سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم کو دعوت دی جائے تو دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرو۔“ راوی نے کہا: اور سیدنا عبدالله بن عمر رضی اللہ عنہما شادی اور غیر شادی کی دعوت میں جاتے تھے، روزے سے ہوتے تب بھی دعوت میں جاتے تھے۔
وضاحت: (تشریح حدیث 2118) سبحان اللہ! اتباعِ سنّت کی کیا شان ہے، صحابیٔ جلیل متبعِ سنّت شیدائیٔ پیغمبر سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کا کہ ”دعوت قبول کرو“ کتنا پاس و لحاظ کہ نفلی روزے میں بھی دعوت قبول کر لیتے ہیں اور اپنے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیم سے سرمو انحراف نہیں کرتے، کاش یہی جذبہ آج کے مسلمانوں میں بیدار ہوجائے۔ اس حدیث سے شادی و غیر شادی میں دعوت قبول کرنے کا حکم ہے، اور اگر نفلی روزہ ہے اور دعوت دی جائے تو ایسی حالت میں روزہ توڑ دینا بہتر ہے کیونکہ حکمِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی ہے اور اس سے آپس میں میل ملاپ پیدا ہوتا ہے اور باہمی محبت بڑھتی ہے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 2127]» اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5179]، [مسلم 1419]، [أبوداؤد 3726]، [ابن حبان 5294]