(حديث مقطوع) اخبرنا سهل بن حماد، حدثنا شعبة، عن ابي يونس، عن قزعة، قال: قيل لهرم بن حيان: اوصه، قال: "اوصيكم بالآيات الاواخر من سورة النحل، وقرا ابن حيان: ادع إلى سبيل ربك بالحكمة إلى قوله: والذين هم محسنون سورة النحل آية 125 - 128".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي يُونُسَ، عَنْ قَزَعَةَ، قَالَ: قِيلَ لِهَرِمِ بْنِ حَيَّانَ: أَوْصِهْ، قَالَ: "أُوصِيكُمْ بِالْآيَاتِ الْأَوَاخِرِ مِنْ سُورَةِ النَّحْلِ، وَقَرَأَ ابْنُ حَيَّانَ: ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ إِلَى قَوْلِهِ: وَالَّذِينَ هُمْ مُحْسِنُونَ سورة النحل آية 125 - 128".
قزعہ سے مروی ہے، ہرم بن حیان سے کہا گیا وصیت کیجئے، تو انہوں نے کہا: میں تمہیں سورہ نحل کی آخری آیات (پڑھنے) کی وصیت کرتا ہوں، اور ابن حیان نے «ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّكَ بِالْحِكْمَةِ» سے «وَالَّذِينَ هُمْ مُحْسِنُونَ» تک یہ آیات پڑھیں۔
وضاحت: (تشریح احادیث 3209 سے 3212) ان آیات کا ترجمہ یہ ہے: ”اپنے رب کی راہ کی طرف لوگوں کو حکمت اور اچھی نصیحت کے ساتھ بلایئے اور ان سے بہترین طریقے سے گفتگو کیجئے، یقیناً آپ کا رب اپنی راہ سے بہکنے والوں کو بھی بخوبی جانتا ہے اور راه یافتہ لوگوں سے بھی بخوبی واقف ہے، اور اگر بدلہ لو بھی تو بالکل اتنا ہی جتنا صدمہ تمہیں پہنچایا گیا ہو، اور اگر صبر کر لو تو بے شک صابروں کے لئے یہ ہی بہتر ہے۔ آپ صبر کریں، بغیر توفیقِ الٰہی آپ صبر کر ہی نہیں سکتے اور ان کے حال پر رنجیدہ نہ ہوں، اور جو مکر و فریب یہ کرتے رہتے ہیں ان سے دل برداشتہ نہ ہوں، یقین جانو کہ الله تعالیٰ پرہیزگاروں اور نیکوکاروں کے ساتھ ہے۔ “
تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 3223]» اس اثر کی سند ہرم بن حیان تک صحیح ہے، بعض نسخ میں راوی ابوقزعہ ہیں جن کا نام: سوید بن حجیر ہے، اور ابویونس کا نام حاتم بن ابی صغیرہ ہے۔ دیکھئے: [أبونعيم 121/2]، [ابن أبى شيبه 17283]، [أحمد فى الزهد ص: 231]