سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر

سنن دارمي
خرید و فروخت کے ابواب
59. باب في اللُّقَطَةِ:
59. گری پڑی چیز کو اٹھانے کا بیان
حدیث نمبر: 2635
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن العلاء، حدثنا . ابو اسامة، عن الوليد بن كثير، قال: حدثني عمرو بن شعيب، عن عمرو وعاصم ابني سفيان بن عبد الله بن ربيعة الثقفي: ان سفيان بن عبد الله وجد عيبة فاتى بها عمر بن الخطاب رضوان الله عليه، فقال: "عرفها سنة، فإن عرفت، فذاك، وإلا فهي لك، فلم تعرف، فلقيه بها في العام المقبل في الموسم فذكرها له، فقال عمر: هي لك، فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم امرنا بذلك". قال: لا حاجة لي بها. فقبضها عمر، فجعلها في بيت المال.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا . أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ الْوَلِيدِ بْنِ كَثِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ، عَنْ عَمْرٍو وَعَاصِمٍ ابْنَيْ سُفْيَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَبِيعَةَ الثَّقَفِيِّ: أَنَّ سُفْيَانَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَجَدَ عَيْبَةً فَأَتَى بِهَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رِضْوَانُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَقَالَ: "عَرِّفْهَا سَنَةً، فَإِنْ عُرِفَتْ، فَذَاكَ، وَإِلَّا فَهِيَ لَكَ، فَلَمْ تُعْرَفْ، فَلَقِيَهُ بِهَا فِي الْعَامِ الْمُقْبِلِ فِي الْمَوْسِمِ فَذَكَرَهَا لَهُ، فَقَالَ عُمَرُ: هِيَ لَكَ، فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَنَا بِذَلِكَ". قَالَ: لَا حَاجَةَ لِي بِهَا. فَقَبَضَهَا عُمَرُ، فَجَعَلَهَا فِي بَيْتِ الْمَالِ.
سفیان بن عبداللہ الثقفی کے بیٹے عمرو اور عاصم سے مروی ہے کہ ان کے والد سفيان بن عبداللہ کو چمڑے کی ایک تھیلی ملی، وہ اسے لے کر امیر المومنین سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: ایک سال تک اس کا اعلان کرو اور پہچان لی جائے تو ٹھیک ہے (یعنی اس کا مالک اسے پہچان لے تو اسے دے دو)، نہ پہچانی جائے تو یہ تمہارے لئے ہے۔ اگلے سال اس کو لے کر پھر سفیان نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور اس کا تذکرہ کیا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ تمہاری ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گری پڑی چیز کے بارے میں یہی حکم دیا ہے۔ سفیان نے کہا: مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے، چنانچہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اسے لے کر بیت المال میں داخل کرا دیا۔

وضاحت:
(تشریح حدیث 2634)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ گری پڑی چیز ایک سال تک رکھی جائے، اور جہاں ملی ہے وہیں ایک سال تک اعلان کیا جائے۔
اس کا مالک آجائے تو اس کو دیدی جائے، ایک سال کے بعد پانے والا تصرف کر سکتا ہے۔
بعض علماء نے کہا ہے کہ روپے پیسے وغیرہ ہوں تو اس کو استعمال کرے اور جب بھی اس کا مالک آجائے وہ قیمت اسے ادا کر دے، جیسا کہ بخاری شریف میں وضاحت ہے۔
دیکھئے: [بخاري: 2427] ۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد وأبو أسامة هو: حماد بن أسامة، [مكتبه الشامله نمبر: 2641]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ ابواسامہ کا نام حماد بن اسامہ ہے۔ دیکھئے: [شرح معاني الآثار 137/4]، [نسائي فى الكبرىٰ 5818]، [مشكل الآثار 4698]، [بيهقي 187/6]۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جس حدیث کا حوالہ دیا اس کے لئے دیکھئے: [بخاري 2437]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد وأبو أسامة هو: حماد بن أسامة


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.