حدثنا بشر بن محمد، قال: اخبرنا عبد اللٰه، قال: اخبرنا يحيى بن ايوب، قال: حدثنا ابو زرعة، عن ابي هريرة، اتى رجل نبي اللٰه صلى الله عليه وسلم فقال: ما تامرني؟ فقال: ”بر امك“، ثم عاد، فقال: ”بر امك“، ثم عاد الرابعة، فقال: ”بر امك“، ثم عاد الخامسة، فقال: ”بر اباك.“حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللّٰهِ، قَالَ: أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَتَى رَجُلٌ نَبِيَّ اللّٰهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: مَا تَأْمُرُنِي؟ فَقَالَ: ”بِرَّ أُمَّكَ“، ثُمَّ عَادَ، فَقَالَ: ”بِرَّ أُمَّكَ“، ثُمَّ عَادَ الرَّابِعَةَ، فَقَالَ: ”بِرَّ أُمَّكَ“، ثُمَّ عَادَ الْخَامِسَةَ، فَقَالَ: ”بِرَّ أَبَاكَ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کی: آپ مجھے کیا حکم دیتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی ماں سے حسن سلوک کر۔“ اس نے دوبارہ وہی سوال کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی ماں کے ساتھ حسن سلوک کر۔“ اس نے پھر وہی سوال دہرایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی ماں کے ساتھ حسن سلوک کر۔“ پھر اس نے چوتھی مرتبہ پوچھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی ماں سے حسن سلوک کرو۔“ اس نے پانچویں مرتبہ پھر کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے باپ سے حسن سلوک کر۔“
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 6
فوائد ومسائل: (۱)ان احادیث سے والد کا مقام و مرتبہ معلوم ہوتا ہے امام بخاری رحمہ اللہ نے والد کے متعلق الگ باب قائم کرکے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ باپ کا مرتبہ الگ سے مسلم ہے اور والدہ کے بعد حسن سلوک کے سب سے زیادہ مستحق والد ہی ہیں۔ (۲) اس حدیث کی مکمل تشریح اور وضاحت حضرت حکیم بن حزام کی روایت: ۳ میں گزر چکی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 6