(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن الصلت، حدثنا ابو عقيل: يحيى بن المتوكل، قال: اخبرني القاسم بن عبيد الله، عن سالم، عن ابن عمر: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مر بطعام بسوق المدينة فاعجبه حسنه، فادخل رسول الله صلى الله عليه وسلم يده في جوفه، فاخرج شيئا ليس كالظاهر فافف بصاحب الطعام، ثم قال: "لا غش بين المسلمين، من غشنا فليس منا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، حَدَّثَنَا أَبُو عَقِيلٍ: يَحْيَى بْنُ الْمُتَوَكِّلِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْقَاسِمُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِطَعَامٍ بِسُوقِ الْمَدِينَةِ فَأَعْجَبَهُ حُسْنُهُ، فَأَدْخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ فِي جَوْفِهِ، فَأَخْرَجَ شَيْئًا لَيْسَ كَالظَّاهِرِ فَأَفَّفَ بِصَاحِبِ الطَّعَامِ، ثُمَّ قَالَ: "لَا غِشَّ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ، مَنْ غَشَّنَا فَلَيْسَ مِنَّا".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گذر مدینہ کے بازار میں غلے (طعام) کے ایک ڈھیر پر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہ اچھا لگا سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں اپنا ہاتھ داخل کر دیا تو اس کے اندر سے ایسی چیز نکلی جو ظاہر میں (ڈھیر کے اوپر) نہ تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اف اف کیا پھر اس غلہ فروش سے فرمایا: ”مسلمانوں کے درمیان دھوکہ بازی نہیں ہے، جس نے ہمیں دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔“
وضاحت: (تشریح حدیث 2576) «لَيْسَ مِنَّا» سے مراد یہ ہے کہ وہ مسلمان جو دھوکہ بازی کرے، مسلمانوں کو فریب دے، وہ ہمارے طریقے یا راستے پر نہیں ہے۔ بعض لوگوں نے کہا: وہ مسلمان نہیں ہے، یعنی دھوکہ دیا تو اسلام کے دائرے سے خارج ہوگیا۔ یہ بہت بڑی وعید ہے، اس سے دغا بازی، دھوکہ اور فریب کی مذمت ثابت ہوئی، اور اس سے بچنے کی ترغیب و ترہیب بھی، لہٰذا بیع و شراء میں دھوکہ دہی سے بچنا چاہیے۔
تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف لضعف يحيى بن المتوكل، [مكتبه الشامله نمبر: 2583]» اس روایت کی سند یحییٰ بن متوکل کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن دوسری سند سے حدیث صحیح ہے۔ دیکھئے: [مسلم 102]، [أبوداؤد 3452]، [ترمذي 1315]، [ابن ماجه 2224]، [أبويعلی 6520]، [ابن حبان 4905]، [الحميدي 1063]، [مجمع الزوائد 6423]
قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف لضعف يحيى بن المتوكل