(حديث مرفوع) اخبرنا مسدد، حدثنا بشر بن المفضل، حدثنا عبيد الله، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "لا يقيم الرجل يعني: اخاه من مجلسه، ثم يقعد فيه، ولكن تفسحوا وتوسعوا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: "لَا يُقِيمُ الرَّجُلُ يَعْنِي: أَخَاهُ مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ يَقْعُدُ فِيهِ، وَلَكِنْ تَفَسَّحُوا وَتَوَسَّعُوا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کوئی شخص کسی دوسرے شخص کو اس کی جگہ سے نہ اٹھائے تاکہ خود وہاں بیٹھ جائے، ہاں جگہ دے دو یا مجلس میں کشادگی رکھو۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2687) آدابِ مجلس میں سے ہے کہ جو شخص پہلے جہاں آ کر بیٹھ گیا اسے کسی امیر کبیر کے لئے اس کی جگہ سے نہ اٹھایا جائے، کیونکہ اس میں بیٹھنے والے کی اہانت و حقارت ہے۔ بعض علماء نے کہا کہ یہ حکم خاص مجالس کے لئے ہے، مگر صحیح یہ ہے کہ یہ حکم عام ہے۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے بارے میں ہے کہ ان کے لئے کوئی شخص اپنی جگہ چھوڑ دیتا تو وہ کبھی وہاں نہیں بیٹھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح والحديث متفق عليه، [مكتبه الشامله نمبر: 2695]» اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 6269، 6270]، [مسلم 2177]، [أبوداؤد 4828]، [ترمذي 2749]، [ابن حبان 586]، [الحميدي 679]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح والحديث متفق عليه