(حديث مرفوع) اخبرنا محمد بن الصلت، حدثنا ابن المبارك، عن يونس، عن الزهري، عن حمزة بن عبد الله بن عمر، عن ابن عمر، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: "بينا انا نائم، إذ اتيت بقدح من لبن فشربت منه، حتى إني لارى الري في ظفري او قال: في اظفاري، ثم ناولت فضله عمر"، فقالوا: يا رسول الله، ما اولته؟ قال:"العلم".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يُونُسَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: "بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ، إِذْ أُتِيتُ بِقَدَحٍ مِنْ لَبَنٍ فَشَرِبْتُ مِنْهُ، حَتَّى إِنِّي لَأَرَى الرِّيَّ فِي ظُفْرِي أَوْ قَالَ: فِي أَظْفَارِي، ثُمَّ نَاوَلْتُ فَضْلَهُ عُمَرَ"، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَوَّلْتَهُ؟ قَالَ:"الْعِلْمَ".
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس وقت کہ میں سویا ہوا تھا کہ میرے پاس ایک دودھ کا پیالہ لایا گیا۔ میں نے اس سے خوب دودھ پیا یہاں تک کہ میں نے دیکھا سیرابی و تازگی میرے ناخنوں سے نکل رہی ہے، پھر میں نے اپنا بچا ہوا دودھ (سیدنا) عمر (رضی اللہ عنہ) کو دے دیا۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا: آپ نے اس کی کیا تعبیر لی؟ فرمایا: ”علم اس کی تعبیر ہے۔“
وضاحت: (تشریح احادیث 2189 سے 2191) اس حدیث سے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی فضیلت ثابت ہوئی جن کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عالمِ خواب و عالم بیداری ہر حال میں علمِ نبوت سے سرفراز کیا، معلوم ہوا دودھ کا خواب میں دیکھنا اور پینا باعثِ برکت ہے، دیکھنے والے کو باذن اللہ علم و حکمت و آگہی نصیب ہوگی۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2200]» اس روایت کی سند صحیح ہے اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 82]، [مسلم 2391]، [ترمذي 2284]، [ابن حبان 6878]