمَ. قَالَ أَبُو مُحَمَّد: عَنْ ابْنَيْهِ، يَعْنِي: ابْنَيْ أَبِي بَكْرٍ.
عبداللہ اور محمد نے اپنے والد ابوبکر (بن محمد بن عمرو بن حزم) سے اسی طرح روایت کیا (جیسا اوپر گزرا) سوائے اس کے کہ ان دونوں میں سے ایک نے کہا: اس لڑکے کی عمر تیرہ سال تھی، اور دوسرے نے کہا: بالغ ہونے سے پہلے (وصیت کی)۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: «عن ابنيه» اس سے مراد ابوبکر کے دونوں بیٹے (عبداللہ اور محمد) ہیں۔
وضاحت: (تشریح احادیث 3317 سے 3323) ان تمام آثار سے معلوم ہوا کہ بچے کی وصیت اگر معقول اور صحیح ہے تو نافذ العمل ہوگی۔ واللہ اعلم۔
تخریج الحدیث: «إسناده منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 3334]» اس اثر کی سند میں انقطاع ہے، ابوبکر کا لقاء سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت نہیں ہے۔ حوالہ اوپر گذر چکا ہے۔