(حديث مرفوع) اخبرنا سعيد بن الربيع، حدثنا شعبة، عن عمرو بن عامر، قال: سمعت انسا رضي الله عنه، قال:"كان المؤذن يؤذن لصلاة المغرب على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم فيقوم لباب اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فيبتدرون السواري حتى يخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم وهم كذلك". قال: وقل ما كان يلبث.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ عَامِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا رَضِيَ اللهِ عَنْهُ، قَالَ:"كَانَ الْمُؤَذِّنُ يُؤَذِّنُ لِصَلَاةِ الْمَغْرِبِ عَلَى عَهْدِ ِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُومُ لُبَابُ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَبْتَدِرُونَ السَّوَارِيَ حَتَّى يَخْرُجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ كَذَلِكَ". قَالَ: وَقَلَّ مَا كَانَ يَلْبَثُ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں موذن مغرب کی اذان دیتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے برگزیده اصحاب ستونوں کی طرف لپکتے، جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لاتے تو وہ (سنتیں) پڑھ رہے ہوتے۔ کہا: اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کم ہی انتظار کرتے۔
وضاحت: (تشریح احادیث 1477 سے 1479) ان احادیث سے مغرب کی اذان کے بعد نماز سے پہلے دو رکعت سنّت پڑھنے کا ثبوت ملا اور یہی صحیح ہے، اور جو لوگ کہتے ہیں کہ بعد میں اس سے روک دیا گیا یا مغرب کا وقت نکل جانے کا اندیشہ ہے تو ان سب کی کوئی دلیل نہیں۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 1481]» اس روایت کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے: دیکھئے: [بخاري 503]، [مسلم 837]، [أبوداؤد 1282]، [ابن ماجه 1163]